گفتگو دیر سے جاری ہے نتیجے کے بغیر
اک نئی بات نکل آتی ہے ہر بات کے ساتھ
نام سید اعتبار حسین اور تخلص ساجد ہے۔ یکم جولائی۱۹۴۸ء کو ملتان میں پیدا ہوئے۔ ایم اے تک تعلیم حاصل کرکے آپ تدریس کے پیشے سے وابستہ ہوگئے۔ پہلے گورنمنٹ کالج نوشکی(بلوچستان) میں لکچرر رہے ۔ بعد ازاں اسلام آباد میں تدریس سے وابستہ رہے۔ شاعری کے علاوہ نثر میں بھی آپ کی کتابیں ہیں۔ آپ کی تصانیف کے نام یہ ہیں:’دستک بند کواڑوں پر‘، ’آمد‘، ’وہی ایک زخم گلاب سا‘، ’مجھے کوئی شام ادھاردو‘(شعری مجموعے)، ’راجو کی سرگزشت‘، ’آدم پور کا راجہ‘، ’پھول سی اک شہزادی‘، ’مٹی کی اشرفیاں‘(بچوں کے لیے کتابیں)۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:391
اعتبار ساجد کا شمار اُردو کے مقبول ترین شاعروں میں ہوتا ہے۔ ان کی مقبولیت کا سبب وہ رومانی شاعری ہے جس میں غنائیت اور نغمگی کے ساتھ ساتھ ہجر و وصال کی کیفیتوں کو بھی محسوس کیا جا سکتا ہے۔اعتبار ساجد کا امتیاز یہ ہے کہ انھوں نے بیک وقت متنوع اصنافِ نظم و نثر کے لیے اپنے قلم کو استعمال کیا اور شاعری ، کالم نگاری ، ادبی مکالموں اور تحقیق کے علاوہ شعبہ تدریس اور ادبی صحافت میں بھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ اعتبار ساجد اپنے اندازِ سخن اور اسلوبِ بیان کے لحاظ سے ایسے منفرد شاعر ہیں جن کا مزاج عاشقانہ ہے،کیونکہ انھوں نے اپنی غزل کو تغزل کی پوری رعنائی اور نزاکتوں کے ساتھ سنوارا ہے ان کے ہاں عشق مجازی بھی ہے اور عشق حقیقی بھی۔ اسی لیے ان کی شاعری کا مطالعہ کرتے ہوئے اس بات کا احساس شدت سے ہوتا ہے کہ ان کے اندر ایک نرم وگداز شاعر چھپا بیٹھا ہے جو اپنا اظہار بڑی سادگی سے کرتا ہے۔
اتھارٹی کنٹرول :لائبریری آف کانگریس کنٹرول نمبر : n78087548