اس کی حیثیت بھی بارش کے ایک قطرے کی طرح تھی۔ وہ چاہتا تھا کہ جس طرح بارش کے قطرے متحد ہو کر دھرتی کو سیراب کرتے ہیں اس قوم کے لوگ بھی اسی طرح مل جل کر مخالف طاقتوں کا سامنا کریں ۔ اس نے بہت کوشش کی مگر سب بے سود ۔۔۔ کیونکہ وہ سب انفرادی طور پر دشمنوں کا سامنا کرنا چاہتے تھے۔
اس نے بھی بارش کے پہلے قطرے کی طرح ہمت کی اور تن تنہا ہی نکل پڑا ۔
وہ خود سے مطمئن تھا اور بعد از موت بھی وہ یہ ہی اطمینان ساتھ لے جانا چاہتا تھا کہ رخت سفر کچھ تو ہو بھلے امید کی پھانس ہی ہو ۔
اس یقین کے ساتھ کہ سب اس کے پیچھے پیچھے ضرور آئیں گے مگر ایسا نہیں ہوا اور ہمیشہ کی طرح آج وہ بھی تنہا ہی قربان ہو گیا۔۔۔
سید تحسین گیلانی اور مصنف کے شکریہ کے ساتھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.