احتجاج
’’میئر صاحب ہائے ہائے‘‘
’’نگر نگم مردہ باد ‘‘
کا نعرہ لگاتا ہوا ایک بڑا ہجوم شہر کے مشہور نیتاجی کی رہنمائی میں نگر نگم کی طرف آندھی کی طرح بڑھتا چلا آرہا تھا۔جلوس کے آگے کچھ لوگ سفید کپڑوں میں لپٹی ہوئ چھوٹی سی میت اٹھائے ہوئے تھے۔ ان کا مطالبہ تھا کہ شہر کی ایک مزدور طبقہ کےگنجان آبادی والے محلہ کی گلی کے مین ہول میں گرنے سے اس بچہ کی موت ہوگئ ہے۔اس کے والدین کو کم ازکم دس لاکھ روپئے معاوضہ کی صورت میں دیئےجائیں اورسارے مین ہول پر فوری طور پر ڈھکن لگائے جائیں۔
دیکھتے ہی دیکھتے ایک ٹرالی پر لاش رکھ دی گئی اور اس کے پیچھےٹھیلوں اور ٹرالیوں سے شاہراہ کاچکا جام کردیاگیا۔آفس کا وقت ہونے کی وجہ سے آنا فانا سواریوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں ۔ اب تو میئربھی آفس آنے سے معذور تھے۔
نیتاجی نے ان سے رابطہ کیا۔
میئر کا کہنا تھا پہلےلوہے کےڈھکن لگائے جاتےتھےجو اتنے ٹکاؤ ہوتے تھے کہ برسوں ٹس سے مس نہ ہوں لیکن پھر وہ لگنے کے ایک ہفتہ کے اندر ہی غائب ہونے لگے۔مجبورا پھر پتھر کے لگوائے جانے لگےلیکن محلہ والے وہ بھی اپنے گھروں میں استعمال کے لئے اٹھا لے جاتے ہیں ۔
سینٹر سے بجٹ الاٹ نہ ہونے کی وجہ سے چھ مہینوں سےملازمین کو تنخواہیں نہیں دی جا سکیں اس لئے سردست ابھی کچھ نہیں ہوسکتا۔
باتوں کا سلسلہ چل ہی رہا تھا کہ اپوزیشن کےدوسرےگروہ کے کار کنوں نے لوٹ مار اور آتش زنی شروع کردی۔آگ اس قدربڑھ گئ کہ فائر انجن بلانے پڑے۔لوگ پہیوں کےنیچےآنے لگے۔پولیس نے پہلےٹیر گیس سے مجمع کو منتشر کرنا چاہاپھر اسے ہوائی فائر کرنےپڑے۔
آتش زنی سے لاکھوں کا نقصان ہوااور بھگدڑ میں بےشمارلوگ زخمی ہوئے۔
’’دروغہ جی جلدی آئیںبلڈنگ کے بغل کی پتلی گلی سے ایک کانسٹبل نے آواز دی۔
دروغہ جی بوٹ چرر مرر کرتے ہوئے ایک اورکانسٹبل کو لیکر وہاں پہنچےتو کیا دیکھتے ہیں کہ وہاں سفید کپڑے میں لپٹی ہوئ ایک ڈمی پڑی ہوئ ہے۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.