بشر نواز
غزل 19
نظم 15
اشعار 12
بہت تھا خوف جس کا پھر وہی قصا نکل آیا
مرے دکھ سے کسی آواز کا رشتا نکل آیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
جانے کن رشتوں نے مجھ کو باندھ رکھا ہے کہ میں
مدتوں سے آندھیوں کی زد میں ہوں بکھرا نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
کہتے کہتے کچھ بدل دیتا ہے کیوں باتوں کا رخ
کیوں خود اپنے آپ کے بھی ساتھ وہ سچا نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
تصویری شاعری 3
چپ_چاپ سلگتا ہے دیا تم بھی تو دیکھو کس درد کو کہتے ہیں وفا تم بھی تو دیکھو مہتاب_بکف رات کسے ڈھونڈ رہی ہے کچھ دور چلو آؤ ذرا تم بھی تو دیکھو کس طرح کناروں کو ہے سینے سے لگائے ٹھہرے ہوئے پانی کی ادا تم بھی تو دیکھو یادوں کے سمن_زار سے آئی ہوئی خوشبو دامن میں چھپا لائی ہے کیا تم بھی تو دیکھو کچھ رات گئے روز جو آتی ہے فضا سے ہر دل میں ہے اک زخم چھپا تم بھی تو دیکھو ہر ہنستے ہوئے پھول سے رشتہ ہے خزاں کا ہر دل میں ہے اک زخم چھپا تم بھی تو دیکھو کیوں آنے لگیں سانس میں گہرائیاں سوچو کیوں ٹوٹ چلے بند_قبا تم بھی تو دیکھو