سجاد ظہیر کے مضامین
ادب اور زندگی
علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی کی کسی ادبی مجلس میں زبان کھولناآسان کام نہیں ہے۔ ہر باہر سے آنے والے کو اس کا احساس ہوتا ہے کہ یہ سید احمد خاں، حالی، شبلی، حسرت موہانی کی فکر اور ان کے تخلیقی سرچشموں کا مرکز ہے۔ اور اس کے قیام سے لے کرآج تک اردو نثر ونظم کی
حالی کی شاعرانہ اہمیت
ادب اور آرٹ کی تاریخ پر نظر ڈالنے سے معلوم ہوتا ہے کہ کبھی کبھی قوموں اور افراد کی طرح، وہ ایسی منزل پر پہنچ جاتے ہیں جب ان میں نمو اور ترقی کی رفتار دھیمی ہوتے ہوتے جیسے رک جاتی ہے۔ جدّت نظر کی دل کشی، فکر کی جولانی اور مسائل حیات پر ایسا تبصرہ کرنے
اردو شاعری کے چند مسئلے
سب اس بات کو مانتے ہیں کہ اردو شاعری ہندوستانی تہذیب کی حسین ترین تخلیقوں میں سے ایک نایاب روحانی اور ذہنی تحفہ ہے۔ شاعری کا منصب یہ ہے کہ وہ ہمارے ذہن کے ان گوشوں میں حقیقت اور سچائی کی روشنی ڈالے، جہاں علم کے معمولی وسیلوں سے مشکل کے ساتھ رسائی ہوتی
امیر خسرو دہلوی اور ان کی شاعری
میں آج کل دلی کے جس حصے میں رہتا ہوں وہ حوض خاص کہلاتا ہے، جو قطب مینار سے تقریباً دو ڈھائی میل کے فاصلے پر ہے۔ یہاں سے تقریباً اتنے ہی فاصلے پر حضرت نظام الدین اولیا کا بھی مقبرہ ہے۔ امیر خسرو دہلوی کا مزار بھی خواجہ صاحب کے مزار کے پاینتی، انھیں
اردو کا حال اور مستقبل
کسی زبان کی ترقی کے کیا معنی ہیں؟ یہ کہا جا سکتا ہے کہ ایک زبان ترقی کر رہی ہے اگر اس کے بولنے والوں میں، اس کے لکھنے پڑھنے والوں کی تعداد میں برابر اضافہ ہوتا رہے، یہاں تک کہ اس زبان کے بولنے والوں کا کوئی فرد بھی ان پڑھ نہ رہ جائے۔ دوسرے یہ کہ وہ
تحریک کا فکری و تہذیبی پس منظر
ترقی پسند مصنفین کی تنظیمی شکل و صورت اور کام کرنے کے طریقوں کے بارے میں ہمارے ذہنوں میں پہلے سے کوئی بنا بنایا خاکہ نہیں تھا۔ اس کے متعلق مختلف لوگ مختلف طریقوں سے سوچتے تھے۔ بعض لوگوں کا یہ خیال تھا کہ جگہ جگہ پر انجمن کی شاخیں بنانے کی کوئی
اردو کے نثری ادب پر انقلاب روس کا اثر
انقلاب روس کا تمام اقوام مشرق پر گہرا اثر پڑا۔ دنیا کی پہلی مزدوروں اور کسانوں کی حکومت کے قیام، سر مایہ داری اور جاگیری نظام کے خاتمے اور روسی سلطنت میں محکوم ایشیائی اقوام کی آزادی نے مشرقی قوموں کی آزادی کی تحریکوں میں نیا جوش اور ولولہ پیدا کیا۔
ایک خواب اور بھی اے ہمت دشوار پسند
’’ایک خواب اور‘‘ اردو کے ممتاز معروف ترقی پسند شاعر سردار جعفری کا تازہ ترین مجموعہ کلام ہے۔ یہ مجموعہ سردار جعفری کے آخری مجموعہ کلام ’’پتھر کی دیوار‘‘ کے تقریباً دس سال بعد شائع ہوا ہے اور اس طرح اس میں ان کے آخری دس سال یعنی ۱۹۵۳ء سے لے کر۱۹۶۴ء
فنکار کی آزادی تخلیق
(کلچر کے مسائل پر تولیاتی کا بیان) گذشتہ ماہ اگست میں اطالوی کمیونسٹ پارٹی کے رہنما اور عظیم مارکسی مفکر پالمیر تو لیاتی کی وفات ہوئی۔ اپنی اچانک موت سے چند دن پہلے تو لیاتی نے کمیونسٹ تحریک کے مسائل حاضرہ پر ایک یاد داشت تیار کی تھی، جسے اطالیہ