وبائ بخار
فریدہ نے مائکروویو میں فردافردا سبھی کھانے گرم کرکے میز پر لگادئے۔ روٹی گرم کرنے سےپہلے اس نےاپنی والدہ مسز عزیز اور اپنے شوہر ندیم کو ڈنر کے لئے آواز بھی لگادی تھی۔ندیم اس وقت فیملی روم میں تھا اور اس کی ماں اوپر گیسٹ روم میں۔
مسز عزیز ایک آوازپر آگئیں ۔ تھوڑی دیر تک انتظار کرتی رہیں پھر یہ سوچ کرکہ اب ندیم آہی رہاہوگا انھوں نےاپنی پلیٹ میں کھانا بھی نکال لیالیکن ندیم نےفریدہ کے مسلسل آوازیں لگانےپر بھی کوئ ردّعمل نہ ظاہرکیا ۔ مسز عزیزپہلی بارصرف دو دنوں کے لۓ بیٹی کے گھر آئ تھیں۔ ان کو داماد کا یہ عمل ہتک آمیز محسوس ہوا۔ان کویہ اچّھی طرح معلوم تھا کہ خدانخواستہ ندیم کو ثقل سماعت کی بھی کوئ شکایت نہیں ہے۔جب مستقل دس منٹ تک فریدہ آوازیں لگاتی رہی اور ندیم کے کان پر جوں نہ رینگی تو ان کا پیمانۂ صبر لبریز ہوگیا۔
’’بس بہت ہوگیا ۔ اس کا مطلب کیا ہے؟تم مسلسل کتّے کی طرح بھونک رہی ہو۔ تمہاری یہاں یہی اوقات ہے؟“ وہ بیٹی پر ہی بھڑک اٹھیں۔
’’ماں ابھی چھ ماہ پہلے ہی رخصتی کے وقت تو آپ نے کہا تھا کہ شوہر مجازی خدا ہے۔ آپ کی بیٹی اسی کے نام کا وظیفہ تو پڑھ رہی ہے“فریدہ نے ماں کے غصّے کو ٹھنڈا کرنا چاہا۔
’’ٹھیک ہے ۔ میں ابھی اپنے کمرےمیں واپس جارہی ہوں جب تم اس وظیفہ سے فارغ ہولینا تو مجھے بھی بلالینا۔تمہیں تو پتہ ہے نہ میں کسی بدعت سے کتنی دور بھاگتی ہوں۔‘‘
فریدہ نے سوچا کہ شاید ندیم کو تھک کر جھپکی آگئیہو گی لیکن جاکر دیکھتی کہ وہ تن و من سےاپنے فون پر ویڈیو گیم کھیلنے میں مشغول ہے۔
اور پھر وہ سوچتی ہے ۔۔۔
اس کے مجازی خدا کو بھی یہ وبائ بخار لگ گیااور وہ بھی اتنا شدید۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.