طوائف
’’ذرہ نوازی ہے۔ میں کس قابل ہوں۔ ابھی غریب الوطن ہوں۔‘‘ دہلی میں نو وارد طوائف نے ’’خان بہادر حلیم‘‘ کے ستائش گرانہ قصیدے کا جواب دیا۔ آج پہلی بار ایک شریف گھرانے میں جمنا بائی کا مجرا ہوا تھا، خان بہادر کا خیال تھا کہ جمنا بائی اخلاق، صورت سیرت میں اپنا ثانی نہیں رکھتیں اور جمنا بائی نے اس خراج عقیدت کو قبول کر لیا تھا اب ہر آٹھویں دن ان کا مجرا ہوتا اور مقربین بارگاہ کو اس مبارک مجلس یا دربار میں بارملتا۔
گیارہویں ہفتے جمنا بائی خان بہادر کی خلوت نیاز میں موجود تھیں اور ان کے کوٹھے پر تمام استاد، ان کی نائکہ اور برادری کی طوائفیں دعوت اور کھانے کھلانے میں مصروف تھیں۔
دس بجے صرف گھنٹہ بھر ٹھہرنے کے بعد جمنابائی نے جانے کی اجازت مانگی بلکہ ضد کی کہ خان بہادر بھی دعوت میں شریک ہوں۔ وہ نہیں جا سکتے تھے۔ شرافت کا تقاضا ہی یہ ہے کہ طوائف کے کوٹھے پر نہ جاؤ۔ وہ اپنے گھر بلائی جا سکتی ہے۔ اس لئے جمنا بائی تنہا آئیں۔
جب سب مہمان چلے گئے تو تانگہ نے جمنابائی سے کہا۔
’’بیٹی! اس موذی کو جب تک بالکل غارت نہ کر دینا پیچھا نہ چھوڑنا۔ یہی وہ زمیندار ہے جس کے باپ نے تیری ماں کو اس پیشے پر مجبور کیا۔ اس کی جوانی، عصمت اور دوشیزگی بلکہ اس کی دنیا لوٹ لی اور خود شریف بن کر اس سے روپوش ہوگیا۔ بےوفا مرد کی زندگی ہمیشہ ایسے ہی کارناموں سے بھری پڑی ہے۔ تیری ماں شریف زادی تھی۔ وہ ہمیشہ اس پیشے سے نفرت کرتی رہی اس نے جتنے پیسے کمائے اس سے زیادہ قیمتی آنسو ضائع کر دیئے۔ تو بھی نفرت کرتی ہے۔ مگر دنیا تجھے ابھی ایک شریف انسان کی حیثیت سے قبول کرنے کو تیار نہیں۔ فکر نہ کر۔ شریف بن کر بھوکا مرنا بھی شرافت نہیں ہے۔ خدا نے انتقام لینے کے لئے تجھے اس مرد پر مسلط کیا ہے ۔ آنے والے زمانے میں امید کی ایک کرن دکھائی دے رہی ہے۔ جب ہم اور تم زمانے یعنی سماج کی ٹھکرائی ہوئی مخلوق بھی شریفوں میں گنی جا سکے گی۔ میں شاید اس وقت تک زندہ نہ رہوں لیکن تو ضرور یہ دن اپنی آنکھوں سے دیکھے گی اور اس وقت تو شریف بھی ہو گی اور صاحب مال و متاع بھی۔‘‘
جمنابائی نے یہ وعظ سنا، اس کی سادہ صاف پیشانی پر چند شکنیں پڑ گئیں بغیر جواب دیئےوہ سونے چلی گئی اور دوسری رات وہ خان بہادر حلیم کے آغوش میں تھی اور خان بہادر صاحب سات آسمانوں سے بھی پرے عشق و ہوس کی جنتوں میں گلگشت کر رہے تھے۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.