زبان کی ترویج وترقی کے لیے سوشل میڈیا کے استعمال کی جہاں تک بات ہے تو یہاں وسائل بے شمار ہیں اور طریقے بھی ہزار ہیں اس وسیلے کو اردو ادب اور زبان دونوں حوالوں سے استعمال کرنے کی بہت زیادہ گنجائشیں موجود ہیں ۔ادب کے حوالے سے جو کام اب تک کیے گئے ہیں یا جو کچھ سوشل میڈیا میں موجود ہیں وہ تشفی بخش ضرور ہیں مگر یہ ناکافی ہیں اس میں مزید وسعت کی ضرورت ہے کیونکہ آج سوشل میڈیا اور دیگر برقی وسائل جیسے انٹر نیٹ ،تعلیم و تدریس اور معلومات حاصل کرنے کا سب سے بڑ ا وسیلہ ہے ۔
واٹس ایپ: یہ ایک وسیلہ ہے جوہر لمحے معلومات کے بوجھ سے گرانبار ہورہے ہیں ۔بہت سے گروپ واقعتاً بہت مفید مطلب بھی ہیں لیکن اس ایپ یعنی واٹس اپ کے کثیر الاستعمال نے اسے بدنام بھی کردیا ہے ا ب یہ وسیلہ پروپگنڈا اورغلط پیغام رسانی کے طور پر جانا جانے لگا ہے ۔ اس ایپ کی کچھ خامیاں بھی ہیں جس کے سبب اس میں سنجیدگی برقرار نہیں رہ سکی۔ تاہم ایک وسیلہ تو ہے اگر کچھ سنجیدہ افراد اس سے وابستہ ہوکر علمی ، تہذیبی اور تدریسی مقاصد کے لیے استعمال کریں تو مفید ہوسکتا ہے ۔بہت سے ایسے علمی اور ادبی گروپ ہیں جن سے ربط و اشتراک کی راہیں ہموار ہورہی ہیں ۔
فیس بُک: فیس بک سوشل میڈیا کا سب سے وسیع اور دور رس وسیلہٴ پیغام رسانی ہے ۔ اس پلیٹ فارم پر بھی کئی ادبی اور علمی سائٹس موجود ہیں ۔ لیکن ابھی بھی اردو کے سنجیدہ قاری اور ادیب و شاعر اس سے کم ہی وابستہ ہیں کیونکہ وہ اب تک تذبذب میں ہیں اور سمجھتے ہیں کہ یہ وقت ضائع کرنے کا وسیلہ ہے ۔ ضرور وقت ضائع ہوسکتا ہے اگر اس کی وسعتوں میں خود کو کھو دیں گے ۔ لیکن اس وسیلے کو بھی بہتر طریقے سے استعمال کرنے کی ضرورت ہے ۔اس پلیٹ فارم پر بھی سیکڑوں ادبی ، علمی ،تحقیقی صفحات موجود ہیں ۔
ٹوئیٹر: مختصر اور سنجیدہ بیانات کا یہ وسیلہ نسبتاً زیادہ معتبر سمجھا جاتا ہے ۔ اس وسیلے کو بھی اگر اتفاق و اتحاد اور منصوبہ بند طریقے سے اردو کے لیے استعمال کریں تو بہت کار آمد نتائج بر آمد ہوں گے۔اس میں اردو کے نئے رویے اور رجحانات ، تدریس کی حصولیابیاں اورطلبہ و طالبات کی کار کردگیوں کو اجاگر کر سکتے ہیں ۔
یوٹیوب : ویڈیو پیغام رسانی آڈیو پیغام رسانی کے مقابلے زیادہ متاثر کن ہوتی ہے ۔ اس پر اَ پ لوڈ کی گئی چھوٹی چھوٹی فلموں نے دنیا میں کہرام بر پا کردیا ہے ۔ شکر ہے اس میں اردو کے حوالے سے بہت مواد موجود ہیں ۔ ان میں اردو کے اسباق اور افسانے ، شاعری سب موجود ہے ۔ لیکن اتنا ہی کافی نہیں ہے اس میں مزید بہت کچھ کرنے کی ضرور ہے جیسے بچوں کے لیے چھوٹی چھوٹی اخلاقی کہانیاں اور سبق آموز اسلامی کہانیاں وغیرہ جیسی چیزیں اَ پ لوڈ کی جاسکتی ہیں ۔
بلاگ: سوشل میڈیا کا یہ سنجیدہ پلیٹ فارم ہے اس جانب اردو کے احباب نے بہت کم توجہ کی ہے ۔ حالانکہ یہ وہ پلیٹ فارم ہے جس سے آپ دنیا میں متعارف بھی ہوسکتے ہیں اور ادب و سماج کو بہت کچھ دے سکتے ہیں ۔ہم سب اساتذہ اکثر و بیشتر کبھی ضرورتاً اور کبھی شوق کے تحت مضامین لکھتے ہیں جو اکثر رسالوں میں شائع ہوتے ہیں مگر ان تمام کو اگر اپنے بلاگ میں محفوظ کرنے کی عادت بنا لیں تو کیا خوب ہو ۔ زیادہ تر مغربی ادیبوں اور شاعروں کو دیکھیں تو ان کی تفصیلات ان کے ذاتی ویب سائٹس یا بلاگ سے مل جاتی ہیں لیکن ہم اردو والوں سےمتعلق معلومات شاید دس فیصد ہی مل پاتی ہیں کیونکہ ہم میں سے زیادہ تر لوگوں کے بلاگ ہی نہیں ہیں ۔ اس وقت ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر مستند مواد کی کمی ہے او ر اس کمی کو سنجیدہ بلاگ سے دور کر سکتے ہیں ۔
آن لائن ارود کورسیز: یوں تو انٹر نیٹ پر بہت سے اس طرح کے کورسیز موجود ہیں ۔ بہت سے مفت بھی ہیں اور زیادہ سنجیدہ آن لائن وہ ہیں جو معمولی فیس کے ساتھ ارد و درس و تدریس کے کام انجام دے رہے ہیں ۔ یہاں میں اپنی آن لائن اردو لرنگ سائٹ کا حوالہ دینا چاہوں گا جس سے دنیا کے کئی ممالک کے طلبہ وطالبات جڑے ہوئے ہیں ۔اسی طرح این سی آر ٹی کی اردو اساتذہ کے لیے اردو تدریس کا کورس جو فری رجسٹریشن کے ساتھ جڑ سکتے ہیں ۔
اردو پورٹل اور آن لائن اخبارات : آج کی اردو صحافت کو انٹرنیٹ کے استعمال نے کافی بلندیوں تک پہنچایا ہے۔اردو کے بیشتر اخبارات انٹر نیٹ پر موجود ہیں ۔ ان کے مواد بھی طبع شدہ ( کاغذی اخبار سے الگ ہوتے ہیں ۔ ایسے اخبار زیادہ اَپ ڈیٹ ہوتے ہیں کیونکہ کسی واقعے یا حادثے یا اطلاع کو وہ فوراً شائع کرسکتے ہیں۔ اسی لیے انٹرنیٹ پر موجود اخبارات کو لوگ زیادہ پڑھتے ہیں کیونکہ یہاں تازہ ترین حالات معلوم ہوتے رہتے ہیں۔
خلاصہ ٴ بحث :سوشل میڈیا کے وسائل پر تفصیلات تو بہت ہیں اور لوگوں کو معلوم بھی ہیں ۔ یہاں ماحصل کے طور پر ہم یہ کہہ سکتے ہیںکہ انٹرنیٹ ، کمپیوٹر اور سوشل میڈیا کی ہمہ جہت افادیت کے پیش نظر اگر اردو ، انٹرنیٹ اور کمپیوٹر کی طرف دیکھتے ہیں تو انٹرنیٹ اپنی تمام وسعتوں کے باوجود اردو دنیا کے لئے آج بھی بہت وسیع نہیں ہوسکا ہے جس کے لیے کوئی اور ذمہ دار نہیں ہے بلکہ ہم اردو والے ہی اس کے ذمہ دار ہیں ۔ یہ لمحہ ٴ فکریہ ہے !
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
OKAY
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
Close
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.
OKAY
You have remaining out of free content pages per year.Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.
join rekhta family!
You have exhausted 5 free content pages per year. Register and enjoy UNLIMITED access to the whole universe of Urdu Poetry, Rare Books, Language Learning, Sufi Mysticism, and more.
سوشل میڈیا اور اردو زبان و ادب
خواجہ محمد اکرام الدین
MORE BYخواجہ محمد اکرام الدین