میرا بیٹا: شمس الرحمن فاروقی
میری چوتھی اولاد شمس الرحمٰن فاروقی ہیں۔ ان کی پیدائش پرتاپ گڑھ میں ۲۰/ستمبر ۱۹۳۵ء کو ہوئی۔ ان کی ولادت سے سارے خاندان کو خوشی ہوئی، اس لیے کہ یہ دو لڑکیوں کے بعد پیدا ہوئے تھے۔ اپنے نانا اور نانی کے بہت پیارے تھے۔
شمس الرحمٰن بچپن سے ہی کتابوں کے پڑھنے کے شوقین ہیں۔ ۱۹۴۱ میں اعظم گڑھ میں ویسلی اسکول کے بالکل سامنے ایک کوٹھے پر ہم لوگ رہتے تھے۔ اس کوٹھے کے نیچے ایک دفتری کی دوکان تھی جو اب بھی ہے اس میں ایک لڑکا جو شمس الرحمٰن سلمہ سے بڑی عمر کا تھا، اپنے باپ کے ساتھ جلد سازی کیا کرتا تھا، اب وہ یہی کام کر رہا ہے۔ یہ سارا کھیل اور دل چسپیاں چھوڑ کر اس کی دوکان پر جو اردو کی کتابیں جلد سازی کے لیے آتی تھیں، اندھیرا ہونے تک پڑھا کرتے تھے۔ ہم لوگوں کے منع کرنے پر بھی کہ آنکھ خراب ہوجائے گی نہیں مانتے تھے۔ ۷۔ ۸ برس کے لڑکے کو پڑھنے کا یہ شوق کم دیکھنے میں آتا ہے۔
ایک ماہوار قلمی رسالہ جس کو خود لکھتے تھے نکالنے لگے تھے۔ اس وقت بھی ان کو بہت سے اشعار زبانی یاد تھے۔ میں جب کبھی ان کو اپنی سائیکل پر بٹھاکر کوریاپار، بیس میل کا سفر کرتا تھا اور والد صاحب مرحوم کے سامنے ان کو پیش کرتا تھا تو وہ بہت خوش ہوتے تھے اور ان سے بہت سے اشعار زبانی سنتے تھے۔ ’’اے نیند نمونہ قیامت۔۔۔ تونے ہمیں آنکھ سے دکھایا‘‘ پوری نظم زبانی سناتے تھے۔ اس سائیکل کے سفر کے وقت میرے دل میں خیال آتا تھا کہ شاید اللہ تعالیٰ وہ دن نصیب کریں کہ یہ لڑکا اپنی موٹر میں بٹھاکر یہ سفر طے کرادے۔ اللہ تعالیٰ نے یہ دن بھی دکھلایا۔ ذالک تقدیر العزیز العلیم۔
یہ ایم۔ اے۔ انگریزی الہ آباد یونیورسٹی ۱۹۵۵ء کے ہیں۔ اپنے ساتھیوں میں اول آئے تھے۔ بلیا اور اعظم گڑھ کے ڈگری کالجوں میں انگریزی کے لکچرر رہے۔ پہلی کوشش میں ALLIED SERVICES کے امتحان میں کامیاب ہوئے۔ سپرنٹنڈنٹ پوسٹ آفیسز، گوہاٹی، نئی دہلی اور الہ آباد میں رہے ہیں۔ اب پوسٹ ماسٹر جنرل کے دفتر لکھنؤ میں افسر تحقیقات (VIGILLANCE OFFICER) ہیں۔ نئے نام، فاروقی کے تبصرے، لفظ و معنی اور گنج سوختہ چار کتابوں کے مصنف ہیں ’’گنج سوختہ‘‘ ان کی نظم کی کتاب ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ذہن ایسا عطا کیا ہے کہ ماشاء اللہ ہزارہا اشعار نوکِ زبان پر ہیں۔ الہ آباد شہر کا شاید ہی کوئی ایسا ٹیلیفون نمبر، جسے انہوں نے ایک بار استعمال کیا ہو، نہیں ہے جو انہیں زبانی نہ یاد ہو۔ ذہانت و ذکاوت بلا کی ہے۔ مذہبی عقیدہ استوار اور راسخ ہے مگر افسوس کہ عمل نہیں۔ اصلحا ثابت و فرعھانی المساء (سورہ ابراہیم) کیوں نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ انہیں عمل کی توفیق عطا فرمائیں۔
مولوی محمد خلیل الرحمٰن فاروقی مرحوم
(ماخوذ ازقصص الجمیل فی سوانح الخلیل، مطبوعہ۱۹۷۳ء)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.