Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

قاتل محبت

قدوس صہبائی

قاتل محبت

قدوس صہبائی

MORE BYقدوس صہبائی

    ’’تم چند دن میں اس کی بیوفائی بھول جاؤ گے۔‘‘ راج مل نے جوش سے خلوص اور ہمدردی کے ساتھ کہا۔

    ’’میں اسے زندگی بھر نہیں بھول سکتا۔ ہر لمحہ اسی کی یاد اور اس کی بیوفائی کا خیال دماغ کو پریشان کرتا رہے گا۔‘‘

    ’’تمہارا فلسفۂ زندگی غلط ہے۔ مجھے دیکھو۔‘‘

    ’’کیا تم نے بھی محبت کی ہے ، اور۔۔۔ ‘‘

    ’’ہاں، اور مجھے بھی ناکام ہونا پڑا۔‘‘

    ’’کس نے تمہیں یہ پہاڑ سا غم دیا۔ بڑے سخت جان ہو جو زندہ ہو۔‘‘

    ’’میں زندہ ہوں اور خوش ہوں۔‘‘

    ’’کیا تمہیں اس کی یاد نہیں ستاتی۔‘‘

    ’’میرا مقولہ ہے

    وفا کیسی، کہاں کا عشق جب سر پھوڑنا ٹھہرا

    تو پھر اے سنگ دل تیرا ہی سنگ آستاں کیوں ہو‘‘

    ’’مجھے اوشا سے ایسی امید نہ تھی کہ کمار کے مقابلے میں وہ۔۔۔‘‘

    ’’مجھے یہی امیدتھی۔‘‘

    ’’اف! تم نہیں سمجھتے وہ مجھ سے کتنی محبت کرتی تھی۔‘‘

    ’’وہ ہر ایک سے اتنی ہی محبت کر سکتی ہے، اور ۔‘‘

    ’’اور ! اور ، اس کی محبت کو ٹھکرا سکتی ہے؟‘‘

    ’’بالکل‘‘

    ’’کیا مطلب؟ یعنی اس نے مجھ سے پہلے دوسروں سے بھی محبت کی ہے؟

    ’’تم نے بھی تو اس سے پہلے شیلا سے پینگ بڑھائے تھے۔‘‘

    ’’وہ محبت نہ تھی بلکہ تفریح‘‘

    ’’اوشا کا بھی یہی خیال ہے کہ وہ تم سے محبت نہ کرتی تھی بلکہ تفریح کر رہی تھی۔‘‘

    ’’یہ میری محبت کی توہین ہے۔‘‘

    ’’محبت میں توہین ہی محبت کی قاتل ہوتی ہے۔‘‘

    ’’میں انتقام لوں گا۔‘‘

    ’’کسی اور سے محبت کر لوگے انتقاماً‘‘

    بہت دیر سوچنے کے بعد جوشی نے کہا۔’’میں شیلا سے پھر محبت کر لوں گا۔‘‘

    ’’مگر شیلا تم سے محبت نہ کرے گی اپنی محبت کی توہین کا وہ انتقام لے رہی ہے۔‘‘

    ’’کس طرح!‘‘ حیرت سے اس نے پوچھا۔

    ’’وہ آج کل مجھ سے محبت کر رہی ہے اور میں اور وہ عنقریب شادی کر لیں گے۔‘‘

    ’’پھر میں کیا کروں؟ اپنی محبت کی توہین کا انتقام کس سے لوں۔‘‘

    ’’توہینِ محبت، محبت کی قاتل ہوا کرتی ہے۔ جاؤ سیاسی لیڈر بن جاؤ، محبت قتل ہو جائے گی۔‘‘

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے