Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اڈیٹر

MORE BYقدوس صہبائی

    ایک مشہور اخبار کا مالک شالامار باغ میں ایک بینچ پر بیٹھا شام کی تازہ ہوا سے لطف اندوز ہو رہا تھا۔

    اس کا سوٹ بہت قیمتی تھا۔ اس کے داہنے ہاتھ کی انگلی میں ہیرے کی بیش قیمت انکوٹھی پڑی تھی۔ برابر ہی دو تین باتصویرماہنامے رکھے تھے جن میں سے وہ ایسے اشتہارات پر نشان لگا چکا تھا جو اس کے اخبار میں نہیں تھے۔

    دو دوست لڑتے جھگڑتے بحث کرتے آئے اور کوئی خالی جگہ نہ پا کر مالک اخبار کے برابر بیٹھ گئے۔ ایک کی شیروانی کا کالر میل خوردہ، بوسیدہ بلکہ پھٹ چکا تھا۔ دوسرے کی چپل کا تسمہ ٹوٹا ہوا تھا۔ ایک ننگے سر تھا دوسرے کے پاس شیروانی بھی نہ تھی۔ جھگڑالو دوست بلند آواز اور تحکمانہ لہجے میں بحث کر رہے تھے، انہیں تیسرے ہم نشین کی موجودگی کی خبر نہ بھی بحث کا انہماک دنیا بھر کی مصروفیتوں سے زیادہ تھا۔

    چرچل ، اسٹالن، روزویلٹ۔

    آیندہ امن عالم میں کسے طاقت حاصل ہوگی۔

    اخبار کا سرمایہ دار مالک تھوڑی دیر خاموشی سے بحث سنتا رہا پھرمسکراہٹ اس کے لبوں پر نمودار ہوئی۔ وہ کھڑا ہوگیا اور دخل در معقولات کرکے بولا۔

    ’’آپ دونوں شاید اڈیٹر ہیں۔‘‘

    اڈیٹر ہکا بکا ہو کر اجنبی کو دیکھنے لگے۔

    ’’آپ کو کیسے معلوم ہوا؟‘‘

    ’’میں نجومی ہوں۔‘‘

    ’’فضول‘‘ دونوں کی زبان سے نکلا۔

    اجنبی کی مسکراہٹ قہقہہ میں تبدیلی ہو گئی۔

    ’’کل آپ ڈیلی گزٹ کے دفتر میں مجھ سے ملئے۔‘‘ اس نے پرسکون اور باوقار امیرانہ لہجے میں کہا۔

    ’’ڈیلی گزٹ!‘‘ دونوں اڈیٹروں کی زبان سے یکساں الفاظ کلماتِ حیرت بن کر نکلے۔ وہ دونوں زیادہ متحیر ہو گئے تھے۔

    اجنبی نے حاکمانہ اور مالکانہ اقتدار کے ساتھ حکم دیا۔ ’’ہاں! ڈیلی گزٹ، میں اس کا مالک ہوں۔ میرے اخبار میں ایک جگہ خالی ہے۔ منظور ہو تو دونوں کل آجاؤ۔ امتحان لے کر دونوں میں سے ایک کا انتخاب کر لوں گا۔‘‘

    اخبار کا مالک اجنبی چلا گیا۔ بے روزگار اڈیٹر بحث بند کرکے خاموش گہری سوچ میں پڑ گئے بہت دیر کے بعد ایک بولا۔

    ’’میری معاشی حالت بہت خراب ہے۔‘‘ بہت دیر کے بعد دوسرا بولا۔

    ’’آج صبح میں نے اور بیوی بچوں نے صرف دلیا کھایا ہے۔‘‘ دونوں پھر چپ بیٹھ گئے۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے