شکر کی جا ہے کہ پستی میں یہیں تک پہنچے
شکر کی جا ہے کہ پستی میں یہیں تک پہنچے
آسماں سے جو گرے ہم تو زمیں تک پہنچے
ہے یہ تقدیر کی خوبی کہ نگاہ مشتاق
پردا بن جائے اگر پردہ نشیں تک پہنچے
جام و مینا کی قسم ہستئ صہبا کی قسم
بادہ کش ایک ہی لغزش میں یقیں تک پہنچے
ایسی تقدیر کہاں ہے کہ نسیم کوئے دوست
بھول کر راہ کسی خاک نشیں تک پہنچے
کر چکا روئے زمیں کا جو بشر کام تمام
یہ تمنا ہے کہ اب چرخ بریں تک پہنچے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.