Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

لغت

لفظوں کے معنی دیکھنے کے لیے سرچ باکس میں ٹائپ کیجیے

ریختہ ڈکشنری

اردو، ہندی اور انگریزی میں اردو الفاظ کے مفصل معانی تلاش کیجیے۔ الفاظ کو پسندیدہ کرکے اپنا ذاتی لفظ بینک بنائیے۔

آج کا لفظ

سہل

  • sahl
  • सहल

معنی

آسان،

ہم نہ کہتے تھے کہ نقش اس کا نہیں نقاش سہل

چاند سارا لگ گیا تب نیم رخ صورت ہوئی

تشریح

کیا بلا کا شعر ہے۔ کیا تیور ہے۔ کیا لہجہ ہے۔

اے نقاش، اے تصویر بنانے والے، اے مورت بنانے والے، ہم نہ کہتے تھے تجھ سے کہ اس کی تصویر بنانی آسان نہیں ہے، اب دیکھ لے چاند سارا لگ گیا ہے اور ابھی صرف آدھا ہی چہرہ بنا ہے۔

زبان اور لہجے کا لطف لے لیا ہو تو آگے بڑھتے ہیں۔

فاروقی صاحب فرماتے ہیں کہ محبوب کو چاند کا ٹکڑا کہا جاتا ہے، لیکن یہاں یہ معاملہ ہے کہ اس کا نقش بنانے میں چاند کا ہر ٹکڑا لگ چکا ہے لیکن ابھی بھی صرف آدھی ہی صورت بن پائی ہے۔

یہ ہے میر کی میریات۔ اگر اُپما یا تشبیہ کے نظام کی بات کریں تو کسی بھی چیز کو جب کسی اور چیز سے اُپما یا تشبیہ دی جاتی ہے تو جس چیز سے اُپما دی جا رہی ہے اس کے اندر وجہ تشبیہ کی زیادتی ہونا ضروری ہے۔ مثلاً فلاں آدمی شیر سے بہادر ہے، فلاں شخص گُل سا نازک ہے۔ یہاں گُل کو ہمارے ذہن، ہمارے subconscious پہلے سے ہی زیادہ نازک مانے ہوئے ہے یا شیر کو زیادہ بہادر مانے ہوئے ہے۔ میر نے اپنے محبوب کے آگے چاند کو ایسا کمتر بنا کے پیش کیا ہے کہ ارے تم لوگ کیا چاند چاند کرتے پھرتے ہو سارا چاند لگ گیا تب بھی میرے محبوب کا آدھا چہرہ ہی بن پایا۔ اور اصل چہرہ بھی نہیں، بلکہ چہرے کی صرف تصویر۔ اصل چہرے کی تو بات ہی چھوڑ دو۔ چاند سارا لگ گیا تب نیم رخ صورت ہوئی۔

ایک مصرعے نے تشبیہات کا نظام کس ہنرمندی سے الٹ کے رکھ دیا۔

اور پھر زبان، جیسے نقاش کی بے بسی پر طنز میں ہنسا جا رہا ہو ۔ مانو کہہ رہے ہوں، کیوں بھئی، ہو گئی تسلی، بڑا آیا تھا اس کا نقش بنانے والا، ہم نہ کہتے تھے کہ اس کا نقش بنانا آسان کام نہیں ہے۔

دوسرے مصرعے کی زبان دیکھئے، چاند سارا لگ گیا، جیسے کوئی کہہ رہا ہو کہ اتنی رقم لگ گئی، ساری پونجی لگ گئی، تب بھی کامیابی نہ ملی۔

پڑھتے جائیے اس شعر کو اور تہہ داری پہ عش عش کرتے رہیئے، ساتھ ہی اس مکالماتی لہجے اور روزمرہ کی زبان کے مزے لیتے رہیئے۔

اجمل صدیقی

تشریح

کیا بلا کا شعر ہے۔ کیا تیور ہے۔ کیا لہجہ ہے۔

اے نقاش، اے تصویر بنانے والے، اے مورت بنانے والے، ہم نہ کہتے تھے تجھ سے کہ اس کی تصویر بنانی آسان نہیں ہے، اب دیکھ لے چاند سارا لگ گیا ہے اور ابھی صرف آدھا ہی چہرہ بنا ہے۔

زبان اور لہجے کا لطف لے لیا ہو تو آگے بڑھتے ہیں۔

فاروقی صاحب فرماتے ہیں کہ محبوب کو چاند کا ٹکڑا کہا جاتا ہے، لیکن یہاں یہ معاملہ ہے کہ اس کا نقش بنانے میں چاند کا ہر ٹکڑا لگ چکا ہے لیکن ابھی بھی صرف آدھی ہی صورت بن پائی ہے۔

یہ ہے میر کی میریات۔ اگر اُپما یا تشبیہ کے نظام کی بات کریں تو کسی بھی چیز کو جب کسی اور چیز سے اُپما یا تشبیہ دی جاتی ہے تو جس چیز سے اُپما دی جا رہی ہے اس کے اندر وجہ تشبیہ کی زیادتی ہونا ضروری ہے۔ مثلاً فلاں آدمی شیر سے بہادر ہے، فلاں شخص گُل سا نازک ہے۔ یہاں گُل کو ہمارے ذہن، ہمارے subconscious پہلے سے ہی زیادہ نازک مانے ہوئے ہے یا شیر کو زیادہ بہادر مانے ہوئے ہے۔ میر نے اپنے محبوب کے آگے چاند کو ایسا کمتر بنا کے پیش کیا ہے کہ ارے تم لوگ کیا چاند چاند کرتے پھرتے ہو سارا چاند لگ گیا تب بھی میرے محبوب کا آدھا چہرہ ہی بن پایا۔ اور اصل چہرہ بھی نہیں، بلکہ چہرے کی صرف تصویر۔ اصل چہرے کی تو بات ہی چھوڑ دو۔ چاند سارا لگ گیا تب نیم رخ صورت ہوئی۔

ایک مصرعے نے تشبیہات کا نظام کس ہنرمندی سے الٹ کے رکھ دیا۔

اور پھر زبان، جیسے نقاش کی بے بسی پر طنز میں ہنسا جا رہا ہو ۔ مانو کہہ رہے ہوں، کیوں بھئی، ہو گئی تسلی، بڑا آیا تھا اس کا نقش بنانے والا، ہم نہ کہتے تھے کہ اس کا نقش بنانا آسان کام نہیں ہے۔

دوسرے مصرعے کی زبان دیکھئے، چاند سارا لگ گیا، جیسے کوئی کہہ رہا ہو کہ اتنی رقم لگ گئی، ساری پونجی لگ گئی، تب بھی کامیابی نہ ملی۔

پڑھتے جائیے اس شعر کو اور تہہ داری پہ عش عش کرتے رہیئے، ساتھ ہی اس مکالماتی لہجے اور روزمرہ کی زبان کے مزے لیتے رہیئے۔

اجمل صدیقی

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے