شاہد احسن مرادآبادی کے اشعار
تیری زلفیں ترے عارض تری آنکھیں ترے لب
میں زمیندار ہوں ی سب مری جاگیریں ہیں
یہ بات منصفوں میں ابھی زیر غور ہے
پتھر کو میں لگا ہوں کہ پتھر لگا مجھے
زندگی بیت گئی گنتے ہوئے تاریخیں
کھا گئی وقت کی دیوار کلنڈر کتنے
سونے والوں کو جگانا تو ہے آسان مگر
جاگنے والوں کو کس طرح جگایا جائے