Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

لمبا بال

رضیہ کاظمی

لمبا بال

رضیہ کاظمی

MORE BYرضیہ کاظمی

    میں جب آفس سے سیدھے گھر پہنچاتو شاہینہ کسی سہیلی کے انتظار میں تھی لیکن اس نےدونوں بچوں احمر اور شوبی کو تیار کردیا تھا۔ ہر سنیچر کےشام کی طرح پروگرام کے مطابق مجھےآج بھی ان کے ساتھ تھوڑی دیر مال میں ادھر اودھر تفریح کرنا اور وہاں سے نکل کر پھر کسی دیسی ریسٹورینٹ میں ڈنر کرنا تھا۔

    سیر و تفریح کے بعد جب ہم حسب معمول اپنے پسندیدہ رسٹورینٹ میں داخل ہوئے تو آج خلاف توقع ناخوشگوار ماحول نظر آیا۔ ایک سوٹیڈ بوٹیڈ صاحب ویٹر سے بری طرح الجھے ہوئے تھے۔ انھیں شکایت تھی کہ ان کے کھانے میں ایک لمبا بال نکلا ہےاور ویٹر کی یہ دلیل تھی کہ ہمارےکچن میں سارے کک مرد ہیں اور ان کےبال بھی انتہائ چھوٹےہیں۔وہ صبح سے کک کے لباس میں یہیں ہیں۔ہمارےیہاں کوئ بھی آئٹم باہر سے نہیں آتا اور یہیں آپ کے سامنےکچن میں ہی تیار ہوتاہے۔

    ’’ بدتمیز! ایک معمولی ویٹر ہوکر ایک باس سے زبان لڑاتا ہے‘‘وہ صاحب آپےسے باہر ہوتے ہوئے بولے۔

    ’’ یہ لو ابھی کہہ رہا تھا کہ یہاں کوئ لیڈی کام نہیں کرتی۔یہ کیاہیں ؟‘‘

    اندر کیبن سے کسی لیڈی کو باہر آتا دیکھ کر وہ وہ دہاڑا۔

    یہ مسز شاہدہ شوکت تھیں جو اس چھوٹے سے رسٹورنٹ کی مینیجر تھیں اور اب تک کی ساری باتیں سن کرباہر آگئ تھیں۔

    ’’شاید آپ نئے کسٹمر ہیں اور آپ کو یہ پتہ نہیں کہ میں یہاں کی کک نہیں بلکہ مالکن ہوں اور میرا کچن سے کوئی واسطہ نہیں ہے‘‘۔ویٹر کو اس کے کام پر بھیج کر انھوں نے وضاحت کی۔

    ’’ہاں تو آپ ماشا اللہ کسی آفس کے باس ہیں۔ کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ وہ آفس کتنے بجے بند ہوتا ہے؟ اورآفس بند ہونے کے بعد آپ اب تک کس کے سا تھ اورکہاں تھے؟‘‘مینیجر شاہدہ پوچھ بیٹھیں۔

    ’’دیکھئے آپ حد سے آگے بڑھ رہی ہیں۔آپ کون ہوتی ہیں یہ سب پوچھنے والی۔‘‘ وہ تلملا اٹھے۔

    ’’اب آپ ہی انصاف کیجئے۔الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے۔اپنی غلطی پر پردہ ڈالنے کے لئے میڈم مجھ سے ذاتی سوالات پر اتر آئیں‘‘ وہ مظلومیت کے انداز میں ان کسٹمرس کی جانب مخاطب ہوئے جو اب کھانے کے ساتھ ہی ان کی باتوں سے لطف اندوز ہونے لگے تھے۔

    ’’ فیصلہ یہ بیچارے کیا کرینگے اب تو آپ کی بیگم ہی کریں گی۔مہربانی کرکے آپ ان کا فون نمبر عنایت کیجیئے میں ان کو بھی یہیں بلوا رہی ہوں ‘‘۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے