Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سب سے بڑا فتنہ

قدوس صہبائی

سب سے بڑا فتنہ

قدوس صہبائی

MORE BYقدوس صہبائی

    گھنشیام داس گپتا مشہور ساہوکار رام داس گپتا کے فرزند ارجمند اور کئی ملوں کے مالک تھے۔ نول رائے چودہری بیرسٹر، دہلی کے مشہور قانون داں اور منصف تھے۔ سیٹھ جی کے قانونی مشیر ہونے کے ساتھ ہی ساتھ وہ ان کے دوست بھی تھے اور دونوں میں بے انتہا یارانہ تھا۔

    ایک دن کھانے پر بات چھڑ گئی۔ روزانہ ہی کچھ نہ کچھ گپ شپ رہتی تھی۔ آج کا موضوع تھا علم یا دولت۔

    سیٹھ گھنشیام داس جی کو دولت پر بھروسہ تھا۔ بیرسٹر چودھری اسے فتنہ کہتے تھے۔ اور علم کی طاقت پر یقین رکھتے تھے۔ بحث لمبی چلی دونوں میں کوئی جیتا نہ ہارا اور یہ فیصلہ ہوا کہ وقت پر حالات اس کا خود فیصلہ کردیں گے۔ کہ فتنہ علم ہے یا دولت۔؟

    صوبوں کے الیکشن ہونے لگے۔ گھنشیام داس جی امیدوار تھے مگر مل مالکوں کے نمائندے ۔ مزدوروں نے چودھری کو اپنا نمائندہ بنانا چاہا۔ دوستی آڑے آئی۔ چودھری جی نے بہت منت سماجت کی کہ سیٹھ جی الیکشن ان کے خلاف نہ لڑیں۔ سیٹھ جی نے نہ مانا۔ وہ پچاس ہزار روپیہ چودھری کو دست برداری لینے پر دینے کو تیار تھے اور ایک لاکھ روپیہ الیکشن پر خرچ کرنے کو۔

    مگر ٹرّ ہوئے بغیر نہ رہی، مقابلہ سخت ہوا۔ تعلقات بھی ٹوٹے اور الیکشن جن بنیادی اصولوں پر لڑا گیا ان میں بعد المشرقین تھا سیٹھ جی ہار گئے۔ یہ صدمہ ناقابل برداشت تھا۔

    جب وزارت بنی تو چودہری صاحب لیبر منسٹر بنا دیئے گئے۔ سیٹھ جی کو بڑا خطرہ پیدا ہو گیا کیونکہ چودھری نے مزدوروں کی حمایت میں ہر اس اقدام کی مخالفت کر کے اسے ناکام بنا دیا تھا جس میں مزدوروں کا نقصان اور مالکوں کا فائدہ ہوا۔ آخر ایک موقعہ آ گیا۔ گھنشیام داس مل میں اسٹرانگ ہوا۔ معاملہ بڑھتے بڑھتے لیبر کمشنر اور لیبر منسٹر تک پہنچا فیصلہ مزدوروں کے حق میں ہوا۔ سیٹھ جی کی دولت کے وقار کو بڑا دھکا لگا۔ سیٹھی جی نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا اور لیبر منسٹر اور کمشنر پر مقدمہ دائر کر دیا دوسال مقدمہ چلنے کے بعد بھی مزدوروں کی جیت ہوئی۔ سیٹھ جی ہارے اور ہار کے ساتھ ان کے ذہن میں یہ احساس بھی پیدا ہوا کہ اگر وہ چودھری کی جگہ ہوتے تو کس درجہ فتح مندی کے جذبے کو محسوس کرتے اور نہ صرف مزدوروں میں بلکہ عوام میں بھی ہر دلعزیزی حاصل کر لیتے۔ بہت دن وہ سوچتے رہے کہ اصل فتنہ کیا ہے۔

    اس کے بعد ڈھائی لاکھ کا نقصان، اور دولت کا وقار ضائع ہو جانے کے بعد انہوں نے ایک خط میں چودھری صاحب سے نہ صرف اپنی بد دماغی اور غلط فہمی کا اعتراف کیا بلکہ انہیں یقین دلایا کہ عقل اور علم ہی عوام کے لئے ایک خزانہ ہیں اور دنیا کا فائدہ اسی میں ہے کہ عقل و علم اور دولت علیحدہ علیحدہ رہیں۔ اگر تینوں یکجا ہو جائیں۔ تو اس سے بڑا فتنہ دنیا کے لئے کوئی نہیں ہو سکتا۔ یہ نئی دریافت تھی۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے