Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مرنے والوں سے معذرت

سید ماجد شاہ

مرنے والوں سے معذرت

سید ماجد شاہ

(۱)

خون کے لوتھڑوں سے فضا چھلنی تھی۔معدے اور آنتوں کے بھبکے نتھنوں پر بار ہوئے جاتے تھے۔

دشمن کون ہے ؟

ہم چیخ رہے تھے بتاؤ دشمن کون ہے۔اس کا دھڑ توخلیہ خلیہ ہو کر ہمارے لوتھڑوں میں مل چکا ہے۔اب شناخت کا ہر ٹیسٹ اچھی اور بری نسلیں پہچاننے سے قاصر ہے ۔ہم کیا کریں؟۔۔۔تو۔۔۔توکیا وہ بھی ’’ ہم‘‘ ہی تھا۔ہم جیسا ۔کیا ہم خود اپنے دشمن ہو گئے ہیں؟

(۲)

شہیدو میری معذرت قبول کرنا۔آخر آنسو ،پانی سے ہی تو بنتے ہیں۔ایک جسم میں کتنا پانی ہوتا ہے۔اوراس پانی میں سے آنکھیں کتنے آنسو بہا سکتی ہیں۔

میرا جسم اتنے آنسو نہیں بنا سکتا۔جتنی لاشیں میرے سامنے بکھری پڑی ہیں۔آخر لاشوں کا حق ہوتا ہے کہ ان پر رویا جائے۔اب ایک لاش کے حصے میں آدھا آنسو۔۔۔میں کیسے روسکتا ہوں۔

مرنے والو ،میرا جسم اتنے آنسو نہیں بنا سکتا۔۔۔

مرنے والو ،میری آنکھیں اتنے آنسو نہیں بہا سکتیں۔۔۔میں تمھاری توہین نہیں کر سکتا۔

سید تحسین گیلانی اور مصنف کے شکریہ کے ساتھ

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے