Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وہمی

’’ماجد! تم نے غور کیا ہے؟ اس نے اپنی بڑی بڑی آنکھوں کو اتناپھیلا لیا کہ اگر چاند ستارے بھی سما جائیں تب بھی لاکھوں نوری سال کا خلا باقی رہ جائے۔ ’’پتا ہے،ہم دونوں نے آج تک جتنی سیلفیاں لی ہیں۔ان میں کبھی بھی کوئی ’’ایک وقت‘‘ نہیں تھا۔یہ دیکھو۔اس نے کپکپاتی انگلی سے تصویریں بدل بدل کر اپنے خوف کو اور مضبوط کیا۔

میں:واؤ!کیسا حسین اتفاق ہے۔لیکن اس میں ڈرنے والی کون سی بات ہے؟

وہ:(اداسی سے) یہ دیکھو!کبھی سحر،صبح میں بدل رہی ہے،کبھی عصر اور شام کے رنگ ابھی جدا نہیں ہوئے (وہ روتے ہوئے)کبھی شام اور رات کی باریک ملگجی گھڑی۔۔۔ماجد! یہ ۔۔۔یہ سب اتفاق نہیں ہے۔۔۔اس عظیم کائنات کو کچھ اور ہی منظورہے۔‘‘

وہ ہر بات کو کسی عظیم کائناتی منصوبے سے جوڑ کر پُر اسرار بنانے کی عادی تھی۔ میں اس کے ملن کو اتفاقات کی لڑی میں پروتا تھا۔میں آج بھی اس کی جدائی کو ایک اتفاقی واقعہ سمجھتا ہوں۔

سید تحسین گیلانی اور مصنف کے شکریہ کے ساتھ

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے