aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ ",CRy"
قرب عباس
born.1986
مصنف
جے۔ ایچ ۔کیری
ثابت بن قرۃ الحرانی
ام القریٰ فار ٹرانسلیشن، مصر
ناشر
’’ڈائنا بیکٹ نے۔۔۔؟ ‘‘ باجی نے دہرایا۔ ’’جی ہاں بڑی بٹیا۔۔۔ پلپلی صاحب کی مسیا، سنا ہے کہتی ہے کہ اس سے اپنے باپ کی غریبی اور تکلیف اب نہیں دیکھی جاتی اور دنیا والے تو یوں بھی تنگ کرتے ہیں۔ اوڈین سنیما میں اسے پچیس روپے ملتے تھے۔ سرکس...
’’مذاق چھوڑو۔۔۔ یہاں کسی کامستقبل سنور رہا ہے اور تم۔۔۔‘‘ وہ روسا دیا۔ ’’Don’t cry‘‘ اس نے تھپکی دی، ’’اچھا پھر۔‘‘...
یہ قرب کیا ہے کہ یک جاں ہوئے نہ دور رہےہزار ایک ہی قالب میں ڈھل کے دیکھتے ہیں
یہ قرب کیا ہے کہ تو سامنے ہے اور ہمیںشمار ابھی سے جدائی کی ساعتیں کرنی
ایک ایک قرط دور میں یوں ہی مجھے بھی دوجام شراب پر نہ کرو میں نشے میں ہوں
ذیشان ساحل اردو نظم کے منفرد اور حساس لہجے کے شاعر ہیں جنہوں نے جدید دور کی پیچیدہ کیفیات کو سادہ مگر گہرے استعاروں کے ذریعے بیان کیا ہے۔ ان کی نظموں میں ایک خاموش احتجاج، ایک تہہ دار تنقید، اور ایک فکری نرمی پائی جاتی ہے جو قاری کو جھنجھوڑ کر رکھ دیتی ہے۔ ان کے ہاں دکھ، خاموشی، اور وقت جیسے موضوعات کا جمالیاتی اظہار نمایاں ہے۔
دریا کا استعمال کلاسیکی شاعری میں کم کم ہے اور اگر ہے بھی تو دریا اپنے سیدھے اور سامنے کے معنی میں برتا گیا ہے ۔ البتہ جدید شاعروں کے یہاں دریا ایک کثیرالجہات استعارے طور پر آیا ہے ۔ وہ کبھی زندگی میں سفاکی کی علامت کے طور پر اختیار کیا گیا ہے کہ جو اس کے سامنے آتا ہے اسے بہا لے جاتا اور کبھی اس کی روانی کو زندگی کی حرکت اور اس کی توانائی کے استعارے کے طور پر استعمال کیا گیا ہے ۔ دریا پر ہمارا یہ شعری انتخاب آپ کو یقیناً پسند آئے گا ۔
کوئری آف دی روڈ
بیدار بخت
ترجمہ
ترکی اور اردو زبان کے مشترک الفاظ
اصغر حمید
لغات و فرہنگ
اسلامی تصوف اور صوفی
ف س اعجاز
تحقیق / تنقید
اترپردیش کے لوک گیت
اظہر علی فاروقی
لوک گیت
اردو شاعری میں قومی یکجہتی کے عناصر
سید مجاور حسین
شاعری تنقید
کشمیری سرمایۂ الفاظ کے سرچشمے
نذیر احمد ملک
منصور شہید
محمد الواحدی
تذکرہ
چھاپنے کا فن
تذکرہ ثابت بن قرۃ الحرانی
بھدایة القراء
مولوی ابوالشمس محمد عبدالہادی
زجر العاصی عن قرب المعاصی
مولوی الہی بخش
بیسویں صدی کے بعض لکھنوی ادیب اپنے تہذیبی پس منظر میں
مرزا جعفر حسین
تنقید
سوانح قرائے سبعہ
محمد حبیب اللہ
حضرت ایشان اور ان کا قرب و جوار
احمد بدر اخلاق
تذکرۃ القراء
محمد الیاس الاعظمی
میں تو مقتل میں بھی قسمت کا سکندر نکلاقرعۂ فال مرے نام کا اکثر نکلا
کبھی کبھی جو ترے قرب میں گزارے تھےاب ان دنوں کا تصور بھی میرے پاس نہیں
قلب و نگاہ کی یہ عید اف یہ مآل قرب و دیدچرخ کی گردشیں تجھے مجھ سے چھپا کے رہ گئیں
میں خود بھی ان کو کرومیگنن سمجھتی ہوںیہ شاندار جناور ہیں دفتروں کا مخول
ابھی ہیں قرب کے کچھ اور مرحلے باقیکہ تجھ کو پا کے ہمیں پھر تری تمنا ہے
وہی قرب و دور کی منزلیںوہی شام خواب و خیال کی
قرب جمال اور ہم عیش وصال اور ہمہاں یہ ہوا کہ ساکن شہر جمال ہو گئے
نصیب پھر کوئی تقریب قرب ہو کہ نہ ہوجو دل میں ہوں وہی باتیں کہا کرو اس سے
دیکھ اب قرب کا موسم بھی نہ سرسبز لگےہجر ہی ہجر مراسم میں سمویا کیسا
عجب نشہ ہے ترے قرب میں کہ جی چاہےیہ زندگی تری آغوش میں گزر جائے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books