Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Jagjit Singh's Photo'

جگجیت سنگھ

1941 - 2011 | ممبئی, انڈیا

جگجیت سنگھ کے ویڈیو

This video is playing from YouTube

ویڈیو کا زمرہ
مزاح

جگجیت سنگھ

جگجیت سنگھ

جگجیت سنگھ

جگجیت سنگھ

جگجیت سنگھ

جگجیت سنگھ

جگجیت سنگھ

جگجیت سنگھ

جگجیت سنگھ

جگجیت سنگھ

جگجیت سنگھ

جگجیت سنگھ

جگجیت سنگھ

جگجیت سنگھ

جگجیت سنگھ

 Dekhna Jazb-e-mohabbat ka asar Aaj ki raat

دیکھنا جذب_محبت کا اثر آج کی رات جگجیت سنگھ

Ab mohabbat na wafa aur na yaaraane hai

جگجیت سنگھ

Ai watan mere watan

جگجیت سنگھ

apne dil ko dono aalam se

apne dil ko dono aalam se- from Kahkashan جگجیت سنگھ

bahut pahle se un qadmon ki aahat jaan lete hain

جگجیت سنگھ

Ek diwane ko aaye hain diwane kai

جگجیت سنگھ

Ghar Se Nikle The Hausala Karke

جگجیت سنگھ

Hans Ke Bola Karo Bulaya Karo

جگجیت سنگھ

Hijaab-e-fitna par ab utha leti to acha tha

حجاب_فتنہ_پرور اب اٹھا لیتی تو اچھا تھا جگجیت سنگھ

Ishq ke shole ko bhadkao

Jagjit Singh sings Makhdoom Mohiuddin's 'Ishq ke shole ko bhadkao' in Ali Sardar Jafri's 'Kahkashan'.The charachter of Makhdoom who has been a freedom fighter and a leading figure of Communist Party of India is portrayed by Irfan Khan. جگجیت سنگھ

Koi ye kaise bataye (Movie- Arth) written by Kaifi Azmi

جگجیت سنگھ

mere qareeb na aao

جگجیت سنگھ

Nazar Woh Hai Ke Jo

Jigar Moradabadi's 'Nazar woh hai....' sung by Jagjit Singh in Ali Sardar Jafri's 'Kahkashan' جگجیت سنگھ

Pyar mujhse jo kiya tumne

جگجیت سنگھ

tere aane ki jab khabar mehke

جگجیت سنگھ

Tujhse rukshat ki woh sham-e-ashq afsaan hae hae

Jagjit Singh sings Josh Malihabadi's 'Tujhse rukshat ki woh sham-e-ashq afsaan hae hae' in Ali Sardar Jafri's 'Kahkashan'.The charachter of Josh has been played by Parikhsit Sahni. جگجیت سنگھ

Tumko dekhta to ye khayal aaya

جگجیت سنگھ

tumne dil ki baat keh di

جگجیت سنگھ

Wo kaghaz ki kashti wo barish ka pani

جگجیت سنگھ

رات کٹی گن تارہ تارہ

جگجیت سنگھ

والی آسی

جگجیت سنگھ

آئنہ سامنے رکھو_گے تو یاد آؤں_گا

جگجیت سنگھ

آئے کچھ ابر کچھ شراب آئے

جگجیت سنگھ

آئے ہیں سمجھانے لوگ

جگجیت سنگھ

آتے آتے مرا نام سا رہ گیا

جگجیت سنگھ

آج میں نے اپنا پھر سودا کیا

جگجیت سنگھ

آنکھ سے دور نہ ہو دل سے اتر جائے_گا

جگجیت سنگھ

آہ کو چاہیے اک عمر اثر ہوتے تک

جگجیت سنگھ

اب اکثر چپ چپ سے رہیں ہیں یونہی کبھو لب کھولیں ہیں

جگجیت سنگھ

اب خوشی ہے نہ کوئی درد رلانے والا

جگجیت سنگھ

اب کے ہم بچھڑے تو شاید کبھی خوابوں میں ملیں

جگجیت سنگھ

اپنے چہرے سے جو ظاہر ہے چھپائیں کیسے

جگجیت سنگھ

اپنے ہونٹوں پر سجانا چاہتا ہوں

جگجیت سنگھ

اسے سمجھنے کا کوئی تو راستہ نکلے

جگجیت سنگھ

اگر ہم کہیں اور وہ مسکرا دیں

جگجیت سنگھ

الوداع

الوداع جگجیت سنگھ

اندیشہ

بات نکلے_گی تو پھر دور تلک جائے_گی جگجیت سنگھ

اندیشہ

بات نکلے_گی تو پھر دور تلک جائے_گی جگجیت سنگھ

اندیشے

روح بے_چین ہے اک دل کی اذیت کیا ہے جگجیت سنگھ

اک برہمن نے کہا ہے کہ یہ سال اچھا ہے

ظلم کی رات بہت جلد ٹلے_گی اب تو جگجیت سنگھ

ایک پرواز دکھائی دی ہے

جگجیت سنگھ

بازیچۂ_اطفال ہے دنیا مرے آگے

جگجیت سنگھ

بے_نام سا یہ درد ٹھہر کیوں نہیں جاتا

جگجیت سنگھ

پیاس کی کیسے لائے تاب کوئی

جگجیت سنگھ

تسکین_دل_محزوں نہ ہوئی وہ سعئ_کرم فرما بھی گئے

جگجیت سنگھ

تم اتنا جو مسکرا رہے ہو

جگجیت سنگھ

تم سے ملتے ہی بچھڑنے کے وسیلے ہو گئے

جگجیت سنگھ

تم نہیں آئے تھے جب

تم نہیں آئے تھے جب تب بھی تو موجود تھے تم جگجیت سنگھ

تیرا چہرہ کتنا سہانا لگتا ہے

جگجیت سنگھ

تیرے آنے کی جب خبر مہکے

جگجیت سنگھ

تیرے خوشبو میں بسے خط

پیار کی آخری پونجی بھی لٹا آیا ہوں جگجیت سنگھ

جھکی جھکی سی نظر بے_قرار ہے کہ نہیں

جگجیت سنگھ

چاند سے پھول سے یا میری زباں سے سنئے

جگجیت سنگھ

خواب تھا یا خیال تھا کیا تھا

جگجیت سنگھ

خوب نبھے_گی ہم دونوں میں میرے جیسا تو بھی ہے

جگجیت سنگھ

داستان_غم_دل ان کو سنائی نہ گئی

جگجیت سنگھ

درد اپناتا ہے پرائے کون

جگجیت سنگھ

درد منت_کش_دوا نہ ہوا

جگجیت سنگھ

درد کے پھول بھی کھلتے ہیں بکھر جاتے ہیں

جگجیت سنگھ

درد ہلکا ہے سانس بھاری ہے

جگجیت سنگھ

دشواری

میں بھول جاؤں تمہیں جگجیت سنگھ

دل ہی تو ہے نہ سنگ_و_خشت درد سے بھر نہ آئے کیوں

جگجیت سنگھ

دن آ گئے شباب کے آنچل سنبھالیے

جگجیت سنگھ

دن کچھ ایسے گزارتا ہے کوئی

جگجیت سنگھ

دنیا جسے کہتے ہیں جادو کا کھلونا ہے

جگجیت سنگھ

دوست بن کر بھی نہیں ساتھ نبھانے والا

جگجیت سنگھ

دوست غم_خواری میں میری سعی فرماویں_گے کیا

جگجیت سنگھ

دکھ اپنا اگر ہم کو بتانا نہیں آتا

جگجیت سنگھ

دیکھا جو آئینہ تو مجھے سوچنا پڑا

جگجیت سنگھ

رخ سے پردہ اٹھا دے ذرا ساقیا بس ابھی رنگ_محفل بدل جائے_گا

جگجیت سنگھ

روشن جمال_یار سے ہے انجمن تمام

جگجیت سنگھ

زندگی یوں ہوئی بسر تنہا

جگجیت سنگھ

سچ یہ ہے بیکار ہمیں غم ہوتا ہے

جگجیت سنگھ

سر جھکاؤ_گے تو پتھر دیوتا ہو جائے_گا

جگجیت سنگھ

سرکتی جائے ہے رخ سے نقاب آہستہ آہستہ

جگجیت سنگھ

عرض_نیاز_عشق کے قابل نہیں رہا

جگجیت سنگھ

عشق کے شعلے کو بھڑکاؤ کہ کچھ رات کٹے

جگجیت سنگھ

عمر جلووں میں بسر ہو یہ ضروری تو نہیں

جگجیت سنگھ

فاصلہ تو ہے مگر کوئی فاصلہ نہیں

جگجیت سنگھ

فاصلے ایسے بھی ہوں_گے یہ کبھی سوچا نہ تھا

جگجیت سنگھ

گلشن کی فقط پھولوں سے نہیں کانٹوں سے بھی زینت ہوتی ہے

جگجیت سنگھ

گھر سے نکلے تھے حوصلہ کر کے

جگجیت سنگھ

لوگ ہر موڑ پہ رک رک کے سنبھلتے کیوں ہیں

جگجیت سنگھ

مجھ سے بچھڑ کے خوش رہتے ہو

جگجیت سنگھ

منہ کی بات سنے ہر کوئی دل کے درد کو جانے کون

جگجیت سنگھ

میرے جیسے بن جاؤ_گے جب عشق تمہیں ہو جائے_گا

جگجیت سنگھ

میں رویا پردیس میں بھیگا ماں کا پیار

جگجیت سنگھ

نذر_دل

اپنے دل کو دونوں عالم سے اٹھا سکتا ہوں میں جگجیت سنگھ

نہ تھا کچھ تو خدا تھا کچھ نہ ہوتا تو خدا ہوتا

جگجیت سنگھ

وہ خط کے پرزے اڑا رہا تھا

جگجیت سنگھ

وہ دل ہی کیا ترے ملنے کی جو دعا نہ کرے

جگجیت سنگھ

وہ فراق اور وہ وصال کہاں

جگجیت سنگھ

وہ نغمہ بلبل_رنگیں_نوا اک بار ہو جائے

جگجیت سنگھ

کبھی یوں بھی آ مری آنکھ میں کہ مری نظر کو خبر نہ ہو

جگجیت سنگھ

کسی کا یوں تو ہوا کون عمر بھر پھر بھی

جگجیت سنگھ

کون کہتا ہے محبت کی زباں ہوتی ہے

جگجیت سنگھ

کیا ہے پیار جسے ہم نے زندگی کی طرح

جگجیت سنگھ

ہاتھ چھوٹیں بھی تو رشتے نہیں چھوڑا کرتے

جگجیت سنگھ

ہر طرف ہر جگہ بے_شمار آدمی

جگجیت سنگھ

ہر گھڑی خود سے الجھنا ہے مقدر میرا

جگجیت سنگھ

ہم تو ہیں پردیس میں دیس میں نکلا ہوگا چاند

جگجیت سنگھ

ہوش والوں کو خبر کیا بے_خودی کیا چیز ہے

جگجیت سنگھ

یہ کس خلش نے پھر اس دل میں آشیانہ کیا

جگجیت سنگھ

یہ کون آتا ہے تنہائیوں میں جام لیے

جگجیت سنگھ

یہ معجزہ بھی محبت کبھی دکھائے مجھے

جگجیت سنگھ

مزاح

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے