Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Abdullah Kamal's Photo'

عبد اللہ کمال

1948 - 2010 | ممبئی, انڈیا

نئی غزل کے نمائندہ شاعر

نئی غزل کے نمائندہ شاعر

عبد اللہ کمال کے اشعار

اک مسلسل جنگ تھی خود سے کہ ہم زندہ ہیں آج

زندگی ہم تیرا حق یوں بھی ادا کرتے رہے

میں تجھ کو جاگتی آنکھوں سے چھو سکوں نہ کبھی

مری انا کا بھرم رکھ لے میرے خواب میں آ

ابھی گناہ کا موسم ہے آ شباب میں آ

نشہ اترنے سے پہلے مری شراب میں آ

وہ قیامت تھی کہ ریزہ ریزہ ہو کے اڑ گیا

اے زمیں ورنہ کبھی اک آسماں میرا بھی تھا

آؤ آج ہم دونوں اپنا اپنا گھر چن لیں

تم نواح دل لے لو خطۂ بدن میرا

چمک دے چاند کو ٹھنڈک ہوا کو دل کو امنگ

اداس قصے کو پھر ایک شاہزادہ دے

اپنے وجود سے پرے اب

کوئی بھی راستہ نہیں ہے

تم تو اے خوشبو ہواؤ اس سے مل کر آ گئیں

ایک ہم تھے زخم تنہائی ہرا کرتے رہے

بس اک خانہ بدوشی ہے کہ اب تک ساتھ ہے اپنے

تعیش ہے تصور میں بھی اب کوئی مکاں رکھنا

Recitation

بولیے