- کتاب فہرست 180323
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1867
طب773 تحریکات280 ناول4030 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی11
- اشاریہ5
- اشعار62
- دیوان1389
- دوہا65
- رزمیہ98
- شرح171
- گیت85
- غزل926
- ہائیکو12
- حمد35
- مزاحیہ37
- انتخاب1486
- کہہ مکرنی6
- کلیات636
- ماہیہ18
- مجموعہ4444
- مرثیہ357
- مثنوی766
- مسدس51
- نعت490
- نظم1121
- دیگر63
- پہیلی16
- قصیدہ174
- قوالی19
- قطعہ54
- رباعی272
- مخمس18
- ریختی12
- باقیات27
- سلام32
- سہرا9
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی26
- ترجمہ73
- واسوخت24
اے۔ حمید کے افسانے
اور پل ٹوٹ گیا
یہ محبت کی ایک عجیب کہانی ہے۔ دو دوست اتفاق سے ایک ہی لڑکی سے محبت کرتے ہیں لیکن اس سے زیادہ حیرت کی بات یہ ہے کہ وہ لڑکی دونوں دوستوں سے یکساں محبت کرتی ہے۔ ایک دوست جب پانچ سال کے لئے بیرون ملک چلا جاتا ہے تو اس لڑکی کی شادی دوسرے دوست سے ہو جاتی ہے لیکن شادی کے کچھ دن بعد ہی لڑکی مر جاتی ہے اور مرتے وقت اپنے شوہر سے وعدہ لیتی ہے کہ وہ اس کی موت کی اطلاع اپنے دوست کو نہیں دے گا۔
ایک رات
بے یار و مددگار سرد ٹھنڈی رات میں سر چھپانے کے لیے جگہ تلاش کرتے ایک ایسے شخص کی کہانی، جسے مسجد سے نکالے جانے پر راستے میں ایک دوسرا شخص مل جاتا ہے۔ اس سے مل کر وہ سوچتا ہے کہ اس کے مسئلے کا حل ہو گیا مگر بعد میں پتہ چلتا ہے کہ وہ بھی اسی کی طرح پناہ کی تلاش میں بھٹک رہا ہے۔ وہ اسے ساتھ لیکر ایک چائے خانے میں چلا جاتا ہے اور وہاں اپنی کہانی سناتا ہے۔ اس کی کہانی سے وہ اتنا متاثر ہوتا ہے کہ اپنے حالات بدلنے کے لیے بھوکا اور تنہا ہی بےرحم دنیا سے ٹکرانے کے لیے نکل پڑتا ہے۔
مٹی کی مونا لیزا
کہانی میں سماجی تفریق، اونچ نیچ کا فرق، غریب اور امیر کی زندگی کی مصیبتوں اور آسانیوں کی خوبصورت عکاسی کی گئی ہے۔ ایک طرف اونچا طبقہ ہے جو آرام کی زندگی بسر کر رہا ہے۔ پڑھنے لکھنے، گھومنے پھرنے کے لیے دوسرے ملکوں میں جا رہا ہے۔ وہیں غریب طبقہ بھی ہے جسے اپنی بچوں کی فیس، ان کی دوائیوں اور دوسری ضروریات زندگی کو پورا کرنے کے لیے ایڑیاں رگڑنی پڑتی ہے۔ ان گھروں کی عورتیں سارا دن کام کرنے کے بعد تھک ہار کر جب رات کو سوتی ہیں تو ان کے چہروں پر بھی مونالسا کی مسکان تیر جاتی ہے۔
منزل منزل
راجدہ نے کہا تھا میرے متعلق افسانہ مت لکھنا۔ میں بدنام ہو جاؤں گی۔ اس بات کو آج تیسرا سال ہے اور میں نے راجدہ کے بارے میں کچھ نہیں لکھا اور نہ ہی کبھی لکھوں گا۔ اگرچہ وہ زمانہ جو میں نے اس کی محبت میں بسر کیا، میری زندگی کا سنہری زمانہ تھا اور اس کا
شاہدرے کی ایک شام
معاشی کمزوریوں کے باعث ناکام حسرتوں والی محبتوں کے المیہ کو اس کہانی میں بیان کیا گیا ہے۔ کہانی کا راوی ایک افسانہ نگار ہے۔ ایک رسالہ کا ایڈیٹر اس سے سنسنی خیز کہانی لکھنے کی فرمائش کرتا ہے۔ یکسوئی کی خاطر وہ نور جہاں کے مقبرہ میں جاتا ہے لیکن وہاں اسے اپنی محبوبہ کا خیال ستاتا ہے جو صرف معاشی کمزوری کی وجہ سے اس کی بیوی نہ بن سکی تھی اور پھر اسے ان ہزاروں نور جہاؤں کا خیال آتا ہے جو اپنے اپنے مزاروں میں دفن ہیں۔ مقبرے کی چہار دیواری سے نکلتے وقت افسانہ نگار محسوس کرتا ہے کہ وہ نور جہاں کے بارے میں کبھی کوئی کہانی نہیں لکھ سکے گا۔
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets
-
ادب اطفال1867
-