قبرستان سے واپسی کے بعد مجھے ایسا لگا جیسے میں نے ہمیشہ کے لئے اپنی کوئی قیمتی شئے وہاں چھوڑ دی ہے۔ ویسے بھی چالیس سالوں کی رفاقت کوئی کم نہیں ہوتی ہے۔ آج پہلی بار یہ احساس ہوا کہ میری زندگی میں اس کا ہونا کتنا اہم اورضروری تھا۔
ایک ہفتہ کے اندر بیٹا ، بیٹی، رشتے دار سب ایک ایک کرکے چلے گئے اور میں اپنے اس خالی فلیٹ میں بالکل تنہا رہ گیا۔۔تبھی مجھے اس کی اس لال ڈائری کا خیال آتا ہے جس کو وہ ہمیشہ اپنے ساتھ رکھتی تھی۔مجھ سے بھی زیادہ قریب۔۔۔
ہاں یہ سچ ہے کہ میں نے اسے کبھی بھی ڈائری لکھتے نہیں دیکھا۔جب بھی پوچھنا چاہا کچھ نہ کچھ بہانا کر کے ٹال دیتی۔ ہاں اتنا ضرور کہا کہ آپ ڈائری اس وقت ہی پڑھیں گے جب میں اس دنیا میں نہیں رہوں گی۔ آج اس نے جان بوجھ کر مجھے یہ موقع فراہم کیا تھا۔ وہ اپنی لال ڈائری ہمیشہ اپنے علیحدہ لاکر میں رکھتی تھی ۔بہت ہمت جمع کر کے لرزتے ہاتھوں سے وہ لال ڈائری نکالتا ہوں اور آب دیدہ اسے کھول کر پڑھنے کی کوشش کرتا ہوں۔ ڈائری کے پہلے صفحے پر اپنی شادی کی تاریخ درج تھی۔اس کے بعد کا صفحہ خالی تھا۔اگلا صفحہ بھی خالی تھا۔ یہ کیا ؟ ۔۔۔ ڈائری کا ہر صفحہ خالی تھا۔آخری صفحہ تک۔۔۔!!!
سید تحسین گیلانی اور مصنف کے شکریہ کے ساتھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.