آسان دھندہ
شہرکےاکلوتےکمیونٹی سینٹر میں میاں صدرالدین (فرضی نام) بڑی دیر سے جہاد کے موضوع پر دھواں دھار تقریر میں مصروف تھے۔شہبازان کے متضادبیانات سنتے سنتے تھک گیا تو اس نے کچھ اہم سوالات کاغذ پر نوٹ کئےاور ان کے پاس بھجوانے کی جرآت کرڈالی۔تقریر ختم ہوگئ اور وہ ان کے جوابات سے محروم رہا ۔
وہ مجمع کو چیرتا ہواان کے پاس پہنچا تو انھوں نے وقت کی تنگی کا عذر پیش کرتے ہوئے اس سے اس کاای میل نمبر اس وعدہ کے ساتھ لے لیا کہ وہ جلد ہی جوابات بذریعہ میل ارسال کردینگے۔
گھر پہنچ کر وہ گھنٹوں قرآن واحادیث کے بجائےگوگل اور وی کےپیڈیا کھنگولتے رہےمگر کامیابی نہ ملی کیونکہ انھیں کمپیوٹر کا استعمال ٹھیک سے آتا نہ تھا۔یہ وہی مولوی صاحب تھے کہ کچھ دنوں پہلے ان کے اس لکچرنے دھوم مچادی تھی جس میں انھوں نےقرآن میں کتنے پارے اور کتنے سورتوں کےساتھ کتنی آیات،کتنے رکوع،اورکتنےاوقاف وغیرہ بھی گنا دئے تھے ۔
’’ براہ مہربانی مجھے کمانے کھانےدو اور میرے معاملے میں ٹانگ مت اڑاؤ ورنہ میں بھی کسی جہادی سے کم نہیں۔‘‘ انھوں نے اپنے بیٹے سے شہباز کو یہ میل بھجوادی۔
اب وہ نئ نسل کا متجسس نوجوان شہبازخود اپنے عقل کی روشنی میں ان سوالوں کے جوابات ڈھونڈرہا ہے۔
آج کتنے ہی ایسے نوجوانوں کو ذہنی آسودگی کے لئےصحیح مذہبی رہنمائ کی ضرورت ہے۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.