ایک دن گھنگھورا صاحب کو پرندے خریدنے کا شوق ہوا۔ ایک بڑا خوش وضع، خوش گفتار طوطا نیلام ہو رہا تھا خرید لائے کہ اس کی باتوں میں روانی تھی اور اسلوب بڑا خوبصورت گفتگو میں کاما، فل اسٹاپ تک درست تھا کبھی لہجہ میں بلبل کی مٹھاس اورکبھی ایسی تلخی کہ آدمی جل کر رہ جائے مگر ایک بات تھی کہ یہ طوطا باتونی بہت تھا طویل حکایتیں سناتا اتنی طویل کہ ماضی کے داستان گو بھی شرمندہ ہو جائیں۔
ایک دن گھنگھورا صاحب اپنے اسٹوڈیو گئے ہوئے تھے بیگم گھنگھورا نہا کر نکلیں تو سوچا آؤ اس طوطے سے پوچھیں کوئی ہم سے بھی زیادہ خوبصورت ہے؟ مٹھومیاں منہ پھٹ تھے فوراً ہی کئی خواتین کے نام لے دیے بیگم گھنگھورا بگڑ کر بولیں مٹھو میاں اب اگر آپ نے ایک لفظ منہ سے نکالا تو آپ کی اس نگوڑی گردن کی خیر نہ ہوگی مٹھومیاں نازک مزاج تھے لرز کر چپ ہو گئے۔
جب گھنگھورا صاحب گھر آئے تو پنجرے میں مٹھو میاں کو اداس دیکھا بیگم گھنگھورا نے سارا قصہ سنایا اور یہ کہا کہ یہ عورتوں پر بھی خراب نگاہ رکھتاہے جھوٹ بھی بہت بولتا ہے آپ اسے پانچ ہزار میں بہت مہنگا خرید لائے ہیں اس سے بہتر تھا کہ ان ہی پیسوں میں آپ ایک ہارمونیم خرید لاتے۔ گھنگھورا صاحب کو یہ بات بری لگی بولے بیگم ہارمونیم بے جان چیز ہے اور یہ طوطا بولتا ہے، ایک جاندار اور بے جان میں کیا مقابلہ اگر آپ اجازت دیں تو میں مٹھومیاں کا امتحان لیے لیتا ہوں … مٹھومیاں سے گھنگھورا صاحب نے پوچھا Mr. Parrot آپ کی Mr. Ghalib کے بارے میں کیا رائے ہے۔ مٹھومیاں نے کہا سر!
Mirza Ghalib was a great man but he was a witty animal as Maulana Hali has said
انگریزی میں یہ گفتگو سن کر گھنگھورا صاحب حیرت زدہ رہ گئے۔
بہر حال طوطا سچ مچ باتونی اور فریب کار نکلا چنانچہ مسز گھنگھورا بولیں۔ آپ جانتے ہیں جب یہ طوطا نیلام ہو رہا تھا تو آپ کے مقابلے میں بولیاں کون لگا رہا تھا گھنگھور اصاحب نے کہا مجھے نہیں معلوم اس پر اچانک طوطے نے کہا ٹھہریے مجھے کہنے دیجیے یہ کہہ کر طوطے نے کہا
ویل مسٹر گھنگھورا آپ نے کہا اس طوطے کا پانچ سو، ….. ایک صاحب بولا ہزار
آپ نے بولا دو ہزار
وہ بولا تین ہزار
آپ بولا چار ہزار
وہ بولا پانچ ہزار
آپ بولا ساڑھے پانچ ہزار
اس پر نیلام کرنے والے نے کہا ساڑھے پانچ ہزار ایک ساڑھے پانچ ہزار دو، ساڑھے پانچ ہزار تین۔ لیجیے اس طوطے کی بولی آپ کے نام چھوٹ گئی تو پھر جناب میں پنجرے سمیت آپ کے گھر آگیا۔ لیکن آپ کو معلوم ہے آپ کے مقابلے میں یہ بولیاں کون لگا رہا تھا؟
وہ میں تھا ……. میں!
ارے مٹھومیاں آپ تھے؟
جی ہاں وہ میں تھا طوطے نے کچھ شرمندہ ہو کر گھنگھورا صاحب سے کہا آخر آپ ایسا کیوں کر رہے تھے؟
طوطے نے کہا اس لیے کہ مجھے گفتگو کے لیے خوش کلام آدمی کی ضرورت تھی دوسری بات یہ ہے کہ مجھے ایسے لوگ پسند ہیں جو تصویر بناتے ہیں منہ نہیں بناتے!
اور یہ دونوں باتیں آپ میں موجود تھیں۔
ہمیں بھی… ایسے قاری کی ضرورت ہے جو ادب کی جگہ اپنے دل میں بنائے منہ نہ بنائے!
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.