عبادت دریائے نیل پر
اس کے چہرے پر ایک ہلکی سی مسکان تھی، ایسی مسکان جو اس وقت لفظوں کی جگہ لے لیتی ہے جب آپ کو شکر ادا کرنے کے لیے الفاظ نہیں ملتے۔ اس کے پاس بھی اس منظر کے لیے کوئی الفاظ نہیں تھے۔ سورج اپنی تپش چھوڑ چکا تھا۔ ہلکی پیلی، نارنجی، گلابی روشنی ادھر ادھر پھینک کر دوسری منزل کی طرف جا رہا تھا۔ دریائے نیل پر سکوت کا عالم طاری تھا۔ منظر کا احترام کرتے ہوئے کشتی بھی خراماں خراماں چل رہی تھی۔ کنارے پر لگے کھیتوں پر ایک عجیب سا وقار چھایا ہوا تھا۔ ایک کسان گھاس کا پولا لیے جھونپڑی کی طرف جا رہا تھا یہ شاید دن کا آخری کام تھا۔ کچھ لوگوں کا کام ابھی تمام نہیں ہوا تھا، وہ جھکے ہوئے کچھ ادھر سے اٹھا رہے تھے، کچھ ادھر سے ایک عبادت گذار وہیں کھیت پر ہاتھ باندھے کھڑا ہوگیا۔ نہ کوئی جانماز، نہ مسجد، نہ مینار، نہ اذان، نہ کوئی امام۔ ایسی پیاری عبادت! اس کا جی چاہا کہ اپنی عمر بھر کی عبادت کسان کی اس ایک نماز پر نثار کردے۔ ایک یہ عبادت اور ایک ہمارے ڈھکوسلے، بڑی بڑی مسجدیں، اونچے اونچے مینار، قیمتی تسبیحیں، رنگ برنگ کے جانماز، طرح طرح کے امام، یہ تمہارے یہ ہمارے، ہم ان کے پیچھے نماز نہیں پڑھیں گے، تم ہاتھ کھلے رکھتے ہو، وہ شہادت کی انگلی آگے کرتے ہیں ہم نہیں کرتے۔ ان الجھنوں کے بیچ عبادت کی روح بھی الجھ کر رہ گئی ہے۔
کشتی اپنی رفتار سے منزل کی طرف بڑھی جا رہی تھی۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.