کمیشن ریٹ
میں ایک مشہور بڑی فارمیسی کے کاؤنٹرپر اپنی باری کے انتظار میں کھڑی تھی۔تب ہی ایک بوڑھا لڑکھڑاتا ہوالاٹھیوں کے سہارے آیا۔ لائن میں کھڑے لوگوں نے اسے کاؤنٹر تک چلا جانےدیا۔کھڑکی پر پہنچ کر اسنے اپنے میلے کچیلے انگوچھے سے کئیدواؤں کے پیکٹ ، شیشیاں اور انجکشنس نکالے اور کاؤنٹر پر رکھ دئیے۔
’’یہ کیا ہے؟‘‘ کاونٹر کلرک غرّایا۔
’’پرسوں آپ ہی کی دکان سے لے گیا تھا خرچ نہیں ہوئیں تو واپس لایا ہوں۔‘‘بوڑھے نے رندھے ہوۓ گلے سے اسےبتایا۔
’’ٹھیک ہے سیدھے ہاتھ کی کھڑکی پر جاؤ ۔دیکھ نہیں رہے ہو لائن بڑھتی جارہی ہے۔وہا ں مینیجر صاحب ہی تمہاری مدد کرسکتے ہیں “اس نے جھلّاتے ہوئے کہا۔
مینیجر نے رسید چک کرنے کے بعد دواؤں کو الٹ پلٹ کردیکھا اور پھراس کے تازہ منڈے ہوۓ سر کو دیکھتے ہی اچانک پوچھ بیٹھا۔
’’وہ کون تھا تمہارا؟“ میلا لباس مینیجر کے لئے اس بزرگ کو تم کے بجائے آپ کہنے میں مانع رہا۔
’’بیٹا تھا میرا۔ اکلوتا۔‘‘
’’بیمار تھا“
’’ہاں نمونیا ہوگیا تھا لیکن جب تک دواکے لئے پیسہ کا جگا ڑ ہوا وہ چل بسا ۔ اب وہ ادھار لوٹانا ہے۔“
تھوڑی دیر کے بعد جب مینجر نے دوا کی قیمت لوٹائ تو وہ اصل قیمت سے بیس فی صد کم تھی۔
’’لیکن بھیا پیسے کٹ کیوں گئے؟‘‘
’’پیسے کٹے نہیں ۔یہ تو میرا کمیشن ہے۔شاید تمہیں معلوم نہیں کہ میں کہیں اور کبھی کسی کام کے کے لئے اپنے کمیشن کے اس ریٹ سے کم پر سمجھوتہ نہیں کرتا“
بوڑھے سے یہ کہتے ہوئے وہ کاؤنٹر چھوڑ کر دوکان کے پچھلے حصے کی طرفسرک گیا۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.