فرض
ارے یار۔۔۔آگے بڑھ ۔۔پیدل کیوں رکشہ کھینچ رہا ہے۔۔۔بہاری کہیں کا۔۔۔
میرے رکشے والے کو ۔۔پیچھے کے رکشے والے نے چلّا کر آواز لگائی۔۔۔
میری سمجھ میں بھی یہ بات نہیں آئی کہ میرا رکشہ والا اتنی بھیڑ میں رکشہ کو ہاتھ سے کھینچ کر کیوں چلا رہا ہے؟
میں نے اس سے پوچھا۔۔۔ بھیا تم رکشہ سے اتر کر رکشہ کیوں کھینچ رہے ہو ؟
پیچھے والوں کو بھی تو دیر ہو رہی ہے؟
رکشہ والا پیدل ہی رکشہ کھینچتے کھینچتے بولا۔۔۔میڈم سامنے دیکھیئے۔۔۔
میں نے نظر اٹھائی تو دیکھا کہ ایک جنازہ جا رہا تھا ۔۔۔جس کو کچھ لوگ کندھا دئیے ہوئے تھے اور کچھ لوگ خراماں خراماں جنازے کے ساتھ چل رہے تھے۔۔۔۔
رکشہ والا تھورا ٹھہر کر بولا ۔۔۔میڈم میں اسی جنازے کے احترام میں رکشہ پر نہیں بیٹھ رہا ہوں ۔۔جب تک وہ نظر سے اوجھل نہ ہو جائے۔۔۔
مرنے والا تو دنیا سے چلا گیا ۔۔۔اب وہ ہمارا محتاج ہے ۔۔۔اس لئے اس کا احترام کرنا ہمارا پھرج(فرض) بنتا ہے۔
میں حیرت سے اسے تکنے لگی۔۔۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.