aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "گھوڑے"
دشت تو دشت ہیں دریا بھی نہ چھوڑے ہم نےبحر ظلمات میں دوڑا دئیے گھوڑے ہم نے
کیا ساز جڑاؤ زر زیور کیا گوٹے تھان کناری کےکیا گھوڑے زین سنہری کے کیا ہاتھی لال عماری کے
اور اس کے ماورا تھے بہتر جگر پہ زخمگھوڑے پہ گہہ سنبھلتے تھے گہہ ڈگمگاتے تھے
اس کا منہ میری طرف تھا کہ ایک اور فائر ہوا۔ پلٹ کر اس نے گوروں کی طرف دیکھا اور پیٹھ پر ہاتھ پھیرا۔۔۔ بھائی جان نظر تو مجھے کچھ نہیں آنا چاہیے تھا، مگر میں نے دیکھا کہ اس کی سفید بوسکی کی قمیص پر لال لال دھبے تھے۔۔۔...
خنجر لیا منہ دیکھنے کو اور کبھی تلوار مثل ورم مرگ چڑھا گھوڑے پہ اک بار
وزیر علی صبا لکھنؤی تقریباً ۱۸۵۰ء میں لکھنؤ میں پیدا ہوئے۔ آتش کے شاگرد تھے۔ دو سو روپیہ واجد علی شاہ کی سرکار سے اور تیس روپیہ ماہوار نواب محسن الدولہ کے یہاں سے ملتا تھا۔ افیون کے بہت شوقین تھے۔ جو شخص ان سے ملنے جاتا اس کی تواضع منجملہ دیگر تکلفات افیون سے بھی ضرور کرتے۔ ۱۳؍جون ۱۸۵۵ء کو لکھنؤ میں گھوڑے سے گرکر انتقال ہوا۔ ایک ضخیم دیوان’’غنچۂ آرزو‘‘ ان کی یادگار ہے۔
घोड़ेگھوڑے
horses
لینڈ اسکیپ کے گھوڑے
مشرف عالم ذوقی
افسانہ
پراسرار گھوڑا
شرلک ہومز
ناول
مغرور گھوڑا
کشور ناہید
ادب اطفال
مشینی گھوڑا
اطہر پرویز
دیانت دار گھوڑا
ایم۔ کے۔ پاشا
طلسمی گھوڑا
ایم۔ یوسف انصاری
کاٹھ کا گھوڑا
رتن سنگھ
دم کٹے گھوڑے کا سوداگر
نامعلوم مصنف
کہانی
ایک گھوڑے کی آپ بیتی
گھوڑے کا کرب
ہرچرن چاولہ
گھوڑا نامہ
محی الدین نواب
ہوائی گھوڑا
پر اسرار گھوڑا
مہاراجہ گ سے ریس کورس پر اشوک کی ملاقات ہوئی۔ اس کے بعد دونوں بے تکلف دوست بن گئے۔مہاراجہ گ کو ریس کے گھوڑے پالنے کا شوق ہی نہیں خبط تھا۔ اس کے اصطبل میں اچھی سے اچھی نسل کا گھوڑا موجود تھا۔ اور محل میں جس کے گنبد ریس...
’’یہ پوچھنے کی بات ہے کل کسی وکیل سے دریافت کریں گے۔‘‘ ان مارواڑیوں کی بات چیت استاد منگو کے دل میں ناقابلِ بیان خوشی پیدا کر رہی تھی۔ وہ اپنے گھوڑے کو ہمیشہ گالیاں دیتا تھا۔ اور چابک سے بہت بری طرح پیٹا کرتا تھا۔ مگر اس روز وہ...
گردِ زہراؔ و علیؔ گریہ کناں پھرتے ہیںغل ہے گھوڑے سے امام دو جہاں گرتے ہیں
بڑی بڑی عمارتیں آنے لگیں۔ یہ عدالت ہے۔ یہ مدرسہ ہے۔ یہ کلب گھر ہے۔ اتنے بڑے مدرسے میں کتنے سارے لڑکے پڑ ھتے ہوں گے۔ لڑکے نہیں ہیں جی بڑے بڑے آدمی ہیں۔ سچ ان کی بڑی بڑی مونچھیں ہیں۔ اتنے بڑے ہوگئے اب تک پڑھنے جاتے ہیں۔ آج...
سلیم کے والد نے اپنے گنجے سر کو تھوڑی دیر کے لیے کھجلایا اور کہا، ’’تو پھر یہ رشتہ نہیں ہونا چاہیے۔۔۔میں تمہاری ماں سے کہتا ہوں کہ وہ لڑکی والوں سے کہہ دے کے لڑکا رضا مند نہیں۔‘‘ سلیم ایک دم جذباتی ہوگیا۔’’ نہیں ابا جان۔۔۔ ایسا نہ کیجیے...
ماحول کی اس تبدیلی کا اثر ادب پر ہوا ہے۔ اور میرے اس نکتے کو تھیکرے نے بھی اپنی کتاب وینٹی فیئر میں تسلیم کیا ہے۔ چنانچہ اسی لئے ہم نے محسوس کیا کہ قدیم شاعری ناقص ہونے کے علاوہ روح میں وہ لطیف کیفیت پیدا نہیں کر سکتی،جو مثال...
جلوہ فرما ہوئے گھوڑے پہ شۂ عرش وقارعلمِ فوج کو عباس نے کھولا اک بار
پٹری ہر اک سوار کی گھوڑے پہ جم گئی 26
یہ کہ کر موتی مڑکے کھیت میں گھس گیا ہیرا منع کرتا ہی رہ گیا لیکن اس نے ایک نہ سنی۔ابھی دو ہی چار منہ مارے تھے کہ دوآدمی لاٹھیاں لیے آگئے اور دونوں بیلوں کو گھیر لیا۔ ہیرا تو مینڈ پر تھا۔ نکل گیا موتی کھیت میں تھا۔ اس...
نوید کامرانی لا رہے ہیں ریس کے گھوڑےمسرت کے ترانے گا رہے ہیں ریس کے گھوڑے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books