وجودی
میں اسے بے اختیار چومنے لگا اور جب میرے ہاتھ دراز ہونے لگے تو وہ گھبرا کر الگ ہو گئی۔
’’خدا کو مان میں نے التجا کے انداز میں کہا۔‘‘
مگراب وہ میرے ہاتھوں سے نکل کر دور جا کھڑی ہوئی۔ تم خدا کو مانتے ہو؟ اس نے سوال کیا
نہیں میں خدا کو نہیں مانتا مگر مخلوق کو مانتا ہوںمیں نے اس وقت بھی جھوٹ بولا
نامناسب خیال کرتے ہوئے ،جواب دیا۔
آپ ہمیشہ فلسفیانہ گفتگو کر کے چکرا دیتے ہو۔
نہیں میں چکر وکر نہیں دیتا بلکہ جو میرا عقیدہ ہے اس کا پوری ایمانداری سے اظہار کر دیتا ہوں۔میں نے جواب دیا۔
مخلوق کو مانتے ہو مگر خالق کو نہیں مانتے ۔ نرالی منطق ہے آپ کی۔وہ شوخی سے بولی
بھئی صاف اور سیدھی سی بات ہے جب مخلوق نہیں تھی تو اس وقت خالق کہاں تھا؟میں اس وقت بحث کے موڈ میں ہرگز نہیں تھا۔
اس کا مطلب ہے آپ میری خوبصورتی کو تو مانتے ہیں مگر مجہےنہیں مانتے۔ وہ روٹھ کر
باہر جانے لگی تو مجہے اپنے وجودی ہونے پر شک ہوا۔
سید تحسین گیلانی اور مصنف کے شکریہ کے ساتھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.