- کتاب فہرست 180323
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1867
طب773 تحریکات280 ناول4028 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی11
- اشاریہ5
- اشعار62
- دیوان1387
- دوہا65
- رزمیہ98
- شرح171
- گیت85
- غزل925
- ہائیکو12
- حمد35
- مزاحیہ37
- انتخاب1486
- کہہ مکرنی6
- کلیات636
- ماہیہ18
- مجموعہ4443
- مرثیہ357
- مثنوی765
- مسدس51
- نعت490
- نظم1121
- دیگر63
- پہیلی16
- قصیدہ174
- قوالی19
- قطعہ54
- رباعی272
- مخمس18
- ریختی12
- باقیات27
- سلام32
- سہرا9
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی26
- ترجمہ73
- واسوخت24
عبد الماجد دریابادی کا تعارف
مولانا عبدالماجد دریابادی ہمارے عہد کے نامور ادیب اور صحافی گزرے ہیں فلسفہ ان کا پسندیدہ موضوع ہے۔ انہوں نے فلسفے سے متعلق کتابوں کے ترجمے بھی کیے اور خود بھی کتابیں لکھیں۔ ان کے اسلوب نگارش کو بھی قدرومنزلت کی نظر سے دیکھا گیا۔
عبدالماجد 1892ء میں دریاباد ضلع بارہ بنکی میں پیدا ہوئے۔ یہیں ابتدائی تعلیم ہوئی۔ یہیں ابتدائی تعلیم ہوئی۔ اردو فارسی اور عربی گھر پر ہی سیکھی۔ پھر سیتا پور کے ایک اسکول میں داخلہ لیا اور میٹرک کا امتحان پاس کیا۔ اس کے بعد اعلیٰ تعلیم کے لئے لکھنؤ گئے اور بی۔ اے میں کامیابی حاصل کی۔ ان کے والڈ ڈپٹی کلکٹر تھے۔ اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے لئے ماحول سازگار تھا۔ طالب علمی کے ابتدائی زمانے سے ہی مطالعے کا شوق پیدا ہوگیا تھا۔ کتب بینی میں ایسا دل لگتا تھا کہ دوستوں سے ملنا جلنا بھی ناگوار ہوتا تھا۔ طالب علمی کے زمانے سے ہی مضمون بھی لکھنے لگے تھے۔ یہ مضامین اس زمانے کے اچھے رسالوں میں چھپ کر داد پاتے تھے اور مصنف کی حوصلہ افزائی ہوتی تھی۔
باپ کا سایہ سر سے اٹھ جانے کے بعد معاش کی فکر دامن گیر ہوئی۔ پہلے تو مضمون نگاری سے روزی کمانی چاہی مگر اس میں پوری طرح کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔ پھر ملازمت کی طرف متوجہ ہوئے مگر کوئی ملازمت دیر پا ثابت نہیں ہوئی۔ آخر کار حیدر آباد چلے گئے۔ وہیں اپنی مشہور کتاب ’’فلسفۂ جذبات لکھ کر علمی حلقے میں شہرت و ناموری حاصل کی۔ اس وقت تک اردو میں فلسفے کے موضوع پر بہت کم لکھا گیا تھا۔ مولانا نے فلسفے کے موضوع پر خود بھی کتابیں لکھیں اور بعض اہم کتابوں کا ترجمہ بھی کیا۔ مکالمات برکلے ان کا اہم کارنامہ ہے۔
مولانا کا خاص میدان صحافت ہے۔ انہوں نے متعدد اردو اخبارات کی ادارت کے فرائض انجام دیے۔ ان میں ہمدم، ہمدرد، حقیقت قابل ذکر ہیں۔ انہوں نے ’’صدق‘‘ کے نام سے اپنا اخبار بھی جاری کیا۔
مولانا کی تصانیف و تراجم کا مطالعہ کیجئے تو یہ حقیقت واضح ہوجاتی ہے کہ زبان پر انہیں پوری دسترس حاصل ہے۔ ترجمہ کرتے ہیں تو اس طرح کہ اس پر طبع زاد تصنیف کا گمان ہوتا ہے۔ یہی ترجمے کی خوبی ہے۔ ان کی زبان سادہ، سلیس اور رواں ہوتی ہے۔ اس کے باوجود پوری کوشش کرتے ہیں کہ زبان کا حسن برقراررہے۔ کہیں بولی ٹھولی کی زبان استعمال کرتے ہیں، کہیں درمیان عبارت میں خود ہی سوال کرتے ہیں اور خود ہی جواب دیتے جاتے ہیں۔ موضوع کی مناسبت سے ذخیرۂ الفاظ میں ردوبدل ہوتا جاتا ہے۔ فلسفے سے خاص شغف کے باعث زیادہ مربوط و مدلل ہوتی ہے۔
فلسفۂ جذبات، فلسفۂ اجتماع، مکالمات برکلے ان سے یادگار ہیں۔مأخذ : تاریخ ادب اردوموضوعات
اتھارٹی کنٹرول :لائبریری آف کانگریس کنٹرول نمبر : n82060207
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets
-
ادب اطفال1867
-