Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Mehdi Hasan's Photo'

مہدی حسن

1957 - 1999 | کراچی, پاکستان

مہدی حسن کے ویڈیو

This video is playing from YouTube

ویڈیو کا زمرہ
مزاح

مہدی حسن

مہدی حسن

مہدی حسن

مہدی حسن

مہدی حسن

مہدی حسن

مہدی حسن

مہدی حسن

مہدی حسن

مہدی حسن

مہدی حسن

مہدی حسن

مہدی حسن

مہدی حسن

مہدی حسن

مہدی حسن

مہدی حسن

مہدی حسن

مہدی حسن

مہدی حسن

مہدی حسن

Aaya meri mehfil mein

مہدی حسن

Ab ke saal poonam mein

مہدی حسن

hosh e hasti se to begana banaya hota

مہدی حسن

ik khalish ko

مہدی حسن

Kuch Hosh Ganwane ke churche

مہدی حسن

Woh to na mil sake hume rusvaiyan mili

مہدی حسن

اب کے ہم بچھڑے تو شاید کبھی خوابوں میں ملیں

مہدی حسن

اس عہد میں الٰہی محبت کو کیا ہوا

مہدی حسن

بات کرنی مجھے مشکل کبھی ایسی تو نہ تھی

مہدی حسن

بھلاتا لاکھ ہوں لیکن برابر یاد آتے ہیں

مہدی حسن

تاثیر_برق_حسن جو ان کے سخن میں تھی

مہدی حسن

جب ترے نین مسکراتے ہیں

مہدی حسن

جل بھی چکے پروانے ہو بھی چکی رسوائی

مہدی حسن

جو غم_حبیب سے دور تھے وہ خود اپنی آگ میں جل گئے

مہدی حسن

چراغ_طور جلاؤ بڑا اندھیرا ہے

مہدی حسن

حادثہ وہ جو ابھی پردۂ_افلاک میں ہے

مہدی حسن

حسن_بے_پروا کو خودبین و خود_آرا کر دیا

مہدی حسن

خاطر سے یا لحاظ سے میں مان تو گیا

مہدی حسن

دل_ناداں تجھے ہوا کیا ہے

مہدی حسن

دونوں جہان تیری محبت میں ہار کے

مہدی حسن

دیکھ تو دل کہ جاں سے اٹھتا ہے

مہدی حسن

دیکھ تو دل کہ جاں سے اٹھتا ہے

مہدی حسن

دیکھ تو دل کہ جاں سے اٹھتا ہے

مہدی حسن

روشن جمال_یار سے ہے انجمن تمام

مہدی حسن

عذر آنے میں بھی ہے اور بلاتے بھی نہیں

مہدی حسن

گرمیٔ_حسرت_ناکام سے جل جاتے ہیں

مہدی حسن

محبت کرنے والے کم نہ ہوں_گے

مہدی حسن

محبت کرنے والے کم نہ ہوں_گے

مہدی حسن

وہ فراق اور وہ وصال کہاں

مہدی حسن

کبھی کہا نہ کسی سے ترے فسانے کو

مہدی حسن

کو_بہ_کو پھیل گئی بات شناسائی کی

مہدی حسن

کو_بہ_کو پھیل گئی بات شناسائی کی

مہدی حسن

کوئی حد نہیں ہے کمال کی

مہدی حسن

ہم ہی میں تھی نہ کوئی بات یاد نہ تم کو آ سکے

مہدی حسن

ہمیں کوئی غم نہیں تھا غم_عاشقی سے پہلے

مہدی حسن

یارو کسی قاتل سے کبھی پیار نہ مانگو

مہدی حسن

یوں نہ مل مجھ سے خفا ہو جیسے

مہدی حسن

مہدی حسن

مہدی حسن

jab tak dahan-e-zaKHm na paida kare koi

مہدی حسن

koi din gar zindagani aur hai

مہدی حسن

آئے کچھ ابر کچھ شراب آئے

مہدی حسن

آگے بڑھے نہ قصۂ_عشق_بتاں سے ہم

مہدی حسن

آہ کو چاہیے اک عمر اثر ہوتے تک

مہدی حسن

اب کے ہم بچھڑے تو شاید کبھی خوابوں میں ملیں

مہدی حسن

الٹی ہو گئیں سب تدبیریں کچھ نہ دوا نے کام کیا

مہدی حسن

اک خلش کو حاصل_عمر_رواں رہنے دیا

مہدی حسن

بے_قراری سی بے_قراری ہے

مہدی حسن

تازہ ہوا بہار کی دل کا ملال لے گئی

مہدی حسن

جو تھکے تھکے سے تھے حوصلے وہ شباب بن کے مچل گئے

مہدی حسن

جو چاہتے ہو سو کہتے ہو چپ رہنے کی لذت کیا جانو

مہدی حسن

چراغ_طور جلاؤ بڑا اندھیرا ہے

مہدی حسن

چلتے ہو تو چمن کو چلئے کہتے ہیں کہ بہاراں ہے

مہدی حسن

چلی اب گل کے ہاتھوں سے لٹا کر کارواں اپنا

مہدی حسن

حسن غمزے کی کشاکش سے چھٹا میرے بعد

مہدی حسن

حیراں ہوں دل کو روؤں کہ پیٹوں جگر کو میں

مہدی حسن

حیرتوں کے سلسلے سوز_نہاں تک آ گئے

مہدی حسن

خدا کرے کہ محبت میں یہ مقام آئے

مہدی حسن

دائم پڑا ہوا ترے در پر نہیں ہوں میں

مہدی حسن

دفن جب خاک میں ہم سوختہ_ساماں ہوں_گے

مہدی حسن

دل میں پوشیدہ تپ_عشق_بتاں رکھتے ہیں

مہدی حسن

دل کی بات لبوں پر لا کر اب تک ہم دکھ سہتے ہیں

مہدی حسن

دیوانہ بنانا ہے تو دیوانہ بنا دے

مہدی حسن

دیکھ تو دل کہ جاں سے اٹھتا ہے

مہدی حسن

ذوق و شوق

قلب و نظر کی زندگی دشت میں صبح کا سماں مہدی حسن

رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لیے آ

مہدی حسن

سادگی پر اس کی مر جانے کی حسرت دل میں ہے

مہدی حسن

سن تو سہی جہاں میں ہے تیرا فسانہ کیا

مہدی حسن

شام_فراق اب نہ پوچھ آئی اور آ کے ٹل گئی

مہدی حسن

شعلہ تھا جل_بجھا ہوں ہوائیں مجھے نہ دو

مہدی حسن

عجب جنون_مسافت میں گھر سے نکلا تھا

مہدی حسن

عرض_نیاز_عشق کے قابل نہیں رہا

مہدی حسن

غضب کیا ترے وعدے پہ اعتبار کیا

مہدی حسن

فکر ہی ٹھہری تو دل کو فکر_خوباں کیوں نہ ہو

مہدی حسن

گو ذرا سی بات پر برسوں کے یارانے گئے

مہدی حسن

لا پھر اک بار وہی بادہ و جام اے ساقی

مہدی حسن

منہ تکا ہی کرے ہے جس تس کا

مہدی حسن

مہدی حسن

مہدی حسن

میری آہوں میں اثر ہے کہ نہیں دیکھ تو لوں

مہدی حسن

میں نظر سے پی رہا ہوں یہ سماں بدل نہ جائے

مہدی حسن

نسیم ہے ترے کوچے میں اور صبا بھی ہے

مہدی حسن

نقش_خیال دل سے مٹایا نہیں ہنوز

مہدی حسن

نہ سیو ہونٹ نہ خوابوں میں صدا دو ہم کو

مہدی حسن

وحشت_دل نے کیا ہے وہ بیاباں پیدا

مہدی حسن

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

مہدی حسن

وہ دل_نواز ہے لیکن نظر_شناس نہیں

مہدی حسن

وہ دل_نواز ہے لیکن نظر_شناس نہیں

مہدی حسن

کچھ درد ہے مطربوں کی لے میں

مہدی حسن

کو_بہ_کو پھیل گئی بات شناسائی کی

مہدی حسن

کون سا طائر_گم_گشتہ اسے یاد آیا

مہدی حسن

کھلی ہے کنج_قفس میں مری زباں صیاد

مہدی حسن

کیا بھلا مجھ کو پرکھنے کا نتیجہ نکلا

مہدی حسن

کیسے چھپاؤں راز_غم دیدۂ_تر کو کیا کروں

مہدی حسن

ہستی اپنی حباب کی سی ہے

مہدی حسن

ہم پر جفا سے ترک_وفا کا گماں نہیں

مہدی حسن

ہم سمجھتے ہیں آزمانے کو

مہدی حسن

ہم نے کی ہے توبہ اور دھومیں مچاتی ہے بہار

مہدی حسن

ہم ہی میں تھی نہ کوئی بات یاد نہ تم کو آ سکے

مہدی حسن

یہ کیا طلسم ہے دنیا پہ بار گزری ہے

مہدی حسن

اس بزم میں مجھے نہیں بنتی حیا کیے

مہدی حسن

پریشاں ہو کے میری خاک آخر دل نہ بن جائے

مہدی حسن

مزاح

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے