Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خواب نگر

کائنات بشیر

خواب نگر

کائنات بشیر

MORE BYکائنات بشیر

    سرسبز وادی کی سڑک پر۔۔۔

    اس کونے والے گھر کے نام کی تختی پر خواب نگر لکھا تھا۔

    اس خوبصورت گھرکے شہر کا موسم ہمیشہ ہلکی سی خنکی لیے رہتا۔ پہاڑی علاقہ، جس کی شامیں اکثر دھندلی ہوتیں۔ جولائی اگست کے مہینے میں دھند کے غبار مٹیالے پہاڑوں کے سینے سے سرد آہوں کی طرح نکلتے اور دودھیا غبار بن کر آہستہ آہستہ اوپر اٹھتے اور پھیلتے چلے جاتے۔ سرسبز درخت، گھروں کی چھتیں، دھند کے ان پردوں میں غائب ہو جاتیں۔ کوئٹہ کے حسن کو نکھارنے والایہی عمل تو تھا۔

    سبزے اور درختوں سے گھری پانچ بیڈ روم کی اس سرخ کوٹھی کا سامنے کا حصہ نچلی سڑک کی طرف تھا۔ کوٹھی کے سامنے کافی ہموار زمین تھی جسے چمن کی شکل دےدی گئی ۔ کوٹھی کے اردگرد خود روپودوں اور رنگا رنگ پھولوں سے زمین اٹی پڑی تھی۔ سارا ماحول اک ساحرانہ حسن میں لپٹا رہتا۔ قریب شفاف پانی کا چشمہ بہتا جس کا چاندنی کی طرح چمکتا پانی ننھی ننھی بوندوں کی بوچھاڑ میں گر کر اک مترنم شور پیدا کرتا۔ جھرنا دھیرے دھیرے بہتا رہتا۔ فضا میں جھرنے کی نغمگی رچ جاتی۔

    یہ گھراسکے مکینوں کے لیے صرف گھر نہیں ان کی زندگی کی گزرتی مسافتوں کی راہگزر تھا۔ بچپن، لڑکپن، جوانی، بےشمار خوبصورت یادوں کی آماجگاہ۔۔۔! بڑے بڑے کمرے۔۔۔ صحن، راہدریاں، وسیع لان۔۔۔ پھولوں کے قطعات، انار، کنو، سیب کے درخت۔۔ دیوار پہ چڑھی انگور کی بیل۔۔۔ اورگھنے درخت کی طرح اماں ابا کا مضبوط ساتھ۔۔ جس کی چھتر چھایا میں وہ پنپتے رہے! انہوں نے اس گھر کے کونے کونے کو اپنی محبتوں سے روشن رکھا۔ اس میں بسنے والوں کو بڑے پیار سے سینچ کر پروان چڑھایااور اپنے ہاتھوں ان پرندوں کو پرواز دی۔ عاشفہ بیاہ کر ہالینڈ چلی آئی۔ رمیز اور معیز انگلینڈ جا بسے۔ صرف مدبر وہیں رہا۔ والدین کے جانے کے بعد جائیداد کی تقسیم میں وہ گھر بیچنا پڑا۔ گھر فروخت کرتے ہوئے سب بہن بھائی بہت افسردہ تھےلیکن اس کے سوا کوئی چارہ نہ تھا۔

    خواب نگر۔۔۔ اب انھیں صرف اپنے خوابوں میں نظر آتا ہے۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے