aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "गालियों"
ہم کو معلوم ہے جنت کی حقیقت لیکندل کے خوش رکھنے کو غالبؔ یہ خیال اچھا ہے
عشق نے غالبؔ نکما کر دیاورنہ ہم بھی آدمی تھے کام کے
محبت میں نہیں ہے فرق جینے اور مرنے کااسی کو دیکھ کر جیتے ہیں جس کافر پہ دم نکلے
پاؤں تو ان حسینوں کا منہ چوم لوں ریاضؔآج ان کی گالیوں نے بڑا ہی مزا دیا
اس سادگی پہ کون نہ مر جائے اے خدالڑتے ہیں اور ہاتھ میں تلوار بھی نہیں
ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلےبہت نکلے مرے ارمان لیکن پھر بھی کم نکلے
ان کے دیکھے سے جو آ جاتی ہے منہ پر رونقوہ سمجھتے ہیں کہ بیمار کا حال اچھا ہے
یہ نہ تھی ہماری قسمت کہ وصال یار ہوتااگر اور جیتے رہتے یہی انتظار ہوتا
عشق پر زور نہیں ہے یہ وہ آتش غالبؔکہ لگائے نہ لگے اور بجھائے نہ بنے
رگوں میں دوڑتے پھرنے کے ہم نہیں قائلجب آنکھ ہی سے نہ ٹپکا تو پھر لہو کیا ہے
عشرت قطرہ ہے دریا میں فنا ہو جانادرد کا حد سے گزرنا ہے دوا ہو جانا
ہم کو ان سے وفا کی ہے امیدجو نہیں جانتے وفا کیا ہے
وہ آئے گھر میں ہمارے خدا کی قدرت ہےکبھی ہم ان کو کبھی اپنے گھر کو دیکھتے ہیں
نہ تھا کچھ تو خدا تھا کچھ نہ ہوتا تو خدا ہوتاڈبویا مجھ کو ہونے نے نہ ہوتا میں تو کیا ہوتا
بے خودی بے سبب نہیں غالبؔکچھ تو ہے، جس کی پردہ داری ہے
رنج سے خوگر ہوا انساں تو مٹ جاتا ہے رنجمشکلیں مجھ پر پڑیں اتنی کہ آساں ہو گئیں
عشق سے طبیعت نے زیست کا مزا پایادرد کی دوا پائی درد بے دوا پایا
ریختے کے تمہیں استاد نہیں ہو غالبؔکہتے ہیں اگلے زمانے میں کوئی میرؔ بھی تھا
آہ کو چاہیئے اک عمر اثر ہوتے تککون جیتا ہے تری زلف کے سر ہوتے تک
آئینہ کیوں نہ دوں کہ تماشا کہیں جسےایسا کہاں سے لاؤں کہ تجھ سا کہیں جسے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books