aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "الہام"
شب کتنی بوجھل بوجھل ہے ہم تنہا تنہا بیٹھے ہیںایسے میں تمہاری یاد آئی جس طرح کوئی الہام آئے
شعر غالبؔ کا نہیں وحی یہ تسلیم مگربخدا تم ہی بتا دو نہیں لگتا الہام
اری بے کسی تیرے قربان جاؤںبرے وقت میں ایک تو رہ گئی ہے
تم میرے لیے اب کوئی الزام نہ ڈھونڈوچاہا تھا تمہیں اک یہی الزام بہت ہے
دل پہ آئے ہوئے الزام سے پہچانتے ہیںلوگ اب مجھ کو ترے نام سے پہچانتے ہیں
ویسے تو تمہیں نے مجھے برباد کیا ہےالزام کسی اور کے سر جائے تو اچھا
ایک ہمیں آوارہ کہنا کوئی بڑا الزام نہیںدنیا والے دل والوں کو اور بہت کچھ کہتے ہیں
لفظ کو الہام معنی کو شرر سمجھا تھا میںدرحقیقت عیب تھا جس کو ہنر سمجھا تھا میں
محبت کی سزا ترک محبتمحبت کا یہی انعام بھی ہے
ہونٹوں پہ کبھی ان کے مرا نام ہی آئےآئے تو سہی بر سر الزام ہی آئے
ساقی مجھے شراب کی تہمت نہیں پسندمجھ کو تری نگاہ کا الزام چاہیئے
تم اس کے پاس ہو جس کو تمہاری چاہ نہ تھیکہاں پہ پیاس تھی دریا کہاں بنایا گیا
میں بولتا ہوں تو الزام ہے بغاوت کامیں چپ رہوں تو بڑی بے بسی سی ہوتی ہے
تمہارے خط میں نظر آئی اتنی خاموشیکہ مجھ کو رکھنے پڑے اپنے کان کاغذ پر
مت پوچھ کہ ہم ضبط کی کس راہ سے گزرےیہ دیکھ کہ تجھ پر کوئی الزام نہ آیا
میں کس طرح تجھے الزام بے وفائی دوںرہ وفا میں ترے نقش پا بھی ملتے ہیں
یوں دیکھنا اس کو کہ کوئی اور نہ دیکھےانعام تو اچھا تھا مگر شرط کڑی تھی
ویسے توعابد سبھی نے مجھے بدنام کیا ہےتو بھی کوئی الزام لگانے کے لیے آ
میں نے کب دعویٰ الہام کیا ہے تاباںؔلکھ دیا کرتا ہوں جو دل پہ گزرتی جائے
یہ محبت بھی ایک نیکی ہےاس کو دریا میں ڈال آتے ہیں
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books