Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Ahmad Ali's Photo'

احمد علی

1910 - 1994 | کراچی, پاکستان

ممتاز افسانہ نگار اور مترجم،انگارےکے مصنفین میں شامل،پاکستان کی فارن سروس سے وابستہ رہے۔

ممتاز افسانہ نگار اور مترجم،انگارےکے مصنفین میں شامل،پاکستان کی فارن سروس سے وابستہ رہے۔

احمد علی کا تعارف

پیدائش : 01 Jul 1910 | دلی

وفات : 14 Jan 1994

احمدعلی کا شمار سماجی حقیقت پسندی کے افسانے لکھنے والے اولین لوگوں میں ہوتا ہے۔  انہوں نے اس وقت لکھنا شروع کیا جب اردو میں رومانیت زور پر تھی اور ادب کی ساری اصناف پر جذباتیت ،خیال پرستی اور رومانی انداز نظر غالب تھا۔ احمد علی  کا پہلا اردو افسانہ ’مہاوٹوں کی ایک رات‘ کے نام سے ’ہمایوں‘ کے سالنامہ جنوری ۱۹۳۲ میں شائع ہوا۔پھر اسی سال چھپنے والی متنا زعہ  کتاب’انگارے‘ میں بھی اس کو شامل کیا گیا، حالانکہ اشاعت کے فورا بعد فحاشی کے الزام میں انگارے کی ساری کاپیاں ضبط کر لیں گئیں
 احمد علی یکم جولائی ۱۹۱۰ کو دہلی میں پیدا ہوئے۔ مرزا پور اور اعظم گڑھ میں زیر تعلیم رہے۔علیگڑھ یونیورسٹی سے انٹر کیا۔ لکھنؤ یونیورسٹی سے انگریزی میں بی اے اور ایم اے کیا۔۱۹۳۱ سے ۱۹۴۱ تک لکھنؤ یونیورسٹی میں ہی انگریزی کے استاد رہے۔اسی زمانے میں بی بی سی کے نمائندے کی حثیت سے بھی کام کیا۔تقسیم کے بعد پاکستان چلے گئے اور ۱۹۴۸ تا ۱۹۶۰ حکومت پاکستان کی فارن سروس سے منسلک رہے۔ انہوں نے چین میں پاکستان کے پہلے سفیر کے طور پر خدمات انجام دیں۔۱۴ جنوری ۱۹۹۴ کو کراچی میں انتقال ہوا۔
احمد علی اردو اورانگریزی دونوں زبانوں میں لکھتے تھےاور دونوں میں ان کی ممتاز حثیت تھی۔ ان کا پہلا انگریزی ناول Twilight in Delhi کے نام سے شائع ہوا جو عرصے تک گفتگو کا موضوع رہا۔انگریزی نظموں کے دو مجموعے بھی  شائع ہوئے۔غالب کی غزلوں کے انگریزی ترجموں کو بھی احمد علی کے اہم ترین کاموں میں شمار کیا جاتا ہے۔اردو افسانوں کے چار مجموعے شائع ہوئے۔’شعلے ‘’ہماری گلی‘’قید خانہ‘’موت سے پہلے‘۔

موضوعات

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے