Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شاعر کی محبت

قدوس صہبائی

شاعر کی محبت

قدوس صہبائی

MORE BYقدوس صہبائی

    ’’آہ!طاؤس! تم نہیں جانتیں، میں نے تمہیں اپنی زندگی کا مقصد بنایا ہے، تم میری تسکین روح و دماغ ہو۔ تمہاری ایک نظر پر کائنات کو قربان کر سکتا ہوں۔

    ’’آہ طاؤس! تم کتنی سادہ و پرکار ہو! بخدا، تمہارا یہ تبسم دو جہان میں اپنی قیمت نہیں رکھتا۔

    اف! تم نے میرے کاشانۂ دل کو التفات کی مشعلوں سے جگمکا دیا ہے۔

    ’’میں سوچتا ہوں کہ تم مجھ سے اگر بے التفاتی کرو گی تو میں دنیا میں کس کام کا رہ جاؤں گا۔

    طاؤس! میں تمہاری پرستش کرنا چاہتا ہوں۔ وہ دیکھو! سامنے تمہارا قد آدم فوٹو رکھا ہے جب تم موجود نہیں ہوتیں تو میں اس کے سامنے گھنٹوں بیٹھ کر یہی باتیں کیا کرتا ہوں۔ طاؤس، میں دنیا کا سب سے خوش قسمت انسان ہوں، خدا کے لئے مجھےاپنے قدموں میں مر جانے دو۔‘‘

    یہ کہہ کر شاعر بڑھا اور فتنہ کار ساحرہ فلم اسٹار طاؤس کے قدموں میں لوٹنے لگا۔ فلم ایکٹرس خاموش بیٹھی سب کچھ دیکھتی رہی۔ مگر اس کے لبوں پر ہلکا ہلکا تبسم رقص کر رہا تھا۔

    جب شاعر اپنی آنکھوں کے بیش قیمت موتی اس کے قدموں پر بجائے اپنی جان کے نچھاور کر چکا تو اس کو ایک سکون محسوس ہوا، اب وہ خاموش دونوں ہاتھوں میں اپنا سر لئے محبوب کی طرف ٹکٹکی باندھے دیکھ رہا تھا۔

    طاؤس کھڑی ہوگئی۔ ’’اب میں اجازت چاہتی ہوں۔‘‘

    ’’خدا کے لئے مجھے تنہا نہ چھوڑو۔‘‘ محبت کرنے والے شاعر نے فریاد کی۔

    ’’آپ تنہا نہیں ہیں میری تصویر آپ کے پاس ہے پرستش کیجئے۔پرستش کرتے رہے۔‘‘

    شاعر لاجواب ہوگیا اور طاؤس دروازے پر پہنچ کر رک گئی۔ اس سے سوال کیا گیا تھا کہ پھر کب اس کے تاریک غم خانہ کو منور کرے گی۔

    ’’میری موجودگی آپ کی محبت میں کوئی کمی بیشی نہیں کر سکتی۔ آپ پرستش کرتے ہیں میں محبت چاہتی ہوں۔ آپ مجھےدیوی بنانا چاہتے ہیں۔ میں عورت ہوں ۔آپ پجاری بننا چاہتے ہیں، میں آپ کو ایک سرمست اور خوش باش مرد دیکھنا چاہتی ہوں۔ آپ قدموں پر آنسو بہانا معراجِ محبت سمجھتے ہیں میں ہم کناری کے بادۂ سرجوش سے مست ہونا محبت کا مقصد سمجھتی ہوں۔ آپ کی دیوی وہ تصویر بن سکتی ہے، میں شاعری پر انسانیت اور نسائیت کی قربان نہیں کرسکتی۔‘‘

    طاؤس چلی گئی۔ شاعر حیران حیران دیکھتا رہ گیا۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے