جگدیش سہائے سکسینہ
غزل 20
نظم 1
اشعار 5
ہوئی تھی اک خطا سرزد سو اس کو مدتیں گزریں
مگر اب تک مرے دل سے پشیمانی نہیں جاتی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ہے یہ تقدیر کی خوبی کہ نگاہ مشتاق
پردا بن جائے اگر پردہ نشیں تک پہنچے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
الفت کی تھیں دلیل تری بدگمانیاں
اب بد گمان میں ہوں کہ تو بدگماں نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ہجوم رنج و غم نے اس قدر مجھ کو رلایا ہے
کہ اب راحت کی صورت مجھ سے پہچانی نہیں جاتی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
رنج و الم کا لطف اٹھانے کے واسطے
راحت سے بھی نباہ کیے جا رہا ہوں میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے