Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کافی شاپ

گل رعنا

کافی شاپ

گل رعنا

MORE BYگل رعنا

    کافی شاپ کا یہ شور سے بھرا حصہ کافی پر سکون ہے۔

    اس جگہ کی اہم بات یہ ہے کہ ٹیبل شیشے کی اس بند کھڑکی کے پاس ہے جس کے دوسری طرف پانی کی لہریں اس کے ماتھے کے بل کے ساتھ ساتھ حرکت کرتی ہیں پونی ٹیل میں قید اس کا چہرہ، جس کی پونی پہ شال اپنا حق جمائے ہوئے ہے۔

    ٹیبل پہ موجود کافی کے دو مگ سے اڑتی بھاپ، اس کے مزاج سے کہیں زیادہ گرم ہے، پر میں پھر بھی پی جاتا ہوں۔ اور اتنی آہستگی سے گھونٹ بھرتا ہوں کہ ختم ہونے میں وقت لگے۔

    کافی پینے میں تیس منٹ چالیس سیکنڈ لگتے ہیں۔

    میں وقت کو بھی پیچھے چھوڑ دینا چاہتا ہوں۔

    میرے مگ کے آخری دو گھونٹ ختم ہونے سے پہلےوہ اپنا بھرا مگ دیکھ کے مسکرا دیتی ہے اور میں اس جیت پہ ہنس دیتا ہوں جو میری ہار سے اس کے حصے میں آئی ہے۔

    میں ہار جیت کے پلڑے میں اس کی جیت کا وزن زیادہ رکھنا چاہتا ہوں۔

    آخری دو گھونٹ ختم ہونے کے بعدخالی مگ اس ٹہنی کے پاس رکھتا ہوں جس پہ لگا گلاب کا سفید پھول قدرے سوکھ چکا ہے۔

    کافی شاپ میں موجود ویٹر ٹیبل کی طرف بڑھتا ہے، میں جیب سے والٹ نکالتا ہوں، جس کے اک حصے میں لگی تصویر کھلنے سے پہلے مسکراتی ہے۔

    وہ لڑکا یہاں پہلے دکھائی نہیں دیا، خیر مجھے کیا۔۔۔

    میں بل پکڑاتے اس کے حلیے پہ سرسری نظر ڈالتا ہوں کہ وہ پریشان سا میرے بل کو تکے جا رہا ہے ۔کرسی کی پشت پہ موجود کوٹ کی طرف وہ اشارہ کرتی ہے اور میں سر پہ ہاتھ مارتے اٹھا کے پہننے لگتا ہوں ،ہمیشہ بھول جاتا ہوں ،ہمیشہ یاد کرا دیتی ہے۔

    وہ اب کھڑی ہو کے اپنی شال کا پلو ٹھیک کر رہی یے اورمیرے دل نے چاہا ہے کہ یہ منظر یہی تھم جائے۔

    ’’سر یہ بل تو زیادہ ہے؟‘‘ ہمارے جانے سے پہلے اس نوجوان ویٹر کی آواز آتی ہے۔اور وہ مجھے دیکھ کے مسکرا دیتی ہے۔

    ’’ہم ہمیشہ دو لوگ ہی یہاں کافی پیتے ہیں،سالوں سے اسی طرح ،اسی ٹیبل پہ‘‘

    یہ کہہ کے میں اس کا ہاتھ تھام لیتا ہوں۔ وہ اب بھی مسکرا کے ویٹر کے پریشان چہرے کو دیکھ رہی ہے جو ٹیبل پہ کافی کے اس مگ کو گھورے جا رہا ہے جس پہ ترتیب سے جمی تہہ بتاتی ہے کہ اسے کسی کے لبوں نے نہیں چھوا۔پر ہلکے گلابی رنگ کی لپ اسٹک سفید مگ کے اک کونے پہ اپنے نشان چھوڑ چکی ہے۔

    سید تحسین گیلانی اور مصنف کے شکریہ کے ساتھ

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے