- کتاب فہرست 188778
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
کارگزاریاں59
ادب اطفال2074
ڈرامہ1028 تعلیم377 مضامين و خاكه1533 قصہ / داستان1740 صحت108 تاریخ3580طنز و مزاح749 صحافت217 زبان و ادب1977 خطوط817
طرز زندگی26 طب1033 تحریکات300 ناول5031 سیاسی372 مذہبیات4902 تحقیق و تنقید7357افسانہ3057 خاکے/ قلمی چہرے294 سماجی مسائل118 تصوف2281نصابی کتاب568 ترجمہ4579خواتین کی تحریریں6355-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی14
- اشاریہ5
- اشعار69
- دیوان1498
- دوہا53
- رزمیہ106
- شرح211
- گیت66
- غزل1331
- ہائیکو12
- حمد54
- مزاحیہ37
- انتخاب1660
- کہہ مکرنی7
- کلیات717
- ماہیہ21
- مجموعہ5355
- مرثیہ400
- مثنوی886
- مسدس62
- نعت602
- نظم1318
- دیگر82
- پہیلی16
- قصیدہ201
- قوالی18
- قطعہ74
- رباعی307
- مخمس16
- ریختی13
- باقیات27
- سلام35
- سہرا10
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ20
- تاریخ گوئی30
- ترجمہ74
- واسوخت28
عبد الماجد دریابادی کے مضامین
پیام اکبر یعنی حضرت اکبر الہ آبادی کی کلیات سوم پر ایک نظر
لسان العصرحضرت اکبر مغفور زمانہ حال کے ان چندر بزرگوں میں تھے جن کا مثل و نظیر کہیں مدتوں میں جا کر پیدا ہوتا ہے۔ ان کی ذات ایک طرف شوخی و زندہ دلی اور دوسری طرف حکمت و روحانیت کا ایک حیرت انگیز مجموعہ تھی یا یوں کہئے کہ ایک طرفہ معجون۔ آخر آخر
اردو کا واعظ شاعر
آج سے کوئی ۲۵ سال ادھر کی بات ہے۔ الہلال افق کلکتہ سے نیا نیا طلوع ہوا تھا اور ملک کی ساری فضا ابو الکلامی ادب و انشاء کے غلغلہ سے گونج رہی تھی، کہ ایک روز اس کے کسی مقالہ کے ذیل میں یہ شعر نظر سے گزرا، تعزیر جرم عشق ہے بے صرفہ محتسب بڑھتا ہے اور
غالب کا فلسفہ
(لکھنو ریڈیو اسٹیشن سے نشریہ، 16 فروری 42ء کو غالب کی برسی کے موقع پر) فلسفہ کے نام سے گھبرائیے نہیں۔ فلسفہ موٹے موٹے نامانوس لغات کا ثقیل، مغلق اصطلاحات کا نام نہیں۔ فلسفہ نام ہے خود شناسی کا۔ زینہ ہے خدا شناسی کا۔ ہم کون ہیں؟ کیا ہیں؟ ہمارے
مرزا رسوا کے قصے کچھ ادھر سے کچھ ادھرسے
مرنے کے دن قریب ہیں شاید کہ اے حیات تجھ سے طبیعت اپنی بہت سیر ہو گئی جس نے موت کو دعوت ان الفاظ میں ۳۱، ۳۲ سال قبل دی تھی، اس کی شمع حیات واقعتاً اکتوبر۱۹۳۱ء میں گل ہوکر رہی۔ موت کو جب آنا ہوتا ہے جب ہی آکر رہتی ہے۔ شاعر کی طبیعت ممکن ہے حیات
اردو کا ایک بدنام شاعر یا گنہگار شریف زادی
لکھنؤ ہے اور واجد علی شاہ ’’جان عالم‘‘ کا لکھنؤ۔ زمانہ یہی انیسویں صدی عیسوی کے وسط کا۔ آج سے کوئی ستر پچھتر سال قبل۔ ہر لب پر گل کا افسانہ، ہر زبان پر بلبل کا ترانہ، ہر سر میں عشق کا سودا، ہر سینہ میں جوش تمنا، ہر شام میلوں ٹھیلوں کا ہجوم، ہر رات
الفاظ کا جادو
اگر آپ کا تعلق اونچے طبقہ سے ہے تو کسی ’’سرا‘‘ میں ٹھہرنا آپ کے لیے باعث توہین، لیکن کسی ’’ہوٹل‘‘ میں قیام کرنا ذرا بھی باعث شرم نہیں، حالانکہ دونوں میں کیا فرق بجز اس کے ہے کہ ’’سرا‘‘ مشرقی ہے، ہندوستانی ہے، دیسی ہے اور ’’ہوٹل‘‘ مغربی ہے، انگریزی
غالب کا ایک فرنگی شاگرد آزاد فرانسیسی
پچھلے نمبر کے شذرات (معارف) میں اردو کے چند فرنگی شاعروں کا جو مختصر تذکرہ آ گیا تھا، ناظرین کرام نے اس سے دلچسپی کا اظہار کیا اور احباب کو یہ داستان خوشگوار اور پر لطف معلوم ہوئی۔ ان حضرات کی ضیافت ذوق کے لئے ایک فرنگی شاعر کا ذکر کسی قدر تفصیل
میری محسن کتابیں
(اس عنوان سے رسالہ الندوہ (لکھنؤ) میں ایک سلسلہ مضامین مختلف اصحاب کے قلم سے شائع ہو رہا ہے، ذیل کا مضمون مدیر صدق کے قلم سے اسی سلسلہ کی ایک قسط ہے) حکم ملا ہے ایک رند خراباتی کو، ایک گمنام اور بد نام، گوشہ نشین قصباتی کو کہ وہ بھی اہل
پریم چند
الف لیلہ اور داستان امیر حمزہ کے دور اقبال کا آفتاب جب غروب ہونے کو آیا اور بوستان خیال اور طلسم ہوشربا کے دفتر جب زمانے کے ہاتھوں داخل دفتر ہونے لگے تو ’’صاحب‘‘ کے قدموں کی برکت سے ایک نئی دنیا دلوں اور دماغوں کی خیالات اور جذبات کی سزمین ہند میں
join rekhta family!
-
کارگزاریاں59
ادب اطفال2074
-
