میرے والد
بھائی کی عالمانہ شخصیت سے ایک عالم واقف ہے لیکن وہ کتنے شفیق اور مہربان باپ ہیں یہ صرف ہم لوگ ہی جانتے ہیں۔ ہم دونوں بہنوں کا بچپن زیادہ تر الہ آباد میں گزرا ہے اور بھائی کی پوسٹنگ زیادہ تر الہ آباد سے باہر رہی۔ یہ شاید ان کی جادوئی شخصیت کا کمال رہا ہے کہ خصوصاً میں نے کبھی یہ محسوس نہیں کیا کہ وہ ہم سے دور ہیں۔ ہم دونوں بہنوں نے الف ب بھائی کی گود میں سیکھی اور پہچانی۔ قرآنِ کریم ہمیں بھائی نے ہی پڑھایا۔ اردو اور فارسی کی تعلیم ہمیں بھائی نے ہی سختی سے دی۔ تمام تربیت آدابِ محفل بڑوں کا ادب، ہم سنوں اور چھوٹوں سے پیار کے لیے میں انہیں کی مرہونِ منت ہوں۔ وہ ہم دونوں بہنوں سے اس قدر قریب ہیں کہ ہم نے باوجود ان کی شخصیت کے دبدبے اور علمی جلال کے ان سے ہمیشہ ایک سچی اپنائیت اور شدید محبت محسوس کی ہے۔ بچپن سے لے کر بڑے ہونے تک آنے والے ہر اچھے بُرے مرحلے میں ہم نے ان کو شریک پایا۔ وہ جب ہمارے ساتھ نہیں ہوتے تھے جب بھی ہم نے انہیں ہمیشہ اپنے ساتھ محسوس کیا اور پایا ہے اور وہ جب بھی گھر آتے تھے تو لگتا تھا ہمارا گھر جیسے ان کی شخصیت سے لبالب بھر گیاہے۔
ان کو دنیا کے تمام جانداروں سے محبت ہے۔ جانوروں اور پرندوں میں ان کی بے حد دلچسپی ہے اور ان کی عادات و اطوار کے بارے میں ان کی ایک ماہر کی سی معلومات ہیں۔ ان کی انسان دوستی اور خوش خلقی سے وہ تمام لوگ واقف ہیں جو ان سے ملاقات سے فیضیاب ہوئے ہیں۔ یہ بات میں وثوق سے کہہ سکتی ہوں کہ وہ اپنے تمام ملنے والوں کی غیرموجودگی میں بھی ان کے بارے میں وہی محبت اور شفقت کا جذبہ رکھتے ہیں جس کا وہ ان سے ملنے پر اظہار کرتے ہیں۔ میں نے بھائی کے منہ سے کبھی کسی کی برائی تو کجا کوئی سخت لفظ بھی نہیں سنا۔
میں نے ان جیسا سچا اور مخلص آدمی کوئی دوسرا نہیں دیکھا۔ انہوں نے ہمیں بھی سچائی ایمانداری اور محبت کی تعلیم و تاکید کی ہے۔ وہ سچائی اور ا یمانداری جو انسان کو اپنے ساتھ اور دوسروں کے ساتھ یکساں روا رکھنی چاہیے۔
میں سوچتی ہوں میرے وجود کا سب سے زیادہ قابلِ فخر پہلو یہ ہے کہ میں شمس الرحمٰن فاروقی کی بیٹی ہوں۔ اللہ انہیں سلامت رکھے۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.