Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پائلٹ

MORE BYکائنات بشیر

    مرسڈیز گاڑی سے اتر کرعائلہ ائیر پورٹ کے چمچماتے فرش پر ہائی ہیل کی ٹک ٹک کے ساتھ آگے بڑھنے لگی۔ ٹریولنگ ٹرالی کا ہینڈل پکڑے وہ اِک نزاکت اور شان کے ساتھ اردگرد سے بے نیاز چل رہی تھی۔۔۔ لمبا قد، خوبصورت معطر سراپا، سرخ کوٹ، لال لپ اسٹک اور گھٹنوں تک آتے بلیک لانگ شوز۔۔۔ اس کی شخصیت قطعا نظر انداز ہونے والی نہ تھی۔۔۔ جو بھی نگاہ پڑتی مرعوب ہو کر پلٹتی۔ لوگ اس کے لیے خود راستہ چھوڑ دیتے۔

    وہ آخری مسافروں میں سے تھی۔ اس لیے بورڈنگ کارڈ حاصل کرنے والی لمبی قطار میں زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑا۔ وہ جلد کاؤنٹر تک پہنچ گئی۔ کاؤنٹر پر بیٹھے صاحب نے نیکسٹ کا اشارہ دیتے ہوئے نظر اٹھا کر اگلے مسافر کو دیکھا تو خوبصورت دلکش عائلہ اس کے سامنے پہنچ چکی تھی۔ اس کی نظروں میں ستائش ابھری۔ اس نے ہاتھ بڑھا کر پاسپورٹ لیا اور اس کے صفحات پلٹنے لگا۔ پاسپورٹ میں لگی اس کی تصویر کو دیکھا۔ پھر ضروری کاروائی کے بعد پاسپورٹ کے اندر بورڈنگ کارڈرکھ کر واپس عائلہ کی طرف بڑھا دیا۔

    اس کادل خوامخواہ اس سے بات کرنے کو چاہ رہا تھا!

    ’’میڈم،آپ کے لیے ایک اچھی خبر۔۔۔ یو نو، آپ بالکل نئے جہاز میں سفررہی ہیں جوآج پہلی باراڑان بھرے گا۔‘‘

    ’’اوہ۔۔۔ وٹس آ گریٹ نیوز۔۔۔‘‘ عائلہ نے ادا سے ہونٹ سکیڑتے ہوئے کہا۔

    نیا جہاز۔۔۔ بزنس کلاس۔۔۔ نئی چمکتی کھلی کھلی آرام دہ سیٹیں۔۔۔ (اس سیٹ پر پہلے کوئی بیٹھا نہ ہو گا) سیٹ کے سامنے ٹی وی کی جگمگاتی سکرین۔۔۔ (جس کی آج نقاب کشائی ہو گی) جسے پہلی باروہ اپنی نازک لمبی سرخ نیل پالش والی انگلیوں سے چھوئے گی۔اس کی نظروں کے سامنے منظر گھوم گیا۔

    اس کی شان شا یان ہستی کے مطابق یہ اِک اعزاز ہی تو تھا۔

    خوشگوار مسکراہٹ کے ساتھ وہ پلٹی۔ دو چارقدم چل کریکدم واپس مڑی اور گھبرائی ہوئی آواز میں بولی،

    ’’سنیے محترم۔۔۔ جہاز نیا ہے کہیں پائلٹ نیا تونہیں۔۔۔؟‘‘

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے