کمپیوٹرپردیدہ زیب صفحہ سازی کاطریقہ
اردواخبارات کے دفترمیں خوبصورت صفحہ سازی کا فن جسے آتاہے؛ اس کی مقبولیت میں چارچاندلگ جاتے ہیں۔ اس فن پرمہارت اسی وقت حاصل ہوسکتی ہے؛جب کمپیوٹرپرصفحہ سازی کاہنرآتاہو۔میرے علم کے مطابق اس وقت تمام چھوٹے بڑے اردواخبارات اوررسائل کی صفحہ سازی کمپیوٹرکے ذریعہ کی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جن اخباروںمیں کام کرنے والے اس فن میں زیادہ ماہر ہیں، وہ اخبارات قارئین کی توجہ اپنی طرف مبذول کرانے میں زیادہ کامیاب ہیں۔اخبارات کے قارئین کو جو چیزپہلی نظرمیں متاثرکرتی ہے، وہ ہے اخبارکا ’لے آؤٹ‘(Lay Out)۔ جب سے رنگین اخبار کی اشاعت کا سلسلہ شروع ہواہے اور کمپیوٹرکے ذریعہ صفحہ سازی کا کام لیاجانے لگاہے؛ تب سے صفحات کو خوبصورت بنانا، مناسب جگہوںپر خبروں کو سیٹ کرنا، تصاویرکو چھوٹی بڑی کرکے اپنی پسند کی جگہ پر لگانابے حد آسان ہوگیاہے۔آج بین الاقوامی سطح کے بیشتر اخبارات خوبصورت سے خوبصورت بناکرقارئین کی خدمت میں پیش کئے جارہے ہیں۔ اردوزبان کے اخبارات بھی اب اس میدان میں پیچھے نہیں ہیں۔بیشتر اردواخبارات اس وقت رنگین شائع ہورہے ہیں۔ چنانچہ ضروری ہے کہ ان پہلوؤں پر بحث کی جائے؛جن پرتھوڑی توجہ مرکوزکرکے کمپیوٹرکے توسط سے اخبارکے صفحات جاذب نظر بنائے جاسکتے ہیں، سُرخیاں معنی خیزبنائی جاسکتی ہیںاورتصاویرکو اہمیت کے اعتبارسے صفحہ پرسجایاجاسکتاہے،تاکہ اخبارکے تمام صفحات خوبصورت اور دل کش ہوں۔اب آئیے ان نکات پر ہم تفصیل کے ساتھ بحث کرتے ہیں:
سرخیاں کیسے بنائیں؟
m خبروں کی طرف قارئین کی توجہ مبذول کرانے کے لئے سرخیوں پر خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے۔سرخیاں بنانا اپنے آپ میں ایک ایسافن ہے جو برسوں کی محنت کے بعد آتاہے۔ماہرصحافی سرخی سازی پرخاص توجہ دیتے ہیں۔خبرکانچوڑسرخی میں آجائے یاکم ازکم تین ’ک ‘ کامفہوم واضح ہوجائے توایسی سرخیوں کوکامیاب سرخیوں کے زمرے میں رکھاجاتاہے۔یوں توصحافیوں کے لئے ’ک‘ کوسمجھانے کی ضرورت نہیںہے، پھربھی برسبیل تنزل ذکرکردینازیادہ مناسب ہے کہ خبریں چھ ’ک‘یعنی کیا، کب، کہاں، کس کے ساتھ، کیوںاورکیسے کی تفصیلات پرمشتمل ہوتی ہیں۔ اگرسرخیوں میں تین ’ک‘ کاجواب مضمرہے توایسی سرخیاں اچھی ہوتی ہیں۔بہت سے اخبارات میں اچھی سرخی بنانے والے صحافیوں کوانعام سے نوازہ جاتاہے اور اس طرح کامیاب سرخی سازی کی تحریک پیداکی جاتی ہے۔ سرخی سازی کے لئے الفاظ کی تحدیدکاخیال رکھناضروری ہوتاہے۔ ایسانہیں ہوسکتاکہ ایک کالم یادوکالم کی خبروںکی سرخیوں میں 15؍ سے 20؍الفاظ کااستعمال کیاجائے۔ اگرایساکیاگیاتوسرخیاں، سرخیاں نہ رہ کرخبروں میں تبدیل ہوجائیں گی اور خبرکی معنویت ختم ہوجائے گی۔ خبروں کی سرخیاںہمیشہ کالم کو نگاہ میں رکھ کر بنائی جاتی ہیں۔ ایک کالم سے آٹھ کالم تک کی سرخیاں گرچہ الگ الگ ہوں گی، البتہ مفہوم یکساں ہوگا۔جیسے جیسے کالم بڑھتے جائیں گے، ویسے ویسے سرخیوں کے الفاظ اوران کی ضخامت بھی بڑھتی جائے گی۔
mسرخیوںکے الفاظ
عام طورپرایک کالمی سرخی میں 3 سے 5؍الفاظ ، دو کالمی سرخی میں 5 سے 8؍الفاظ،تین کالمی سرخی میں8؍سے10؍الفاظ، چارکالمی سرخی میں 10؍سے12؍ الفاظ، پانچ کالمی سرخی میں 12؍ سے 16؍الفاظ، 6؍کالمی سرخی میں 16؍سے 18؍الفاظ،7؍کالمی سرخی میں 18؍سے20؍الفاظ اور آٹھ کالمی سرخی میں لگ بھگ20؍سے22؍الفاظ استعمال کئے جاتے ہیں۔ الفاظ کی یہ ترتیب حتمی نہیں ہے۔ کم وبیش کی گنجائش بہرحال ہے۔ صفحہ سازی کرنے والااپنی صوابدیدپرالفاظ کم یازیادہ کرکے صفحہ کودلکش اور سرخیوں کومعنی خیزبناسکتاہے۔
الفاظ کی مذکورہ ترتیب اس وقت ہے جب خبرصفحہ کی پہلی خبرجسے لیڈخبر(Lead News)بھی کہتے ہیں،نہ بنائی جارہی ہو۔ اگرخبرصفحہپرپہلی خبرکے طورپرسجائی جارہی ہے،تو پھرالفاظ کم استعمال کرنے پڑیں گے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ جو خبرصفحہ کی لیڈخبربنائی جاتی ہے،وہ صفحہ کی تمام خبروں میں نمایاں ہوتی ہے۔ چنانچہ خبرنمایاں اسی وقت ہوگی جب سرخی کافائونٹ بڑا ہوگااور فائونٹ اسی وقت بڑا ہوسکتاہے جب الفاظ کم اورحسب حال ہوں گے۔
دراصل خبروں کی پیش کش کے اعتبارسے خبروں کی اہمیت کا اندازہ ہوتاہے۔کسی بھی خبرکے زیادہ یا کم پڑھے جانے کا انحصاربہت حد تک سرخیوںاور پلیسمنٹ پر ہوتاہے۔بسااوقات ایسابھی ہوتاہے کہ کسی خبرکی سرخی ایسی بنادی جاتی ہے، جس کی وجہ سے قارئین اس خبرکو پڑھنے پرمجبورہوجاتے ہیں۔
سرخیوں کافائونٹ
کمپیوٹرپر خوبصورت صفحہ سازی کے لئے انتہائی ضروری ہے کہ سرخیوں اور خبروں کے فائونٹ پرخاص طورپردھیان دیاجائے۔ صفحہ اول کو چھوڑکردیگرتمام صفحات کی پہلی خبرجو لیڈخبرہے،اس کی سرخیوں کا فائونٹ عام طورپر60؍سے 70؍کے درمیان رکھاجاتاہے؛ اس کے علاوہ دیگرتمام خبروں کی سرخیوں کا فائونٹ اس سے کم رکھاجاتاہے۔مثال کے طورپر:
m ایک کالمی خبرہے تو اس کی سرخی کا فائونٹ 15؍سے20؍کے درمیان رکھاجاتا ہے۔
m دوکالمی خبرہے تو اس کی سرخی کا فائونٹ 20؍سے 25؍کے درمیان رکھاجاتا ہے۔
m تین کالمی سرخی ہے تو اس کا فائونٹ30؍سے 35؍کے درمیان رکھاجاتا ہے۔
m چارکالمی سرخی ہے تواس کا فائونٹ 40؍سے50؍کے درمیان رکھاجاتاہے۔
m 5؍،6؍،7؍یا8؍ کالمی خبرہے تو اس کی سرخی کا فائونٹ 45؍سے55؍کے درمیان رکھاجاتاہے۔
نوٹ:کسی بھی خبرکی سرخی پہلی (لیڈ) خبرکی سرخی سے زیادہ نمایاں نہ ہوتو زیادہ بہترہے۔اس لئے کہ لیڈ خبروہی بنائی جاتی ہے،جو سب سے اہم ہوتی ہے۔ظاہرہے جو خبرسب سے اہم ہوگی، اس کی سرخی بھی نمایاں اندازمیں پیش کی جائے گی، تاکہ قارئین کی توجہ فوری طورپراس کی طرف مبذول ہوجائے۔
ذیلی سرخیاں
خبروںکی پہلی سرخیوں کے نیچے جوسرخیاں لگائی جاتی ہیں؛وہ ذیلی سرخیاںکہلاتی ہیں۔ ذیلی سرخیوں کے الفاظ (کم یازیادہ) ضرورت کے اعتبارسے استعمال کئے جاسکتے ہیں؛ بس خیال رہے کہ کسی بھی ذیلی سرخی کا فائونٹ لیڈخبرکی ذیلی سرخی سے زیادہ بڑانہ ہو، ساتھ ہی پہلی سرخیوںسے بھی ذیلی سرخیوں کافائونٹ بڑارکھناغیرمناسب ہے، بلکہ ذیلی سرخیوں کافائونٹ پہلی سرخیوںسے ہمیشہ چھوٹارکھائے توبہترہے۔ ذیلی سرخیوں کا فائونٹ عام طورپر20؍سے 30؍کے درمیان رکھتے ہیں۔اگرتین سرخیاں لگائی جارہی ہیں تو اس کا خیال رکھاجاناضروری ہے کہ تیسری سرخی کافاؤنٹ دوسری سرخی سے کم ہوگا۔
سرخیوں میں رنگ سازی
نیوزپیج(وہ صفحات جوخبروں کے لئے مختص ہیں) کی سرخیاںعام طورپررنگیننہ کی جائیں تو زیادہ بہترہے۔ گوکہ اردو کے بیشتراخبارات کی سرخیوںمیں رنگ بھردیاجاتاہے اورانھیں رنگ برنگاکردیاجاتاہے؛جوخوبصورت صفحہ سازی کی تکنیک کے برخلاف ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انگریزی اور ہندی کیقومی سطح کے اخبارات میںسرخیوں کو کلرنہیں کیاجاتا ہے۔اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ اگر خبروں کی سرخیوں کو رنگین کردیتے ہیں تو رنگین تصاویرکی خوبصورتی نکھرکرسامنے نہیں آپاتی ہے۔تصاویر کی خوبصورتی پوری طرح نکھرکرسامنے آجائے، اس کے لئے ضروری ہے کہ سرخیاں رنگین نہ ہوں۔سرخیوں کے رنگین نہ رکھنے کے پس پردہ ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ بہت زیادہ رنگین سرخیاں آنکھوں پر گراں گزرتی ہیں۔البتہ اخبارکو خوبصورت بنانے کے لئے ’ہائی لائٹر‘وغیرہ کو کلرکرسکتے ہیں۔خبروں کے اہم نکات کوہائی لائٹ کرنے کی تکنیک کاجاننابھی ضروری ہے۔ صفحہ سازی کے وقت ایک ماہرصفحہ سازالگ الگ فائونٹ اورواوین (’’ ‘‘) وغیرہ لگاکر’ہائی لائٹر‘ کواس قدرخوبصورت اوردیدہ زیب بنادیتاہے کہ قارئین کی اولین نظرانہی ’ہائی لائٹرز ‘کی طرف مبذول ہوجاتی ہے۔
یہاں یہ جاننابھی ضروری ہے کہ خبروں کے صفحات، ادارتی صفحہ، میگزین اوراسپورٹ کے صفحات میںنمایاں فرق ہوتاہے۔ اگراخبارکے تمام صفحات یکساں بنادئے جائیں؛تو اخبارکی جاذبیت اپنے آپ ختم ہوجائے گی۔ اس لئے خبروں کے صفحات، ادارتی صفحہ،اوپیڈ، میگزین اوراسپورٹ کے صفحات میںنمایاں فرق ہوتاہے۔میگزین کے صفحات کی سرخیاں بہ قدرضرورت رنگین کرسکتے ہیں، میگزین کے صفحات کا مواد(Matter)بھی رنگین کرسکتے ہیں، لیکن نیوزپیج کا میٹررنگین کرنے کا رواج نہیں ہے۔بقدرضرورت ہائی لائٹر رنگین کرسکتے ہیں۔کمپیوٹرپر صفحہ سازی کے وقت مذکورہ باتوں کا دھیان رکھنے سے صفحات کی خوبصورتی نکھرکرسامنے آجاتی ہے اورایسے اخبارات قارئین کی توجہ اپنی طرف مبذول کرانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔ اس اجمال کی تفصیل درج ذیل سطورمیں ملاحظہ فرمائیں:
صفحہ اول بنانے کاطریقہ
ماسبق میں جن امورکاتذکرہ کیاگیاہے؛ وہ صفحہ اول و آخرکوچھوڑکراخبارکے دوسرے صفحات بنانے سے متعلق ہیں۔ اگراخبارکا صفحہ اول بنایاجارہاہے تواس کا خیال رکھناضروری ہے کہ یہ صفحہ انتہائی خوبصورت ہو،جس کو دیکھ کرہی قارئین کی دلچسپی اس کی طرف بڑھ جائے۔صفحہ اول کی تیاری کے وقت پیچ انچارج اور مدیر کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ خبروں اور خبروں کی ترتیب کے اعتبارسے اس صفحہ کو اس قدرخوبصورت اور دیدہ زیب بنایاجائے کہ قارئین کی توجہ اپنے آپ اس کی طرف مبذول ہوجائے۔اس لئے کوشش ہونی چاہئے کہ یہ صفحہ دلکش اورخوبصورت نظرآئے۔صفحہ اول بناتے وقت اس کا بھی خیال رکھنا ضروری ہے کہ اس دن کی اہم ترین خبریں اس صفحہ پرسجائی جائیں۔ یہ صفحہ چونکہ اس دن کے تازہ ترین حالات کا آئینہ ہوتا ہے، اس لئے خبروں کا انتخاب، تصاویرکا سلیکشن،بولتی ہوئی سرخیاں؛ قارئین کو یہ بتانے میں کامیاب ہوںگی کہ آج کون کون سے اہم واقعات رونماہوئے ہیں اور کہاں کہاں کس کس طرح کے حالات پیش آئے ہیں۔صفحہ اول کو اندرونی صفحات کا ترجمان ماناجاتاہے۔ اس لئے دنیاکے تمام اخبارات کے مدیران صفحہ اول کو دلکش بنانے پر یقین رکھتے ہیں۔کمپیوٹرکی وجہ سے یہ کام اب بہت آسان ہوگیاہے۔بس تھوڑی توجہ دی جائے اور اہم امورکوذہن میں رکھتے ہوئے صفحہ تیارکیاجائے تو اپنے آپ صفحہ اول کے ساتھ ساتھ دوسرے صفحات دیدہ زیب نظرآئیں گے۔
صفحہ اول سے متعلق اہم نکات
صفحہ اول، اس کی پہلی خبراور اس کی سرخی جسے ’شاہ‘ سرخی بھی کہتے ہیں؛بہت ہی زیادہ اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔عام طورپر ا س کا فاؤنٹ70؍سے 90؍کے درمیان رکھنا زیادہ مناسب ہے۔ ضرورت پڑنے پراس سے بھی زیادہ رکھ سکتے ہیں۔صفحہ کی باٹم لیڈ(یعنی سب سے نیچے جو خبرلگائی جاتی ہے) اس کی سرخی ’شاہ‘ سرخی سے کم ہو لیکن صفحہ کی دیگرتمام خبروں کی سرخیوں سے جلی سرخی اس باٹم لیڈخبرکی ہوتوصفحہ خوبصورت نظرآتاہے۔اس لئے صفحہ اول تیارکرتے وقت اس کا بھی خیال رکھنابے حد ضروری ہے۔صفحہ اول کی سرخیوں کا فائونٹ دیگرصفحات کی سرخیوں کے فائونٹ سے نسبتاً بڑاہوتاہے۔چنانچہ مذکورہ تفصیل کی روشنی میں صفحہ اول کی سرخیوں کے فائونٹ میں دوچارفائونٹ کا اضافہ فی کالم کے اعتبارسے کیاجائے تو زیادہ بہترہے۔
نوٹ:صفحہ اول پر ’ہائی لائٹرز‘ وغیرہ کا خاص طورپر استعمال کیاجاناچاہئے۔
m ہائی لائٹرکا فائونٹ13-15کے آس پاس ہوتاہے۔
m ہائی لائٹر میں لائٹ اسکرین کا بھی استعمال کرسکتے ہیں۔
m اگرکوٹیشن کو’ ہائی لائٹر‘میں لے رہے ہیں تو شروع میںواوین (’’ ‘‘) جلی اور آخرمیں واوین (’’ ‘‘)خفی کا استعمال کرنے سے خوبصورتی میں چارچاندلگ جاتے ہیں۔پھرجس کا قول نقل کیاگیاہے ، اس کا نام دوسرے فائونٹ میں لکھنا بہتر ہوتاہے۔یعنی میٹرکے فائونٹ سے جداہوتو زیادہ اچھا ہے۔
m صفحات پر خوبصورت سے خوبصورت تصاویرکا استعمال بھی ضروری ہوتاہے۔کمپیوٹر کی وجہ سے واقعات، حادثات اور حالات کی مناسبت سے اچھی تصویرکو صفحات پر سیٹ کرنا بے حد آسان ہوگیاہے۔صفحہ اول پراہم تصاویر کو جگہ دی جاتی ہے ۔
m صفحہ اول پر اندرونی صفحات کی اہم جھلکیاں اگردی جائیں،تو قارئین کی دلچسپی بڑھ جاتی ہے، ساتھ ہی صفحہ اول خوبصورت اور جامع بھی ہوجاتاہے۔
m جس دن کا صفحہ تیارکیاجارہاہے ، اس دن کی اہم ترین خبرصفحہ اول کی پہلی خبربنائی جائے۔
m اہم ترین خبرکا انتخاب مدیرکے لئے بہت بڑاچیلنج ہوتا ہے ۔اس کے لئے پروفیشنل اداروں میں ’نیوز میٹنگ ‘کا سسٹم ہوتاہے، جس میں ادارتی ٹیم کے فیصلے سے صفحہ اول کی پہلی خبرکا انتخاب ہوتاہے۔یہاں تک کہ صفحہ اول کی خبروں کا انتخاب بھی ادارتی ٹیم ہی کرتی ہے۔
اخبارکاآخری صفحہ
صفحہ اول کے بعد اہمیت کے اعتبارسے بھی اورتجارتی نقطۂ نظرسے بھی اخبارکاآخری صفحہ اہم ماناجاتاہے۔ عام طورپرآخری صفحہ کھیلوں کے لئے مخصوص ہوتاہے۔ قارئین کی دلچسپی اس صفحہ کی طرف بہت زیادہ ہوتی ہے۔ اس لئے یہ صفحہ تیارکرتے وقت بھی بہت ہی زیادہ دھیان دینے ضرورت پڑتی ہے۔ قارئین کی دلچسپی کے پیش نظراس صفحہ پرخوبصورت سے خوبصورت تصاویرکااستعمال اس کی جاذبیت میں چارچاندلگادیتے ہیں۔ اس صفحہ کے مختلف موادکی سیٹنگ کے موقع پر صفحہ سازی کی تکنیک کابھرپوراستعمال کرناچاہئے۔ واوین، کوٹیشن، ہائی لائٹرز، اسکوربورڈ، مختلف اسٹائل کی تصاویر، نمایاں سرخیاں وغیرہ صفحہ کوخوبصورت بنانے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔ اس لئے صفحہ اول کی طرح اسے بھی جاذب نظربنانے پرخاص توجہ دینے کی ضرورت پڑتی ہے۔
فائونٹ کا استعمال
m متن اور سرخی میں صرف اور صرف نوری نستعلیق خط کا استعمال کیاجائے تو زیادہ بہتر ہے۔
m باکس کی سرخی میں ’بامبے بلیک‘ یا’ اسیر‘کا استعمال ہوسکتاہے۔
mکسی کا قول نقل کرنے کے بعد آخرمیں اس کانام اسیرمیں دینابہترہے،جبکہ اس کا عہدہ وغیرہ نوری نستعلیق یا پھربتول میں دے سکتے ہیں۔
تصویر سے متعلق اہم امور
تصویرکسی بھی اخبارکی جان ہوتی ہے۔یہ قول بہت ہی مشہورہے کہ تصویرکبھی جھوٹ نہیں بولتی ہے۔ کمپیوٹرکے اس دورمیں خوبصورت سے خوبصورت تصویرکا رواج بہت عام ہوچکاہے۔ کمپیوٹرکی وجہ سے تصویرکی سیٹنگ میںبہت آسانی بھی ہوگئی ہے، اس لئے اگرایک مدیرتھوڑی مہارت کا مظاہرہ کرے تو تصویرکے ذریعہ قارئین تک آسانی سے بات پہنچاسکتا ہے۔اخبارمیں الفاظ اور تصاویرکا رشتہ بہت ہی قدیم ہے اوراس میں رفاقت بھی پائی جاتی ہے۔تمام قارئین چاہتے ہیں کہ اخبارمیں خبروں سے متعلق اہم تصاویرہوں۔ تصویرکی سائز، تصویرکا موضوع، تصویرکا رنگ اورتصویرکا کیپشن وغیرہ قارئین کو اپنی طرف کھینچتے ہیں۔تصویرکے موضوعات مختلف ہوتے ہیں۔سائنسی ایجادات، حادثات، قدرتی آفات؛ جیسے سیلاب، طوفان، سونامی، زلزلہ اور آتشزدگی وغیرہ۔ ان کے علاوہ سافٹ نیوزکی طرح سافٹ تصاویربھی ہوتی ہیں۔ جیسے اہم تقریبات، کھیل کود ودیگرتفریحات،موسیقی، ڈرامہ،مقامی جلسے جلوس، سیمینار، کانفرنس، مظاہرے اور ہڑتال وغیرہ کسی بھی موضوع کی تصویرہوسکتی ہے۔کائنات کی تمام چیزیں تصاویرکا موضوع ہوسکتی ہیں۔
تصویر کو صفحہ پر سیٹ کرنا اپنے آپ میں ایک فن ہے۔آئیے دیکھتے ہیں کس طرح صفحہ پر تصویرکو سیٹ کرنے سے صفحہ خوبصورت ہوسکتاہے۔
تصاویرکیسے سیٹ کریں؟
m ہرصفحہ پر ایک لیڈفوٹوہوناچاہئے۔یعنی صفحہ کی اہم ترین تصویر کاہوناضروری ہے۔ بقیہ تمام تصاویراس سے چھوٹی ہوں گی۔
m تصویرصفحہ کے بالکل بیچوں بیچ جہاںسے اخبارکودرمیان سے فولڈکیاجاتاہے؛ وہاں قطعی نہ لگائیں۔اس لئے کہ اخبارفولڈہوتے ہی اس جگہ پرلگی تصویربدنماہوجاتی ہے اوربسا اوقات اس کی شکل بدل جاتی ہے۔ یعنی تصویرلگانے کامقصدفوت ہوجاتاہے۔
m صفحہ پر تصویرکے بالکل نیچے تصویر نہ لگائی جائے۔ کچھ نہ کچھ فاصلہ ضروررکھاجائے ۔
m تصاویر چھوٹی بڑی استعمال کی جائیں۔ ایک سائزکی تصویرسے صفحہ بھدانظرآتاہے۔
m تصاویر کی سرخیاں لگانے کا رواج تقریباً ختم ہوچکاہے۔ اس لئے کوشش کریں کہ سرخیوں کی بجائے کیپشن سے کام چلائیں۔
m ایسی تصاویرکا انتخاب کیاجائے جن سے حالات ، واقعات یا حادثات وغیرہ کی نشاندہی ہو۔
m خبروں کے ساتھ لگائی جانے والی تصویروںکی سیٹنگ ایسی کی جائے، جس سے خبرکی دلکشی میں اضافہ ہو۔
m نئے زاویے سے لی گئی تصویرکو اگرصفحہ پرجگہ دی جاتی ہے تو اس کی بات ہی کچھ اور ہوگی۔
m تصویرمیںرنگوں کا فرق بھی نمایاں ہوناضروری ہے۔کسی تصویرمیں مجمع کو دکھانامقصودہوتاہے اور کسی میں خاص منظرکو، تو اسی اعتبارسے تصویرکوسیٹ کریں۔ مثلاً مظاہرہ میں مجمع کو دکھایاجاتاہے، جبکہ کسی حادثہ کے بعد زاروقطارروتے ہوئے لوگوں یا بچوں کو، تو تصویرسیٹ کرتے وقت اس کا بھی خیال رکھاجاناچاہئے۔
m تصویرایسی ہوجس کودیکھتے ہی نوعیت کا پتہ چل جائے۔
m تصویرکا کیپشن واضح الفاظ میں لکھیں۔اگرکوئی واقعاتی تصویرہے تو اس کا کیپشن ضرورلکھیں۔اگرتفصیل کی ضرورت محسوس کریںتواس سے بھی گریزنہیں کرناچاہئے۔
m ’نیوزفیچر‘ کے ساتھ لگائی جارہی تصاویرمیں اس امر کا خیال رکھناضروری ہے کہ فیچرمیں دی گئیں تفصیلات سے ان تصاویر کا کوئی نہ کوئی تعلق ضرورہو۔ قدیم تصویریں بھی کبھی کبھی بہت کارآمدثابت ہوتی ہیں۔اگرمتعدد تصاویرایک ساتھ لگائی جارہی ہیں تو ہرایک کا کیپشن ضرورلکھیںاور نمبرشماردے کر ان کی وضاحت کریں۔عید، محرم، یوم جمہوریہ اور یوم آزادی وغیرہ تقاریب کی متعدد تصاویرلگائی جاتی ہیں۔ لھٰذا تصاویر کی سیٹنگ اس اندازمیں کی جائے کہ صفحہ خوبصورت اوردلکش نظرآئے۔
مواد(Matter)کا فائونٹ
m خبروں، مضامین اور مراسلات کے مواد کا فائونٹ10.5سے 11.5؍کے درمیان معیاری اور بہتر ہوتاہے۔عام طورپراردواخبارات میں10.5سے 11؍کے درمیان فائونٹ کااستعمال ہوتاہے۔
m اخبارکی ہرخبرکا فاؤنٹ یکساں رہناضروری ہے۔ اس کے لئے خبروں کوایڈٹ کرنے کی ضرورت محسوس کریں؛تواس سے گریزنہیں کرناچاہئے۔ ورنہ یکسانیت نہ ہونے کی وجہ سے اخبارمجموعی طورپراچھانہیں لگے گا۔کالم کے اعتبارسے خبریں چھوٹی بڑی ضرور کرلی جائیں لیکن فائونٹ چھوٹابڑانہ کیاجائے۔ اگرکسی کالم میں خبرکی چندسطریں اضافی ہیں تو ایڈٹ کردیں، اگر چند سطریں کم ہیں تو بڑھادیں ، لیکن فائونٹ سے سمجھوتہ نہ کریں، توزیادہ بہترہوگا۔اس لئے کہ خبریں چھوٹی بڑی کی جاسکتی ہیں،اس سے خبرکی جامعیت پرکوئی اثرنہیں پڑے گا،البتہ فائونٹ کوچھوٹابڑاکیاگیاتو تمام صفحات الگ الگ نظرآئیں گے ، جس سے اخبارکے ’لے آؤٹ ‘پرمنفی اثرپڑے گا۔کچھ لوگ خبروں کا کالم نیچے کی طرف گرادیتے ہیں، یا اوپرکی طرف اٹھادیتے ہیں؛یہ بھی درست نہیں ہے۔اس سے بھی لے آؤٹ پر اثرپڑتاہے اورصفحات کی دلکشی متاثرہوتی ہے۔
m تصاویرکے کیپشن کا فائونٹ خبروں کے موادسے کچھ کم رکھنازیادہ بہترہے۔مثلاً اگرآپ خبروں کا فائونٹ 11؍رکھ رہے ہیں تو کیپشن کا فائونٹ 10.5؍رکھیں۔
m اداریہ کا فائونٹ نسبتاً بڑاہوتاہے۔لھٰذا خبروں کے فائونٹ کو دھیان میں رکھتے ہوئے اداریہ کافائونٹ کچھ بڑارکھاجاناچاہئے۔
m قطعہ کا فائونٹ بہت نمایاں ہوتاہے۔14؍سے 16؍کے درمیان رکھنازیادہ بہترہے۔
مضامین،اداریے اورمراسلات سے متعلق اہم امور
m مضامین کی سرخیوں کا فائونٹ بھی کالم کے اعتبارسے ہوتاہے، البتہ خبروں سے اس کافائونٹ جداہوتاہے۔مضامین اورمراسلات کے میٹرکافائونٹ خبروں کے فائونٹرکے برابرہوتاہے۔ مضامین میں السٹریشن، تصاویر، ہائی لائٹروغیرہ کااستعمال صفحہ کوخوبصورت بنادیتاہے۔
m تمام اخبارات میں مضامین کی سرخیوں کا اسٹینڈرڈ فائونٹ متعین ہوتاہے۔عام طورپر مضامین کی سرخیوں کا فائونٹ50؍سے 60؍کے درمیان ہوتاہے۔
اداریہ کی سرخی کا فائونٹ عام طورپر 20سے 25کے درمیان رکھاجاتاہے۔ہاں اداریہ کا فائونٹ خبروں کے فائونٹ سے نسبتاً بڑاہوتاہے۔
کارٹون کی سیٹنگ:
قومی سطح کے اردو، ہندی اورانگریزی کے اخباروں میں کارٹون کی اشاعت کااہتمام کیاجاتاہے۔ عام طورپرصفحہ اول یاادارتی صفحہ پرکارٹون کوجگہ ملتی ہے۔
کارٹون کونمایاں کرنے کے لئے ضروری ہے کہ اس کے آس پاس کوئی تصویریارنگین میٹریاہائی لائٹرنہ لگایاجائے۔ کسی بھی اہم موضوع پر کارٹون طنزکاکا م کرتاہے۔ یہ اپنے آپ میں بہت سے امورکوسمیٹے ہوئے ہوتاہے۔ اس کی افادیت اپنی جگہ مسلم ہے۔ اس لئے اسے ادارتی صفحہ پرعام طورپرشائع کیاجاتاہے۔ قارئین کی نظرکارٹون پرچلی جائے؛ اس کے لئے اس کے پلیسمنٹ پرخاص توجہ دینے کی ضرورت پڑتی ہے۔
مجموعی طورپر اخبارکاہرصفحہ بہت ہی اہم ہوتاہے۔ صفحہ اول سے آخرتک یکسانیت، جاذبیت، کمپیوٹرتکنیک کاماہرانہ استعمال اخبارکوخوبصورت بناتاہے۔ جولوگ اس پیشے سے جڑے ہیں؛ان کے لئے ضروری ہے کہ وہ مذکورہ امورکادھیان دیں اوراپنے اخبارکوقارئین کی پہلی پسندبنانے کے لئے اسے خوبصورت سے خوبصورت بناکرپیش کرنے کی کوشش کریں۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.