aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "shor"
کہہ رہا ہے شور دریا سے سمندر کا سکوتجس کا جتنا ظرف ہے اتنا ہی وہ خاموش ہے
اجالے اپنی یادوں کے ہمارے ساتھ رہنے دونہ جانے کس گلی میں زندگی کی شام ہو جائے
اور بھی دکھ ہیں زمانے میں محبت کے سواراحتیں اور بھی ہیں وصل کی راحت کے سوا
رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لیے آآ پھر سے مجھے چھوڑ کے جانے کے لیے آ
دل ناامید تو نہیں ناکام ہی تو ہےلمبی ہے غم کی شام مگر شام ہی تو ہے
جو گزاری نہ جا سکی ہم سےہم نے وہ زندگی گزاری ہے
بڑا شور سنتے تھے پہلو میں دل کاجو چیرا تو اک قطرۂ خوں نہ نکلا
مجھ میں سات سمندر شور مچاتے ہیںایک خیال نے دہشت پھیلا رکھی ہے
اب تو چپ چاپ شام آتی ہےپہلے چڑیوں کے شور ہوتے تھے
ہم کو معلوم ہے جنت کی حقیقت لیکندل کے خوش رکھنے کو غالبؔ یہ خیال اچھا ہے
کر رہا تھا غم جہاں کا حسابآج تم یاد بے حساب آئے
داد و تحسین کا یہ شور ہے کیوںہم تو خود سے کلام کر رہے ہیں
زباں زباں پہ شور تھا کہ رات ختم ہو گئییہاں سحر کی آس میں حیات ختم ہو گئی
باہر باہر سناٹا ہے اندر اندر شور بہتدل کی گھنی بستی میں یارو آن بسے ہیں چور بہت
وہ چاندنی میں پھرتے ہیں گھر گھر یہ شور ہےنکلا ہے آفتاب شب ماہتاب میں
اس کی یاد آئی ہے سانسو ذرا آہستہ چلودھڑکنوں سے بھی عبادت میں خلل پڑتا ہے
ہم آہ بھی کرتے ہیں تو ہو جاتے ہیں بد ناموہ قتل بھی کرتے ہیں تو چرچا نہیں ہوتا
عشق نے غالبؔ نکما کر دیاورنہ ہم بھی آدمی تھے کام کے
شور دن کو نہیں سونے دیتاشب کو سناٹا جگا دیتا ہے
دل میں اپنے آرزو سب کچھ ہے اور پھر کچھ نہیںدو جہاں کی جستجو سب کچھ ہے اور پھر کچھ نہیں
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books