’’آؤ میرے سنگ چلو‘‘ چھت پر ٹہلتے یونہی تارے کی طرف نگاہ گھمائی تو میری طرف چلا آیا۔اتنی روشنی کہ آنکھیں چندھیا گئیں اور جب کھلیں تو خود تو ایک الگ ہی جہان میں پایا۔
یہ کون سی دنیا ہے؟ میرے سوال کا کوئی بھی جواب نہ تھا۔ ہر چیز چمکدار تھی اتنی کہ کسی اندھیرے کا گمان تک نہ ہو ،ساری تاریکیاں سمٹ سمٹ کے کسی گمنام مقام کی تلاش میں تھیں جہاں وہ منہ چھپا سکیں۔بہت سی خواہشیں جو زمیں پہ اپنا مقام ڈھونڈتی تھیں پل میں خوبصورت گھروں کی شکل میں سامنے ملیں۔جن کا کونہ کونہ کسی اور دنیا کی سجاوٹ سے سجا تھا۔
’’تمہاری آنکھ کے منظر سامنے آ بسے ہیں۔آنکھ سے چھولو اور دل کو اجازت دو کہ سمیٹ سکے ‘‘
چمکتے ستارے نے مسکرا کے میری خوشی دیکھی اور قسمت کے سامنے لا کھڑا کیا۔میں نے شکوہ کناں نظروں سے دیکھا تو ہنس کے بولی؛
’’جو وہاں نہیں ملتا یہاں ملتا ہے‘‘
اور پھر ہاتھ بڑھا کے میرا ہاتھ تھامے مجھے اپنا گھر دکھانے لے چلی۔وہاں جابجا شکوؤں سے بھری پینٹنگز سجی تھیں بھلا درد کو بھی کوئی سجاتا ہے۔
’’درد اس مقام پہ آ کے دوا بن جاتے ہیں۔‘‘ ایک تصویر نے جواب دیا اور اپنے مقام پہ جا ٹھہری۔۔۔!
کوئی اور خواہش ۔۔۔؟ ہر تمنا کو سامنے پا کے ستارے کے سوال نے پل بھر کو سوچ میں ڈالا اور پھر میرے لبوں سے نکلا؛
’’یہ سب ہمیشہ نہیں مل سکتا؟‘‘
ستارہ مسکرایا، چمک بڑھی، ہاتھ پکڑا اور آنکھیں بند کرتے سننے کو ملا ؛
’’پگلی خواب زندہ رکھتے ہیں‘‘
سید تحسین گیلانی اور مصنف کے شکریہ کے ساتھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.