aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "chaa.nval"
کرشن چندر
1914 - 1977
مصنف
ماہ لقا چندا
1768 - 1824
شاعر
چندر بھان کیفی دہلوی
1878/79 - 1941
لالہ چھنو لال دلگیر
1781 - 1848
چندر واحد
born.1958
طالب چکوالی
1900 - 1988
رعنا حسین چندا
رائے ہریش چندر دکھی جالنوی
چندن داس
born.1982
فن کار
بشیر احمد چنچل
بھگوان چندر گپت
مہما چندر سین
مدیر
چھنو لال دویدی
اردو چینل پبلیکیشنز، ممبئی
ناشر
جی اے چندا ورکر
کیا بدھیا بھینسا بیل شتر کیا گونیں پلا سر بھاراکیا گیہوں چانول موٹھ مٹر کیا آگ دھواں اور انگارا
جب چندا روپ لٹاتا ہوجب سورج دھوپ نہاتا ہو
تو محبت سے کوئی چال تو چلہار جانے کا حوصلہ ہے مجھے
تو بھی سادہ ہے کبھی چال بدلتا ہی نہیںہم بھی سادہ ہیں اسی چال میں آ جاتے ہیں
مرے مخالف نے چال چل دی ہےاور اب
اپنے شعر ’بیٹھ جاتا ہوں جہاں چھاؤں گھنی ہوتی ہے‘ کے لیے مشہور
چھانو شاعری
चाँवलچانول
rice
چہل اسرار
میر سید علی ہمدانی
شاعری
اردو صحافت کا سفر
گربچن چندن
صحافت
دیوان مہ لقابائی چندا
دیوان
چہک اٹھی لفظوں کی چھاگل
وزیر آغا
کلیات
میری یادوں کے چنار
ناول
ہندو اخلاقیات
چناب سے گومتی تک
بشیشر پردیب
خود نوشت
حیات ماہ لقا چندا
سوانح حیات
جام جہاں نما
چہل حدیث منظوم
سید عابد علی وجدی الحسینی
شرح چہل کاف
نجم الغنی خان نجمی رامپوری
لہو لمس چنار
حکیم منظور
مجموعہ
مہ لقا
مرتب
چہل درویش
سورج نرائن مہر
افسانہ
گول بس گول
مادھو چوان
پرتھم بکس
نا چنچل کھیل جوانی کے نا پیار کی الھڑ گھاتیں تھیںبس راہ میں ان کا ملنا تھا یا فون پہ ان کی باتیں تھیں
مجھ کو چھاؤں میں رکھا اور خود بھی وہ جلتا رہامیں نے دیکھا اک فرشتہ باپ کی پرچھائیں میں
جنوں پسند ہے دل اور تجھ تک آنے میںبدن کو ناؤ لہو کو چناب کر دے گا
یہ بات ہمیں بتلائی نہیںیہ چندا کیسا ماما ہے
بانٹ کے اپنا چہرہ ماتھا آنکھیں جانے کہاں گئیپھٹے پرانے اک البم میں چنچل لڑکی جیسی ماں
دھمکا کے بوسے لوں گا رخ رشک ماہ کاچندا وصول ہوتا ہے صاحب دباؤ سے
وہ جس کی چھاؤں میں پچیس سال گزرے ہیںوہ پیڑ مجھ سے کوئی بات کیوں نہیں کرتا
مے بھی ہوٹل میں پیو چندہ بھی دو مسجد میںشیخ بھی خوش رہیں شیطان بھی بے زار نہ ہو
جھلمل جھلمل کرنیں آئیںمجھ کو چندن ہار پہنانے
اپریل کا مہینہ تھا۔ بادام کی ڈالیاں پھولوں سے لد گئی تھیں اور ہوا میں برفیلی خنکی کے باوجود بہار کی لطافت آ گئی تھی۔ بلند و بالا تنگوں کے نیچے مخملیں دوب پر کہیں کہیں برف کے ٹکڑے سپید پھولوں کی طرح کھلے ہوئے نظر آرہے تھے۔ اگلے ماہ تک یہ سپید پھول اسی دوب میں جذب ہو جائیں گے اور دوب کا رنگ گہرا سبز ہو جائے گا اور بادام کی شاخوں پر ہرے ہرے بادام پکھر...
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books