- کتاب فہرست 184865
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1921
طب878 تحریکات290 ناول4311 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی11
- اشاریہ5
- اشعار64
- دیوان1432
- دوہا64
- رزمیہ98
- شرح182
- گیت81
- غزل1097
- ہائیکو12
- حمد44
- مزاحیہ36
- انتخاب1540
- کہہ مکرنی6
- کلیات672
- ماہیہ19
- مجموعہ4837
- مرثیہ374
- مثنوی815
- مسدس57
- نعت535
- نظم1198
- دیگر68
- پہیلی16
- قصیدہ179
- قوالی19
- قطعہ60
- رباعی290
- مخمس17
- ریختی12
- باقیات27
- سلام33
- سہرا9
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی28
- ترجمہ73
- واسوخت26
عبد المجید سالک کے قصے
دل جلے کا تبصرہ
عبدالمجید سالک کو ایک بار کسی دل جلے نے لکھا، ’’آپ اپنے روزنامہ میں گمراہ کن خبریں چھاپتے ہیں اور عام لوگوں کو بے وقوف بناکر اپنا الو سیدھا کرتے ہیں۔‘‘ سالک صاحب نے نہایت حلیمی سے اسے جواب دیتے ہوئے لکھا، ’’ہم توجو کچھ لکھتے ہیں ملک و قوم کی
جانور اور جاندار کا فرق
ایک زمانے میں سالک کی مولانا تاجور سے شکر رنجی ہوگئی۔ ایک محفل میں ادیب شاعر جمع تھے، کسی نے سالکؔ سے پوچھا، ’’تاجور اور تاجدار میں کیا فرق ہے؟‘‘ سالکؔ نے جواب دیا، ’’وہی جو جانور اور جاندار میں ہے۔‘‘
کشمکش
سالک صاحب اور مولانا تاجور، دونوں کے درمیان کشیدگی رہتی تھی۔ ایک مرتبہ سالکؔ کے ایک دوست نے کہا کہ آپ کے درمیان یہ ’’کشمکش‘‘ ٹھیک نہیں، صلح ہوجانی چاہئے۔ سالک بولے، ’’حضور! ہماری طرف سے تو ’’کش‘‘ ہے ’’مکش‘‘ تو تاجور صاحب کرتے ہیں۔ آپ کی نصیحت تو ان
بے غلمان کی جنت
گرمی کے موسم میں کوئی نو عمر ادیب عبدالمجید سالک سے ملنے آئے۔ سالک صاحب کے کمرے میں بجلی کا پنکھا چل رہا تھا جس کی بھینی بھینی خوشبو پھیل رہی تھی اور ہر چیز قرینے سے نفاست سے رکھی ہوئی تھی۔ وہ ادیب کمرے کی شاداب فضا سے متاثر ہوکر کہنے لگا، ’’سالک
وائسرائے اور بائیں ہاتھ کا کھیل
لارڈارون ہندوستان کے وائسرائے مقرر ہوئے۔ ان کا دایاں ہاتھ جنگ میں کٹ چکا تھا۔ مختلف اخبار نے اس تقرری پر مخالفانہ انداز میں لکھا۔ لیکن مولانا سالکؔ نے ’افکار و حوادث‘ میں جس طریقے سے لکھا وہ قابل تعریف ہے لکھتے ہیں، ’’ہندوستان پر حکومت کرناان کے بائیں
بے ایمان خانہ؟
سالکؔ صاحب روزمانہ ’’زمیندار‘‘ میں فکاہیہ کالم ’’افکار و حوادث‘‘ لکھا کرتے تھے۔ ایک زمانے میں وہ ایک بار دہلی آئے تو خواجہ حسن نظامی سے ملنے کے لیے بستی نظام الدین گے۔ خواجہ صاحب بڑے تپاک سے پیش آئے اور درگاہ دکھانے کے لیے ان کو ساتھ لے کے چلے۔ ایک معمولی
مرغ و ماہی کے پیٹ میں مشاعرہ
سالک صاحب ہندو پاک مشاعرے میں شرکت کے لیے دہلی آئے ہوئے تھے۔ مجمع احباب میں گھرے بیٹھے تھے کہ ایک صاحب ذوق نے اپنے یہاں کھانے پر تشریف لانے کی درخواست کی۔ سالکؔ صاحب نے عذر پیش کیا تو خوشتر گرامی نے کہا کہ ’’مولانا ان کی دل شکنی نہ کیجئے، دعوت قبول کر
join rekhta family!
-
ادب اطفال1921
-