Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تقطیع پروجیکٹ(ریختہ)

اپنی غزل یا شعر کی بحر جانچیں

پیش کرتے ہیں ریختہ تقطیع

دیوناگری اور اردو رسم الخط میں بحر جانچنے کا بہترین ٹول!

ریختہ تقطیع

ریختہ تقطیع ایک ایسا سافٹ ویئرہے جس کی مدد سے آپ اپنی غزل یا شعر کے اوزان کو دریافت کر سکتے ہیں۔ یہ ٹول ریختہ لیبزکے تیار کردہ الگوردم پر کام کرتا ہے، جو مشین لرننگ پر مبنی ہے۔ اس ٹول سے آپ معلوم کر سکتے ہیں کہ آپ کا کلام (غزل/شعر) بحر میں ہے یا نہیں، اگر اس میں غلطیاں ہیں تو ان کی نشان دہی ہو سکے اور انہیں درست کیا جا سکے۔

یوزر اپنی مرضی کے مطابق کوئی بھی غزل یا شعر بطور ان پٹ دے سکتا ہے۔ ریختہ تقطیع ہر لفظ کو اس کے تلفظ کی اکائیوں میں تقسیم کرتا ہے، اور پھر ہر اکائی کے وزن کا حساب لگاتا ہے۔ اس کے بعد ہر مصرعے میں اوزان کی ترتیب کی بنیاد پر بحر کا اندازہ کرتا ہے۔

مثال:

ریختہ تقطیع دوسروں سے کیسے مختلف ہے؟

ریختہ تقطیع یوزرز کو تینوں رسم الخط میں شاعری ان پٹ کرنے کی اجازت دیتا ہے، یعنی رومن، دیوناگری اور اردو رسم الخط۔ ریختہ تقطیع، ریختہ پر موجود ستر ہزارغزلوں اور ریختہ ڈکشنری میں موجود لاکھوں الفاظ کا استعمال کرتا ہے اور جزوی طور پر مشین لرننگ ٹیکنالوجی پر مبنی code کی مدد سے کلام کی تقطیع پیش کرتا ہے۔

بحر کی تعریف:

غزل یا شعر کے مصرعوں میں اوزان کی ترتیب کو بحر کہتے ہیں جسے انگریزی میں میٹر کہا جاتا ہے۔ وہ غزل جس کی ہر مصرعے میں ایک ہی ترتیب وزن ہو علم عروض کے اعتبار سے اسے موزوں کلام کہا جاتا ہے۔

شعر کے الفاظ کو آہنگ کے اعتبار سے صوتی اکائیوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے:

اس کے بعد ان صوتی اکائیوں کے وزن کا اندازہ لگایا جاتا ہے۔ علامت 1 کا استعمال چھوٹی آوازوں کو ظاہر کرنے کے لئے کیا جاتا ہے اور علامت 2 بڑی آوازوں کو ظاہر کرنے کے لئے استعمال ہوتا ہے۔

بڑی صوتی اکائی کے وزن کو بھی کچھ اصولوں کے تحت گرایا جا سکتا ہے، یعنی ایک بڑی صوتی اکائی کو مخصوص حالات میں چھوٹی صوتی اکائی کی طرح تلفظ کیا جا سکتا ہے۔ مثال کے طور پر لفظ 'نغمہ' دو بڑی اکائیوں سے بنا ہے جو بالترتیب نغ اور مہ ہیں اور ان کا وزن 22 ہے۔ لیکن اس لفظ کے دوسری اکائی کو گرا کر چھوٹی اکائی میں تبدیل کیا جا سکتا ہے جس کی وجہ سے اس لفظ کا وزن 21 بھی ہو سکتا ہے۔

بحر انہیں چھوٹی بڑی صوتی اکائیوں کی ایک مقررہ ترتیب کا نام ہے۔ ہر بحر بعض ارکان (واحد = رکن) کے ایک خاص مجموعہ کا نتیجہ ہے۔ رکن ایک پیمانہ ہے جو چھوٹے اور بڑے صوتی اکائیوں کے آہنگ کی بنیاد پر بنتا ہے اور بحر انہیں ارکان کو ملا کر بنائی جاتی ہے۔ رکن کو کچھ بے معنی الفاظ سے ظاہر کیا جاتا ہے، جن سے ان کی اوزان کی ترتیب کا علم ہوتا ہے۔

آئیے فیض کے ایک مصرعے سے بحر کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں:

“اور بھی دکھ ہیں زمانے میں محبت کے سوا”

اب آئیے ریختہ تقطیع سے یہ نتیجہ چیک کرتے ہیں۔ ریختہ تقطیع میں مندرجہ بالا مصرعہ کو کاپی اور پیسٹ کریں۔ چیک کرنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

بحروں کے اقسام

اردو شاعری میں بحروں کی کئی قسمیں استعمال ہوتی ہیں۔ ان بحروں کو بنیادی طور پردو حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے، مفرد اور مرکب ۔ مفرد بحور وہ ہیں جن میں ایک ہی رکن کو بار بار دہرانے سے پوری بحر حاصل ہو جاتی ہے۔ مرکب بحوروہ ہیں جن میں ایک سے زیادہ قسم کے ارکان استعمال ہوتے ہیں۔ بحروں کی تمام قسموں کا تعین کرنا مشکل ہے، لیکن ریختہ تقطیع کے کارپس میں 300 سے زیادہ اوزان کی فہرست ہے، جس کی مدد سے سافٹ ویئر تقریباً تمام غزلوں کے بحر کی صحیح شناخت کر سکتا ہے۔

اردو شاعری میں تقطیع

پہلے کسی مصرعے کو تلفظ کی اکائیوں میں تقسیم کرنے، پھر ان کے وزن کا تعین کرنے اوربحر معلوم کرنے کے عمل کو تقطیع کہتے ہیں۔

بحر کسی بھی غزل یا شعر کی سب سے بنیادی ضرورت ہے جس کی وجہ سے اس کی لے متعین ہوتی ہے۔ جس کلام میں بحر اور اوزان کی رعایت نہ ہو اسے موزوں کلام نہیں کہا جا سکتا ۔

ہمارا بلاگ پڑھیں: بحر کیوں؟

Bahr Kyu?

In order to best appreciate and write poetry one needs to have a sense of rhythm and pattern, as the eighteenth-century poet Samuel Tylor Coleridge rightly observed - “Po...Continue Reading

  • By Rekhta |
  • Mar 27, 2023 5 mins

ریختہ تقطیع کیسے کام کرتا ہے؟

ریختہ تقطیع کے ٹیسٹ کیس:

ایک

اگر صرف ایک شعر کا اندراج کیا جاۓ، یعنی مصرعہ اولی اور مصرعہ ثانی تو شعر کی بحر کی شناخت کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ یہ ممکن ہے کہ دونوں مصرعہ الگ الگ بحروں میں ہوں، لیکن ایک شعر کے بحر میں ہونے کے لئے دونوں مصرعوں کا ایک ہی بحر میں ہونا ضروری ہے۔۔۔

دو یا اس سے زیادہ اشعار

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے