- کتاب فہرست 180548
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1867
طب773 تحریکات280 ناول4037 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی11
- اشاریہ5
- اشعار62
- دیوان1390
- دوہا65
- رزمیہ98
- شرح171
- گیت86
- غزل927
- ہائیکو12
- حمد35
- مزاحیہ37
- انتخاب1487
- کہہ مکرنی6
- کلیات636
- ماہیہ18
- مجموعہ4447
- مرثیہ358
- مثنوی767
- مسدس52
- نعت490
- نظم1122
- دیگر64
- پہیلی16
- قصیدہ174
- قوالی19
- قطعہ54
- رباعی273
- مخمس18
- ریختی12
- باقیات27
- سلام32
- سہرا9
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی26
- ترجمہ73
- واسوخت24
الما لطیف شمسی کا تعارف
اصلی نام : الما لطیف شمسی
پیدائش : 21 May 1936 | دلی
الما لطیف شمسی کا آبائی وطن قصبہ کاکو، ضلع جہان آباد(بہار) ہے۔ پیدائش 21 مئی 1936نئی دہلی کی ہے۔ ان کے والد جناب احمد داؤد شمسی واسرائے ہند لارڈ وویل اور لارڈ لن لتھ گو کے پرائیوٹ سکریٹری تھے۔ دادا مولوی عبد العزیز شمسی کاکو(بہار) کے مشہور رئیس اور زمیندار تھے۔ علم و حشمت دونوں اعتبار سے ان کا خاندان صوبہ بہار میں مشہور ومعروف خاندان ہے۔ قاضی عبدالودود، پروفیسر اختر اورینوی ،عطا الرحمن عطا کاکوی، پروفیسر مسلم عظیم آبادی، شاہ طہٰ اشرف امتھوی، عبد الباری ساقی، ڈاکٹر محمد محسن، پروفیسر محمد حسنین، شفیع مشہدی، یہ تمام مشہور شخصیات کا تعلق اور رشتہ داری اس خاندان سے رہی ہیں۔
شمسی صاحب کی عصری تعلیم جامعہ ملیہ اورعلی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے ہوئی ہے۔پالٹیکل سائنس میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے ایم اے کیا۔ آپ کے والد احمد داؤد شمسی صاحب نے سبھاش چندر بوس کے ساتھ لندن سے ICS کیا تھا۔ دوران ملازمت ان کی ملاقات ہندوستان کی کئی عظیم شخصیات سے ہوئی۔ رادھا کرشنن، ذاکر حسین، نواب لیاقت علی خان وغیرہ سے دوستانہ مراسم تھے۔ داؤد شمسی صاحب نے بیشک حکومت برطانیہ کی ملازمت کی لیکن ان کا دل ہمیشہ حب الوطنی سے سرشار رہا۔ آفس میں سوٹ پہنتے اور گھر میں کھادی زیب تن کیا کرتے۔ملازمت کی پابندی کی وجہِ سے آزادی کی کسی تحریک میں شامل تو نہ ہوئے لیکن اس خواہش کو الما لطیف شمسی نے پورا کیا۔ ہندوستان کی آزادی کے بعد میدان سیاست میںجناب لطیف شمسی 30 سال تک ایک معمار قوم کی حیثیت سے فعال رہے لیکن آپ نے کبھی کوئی پنشن یا مراعات حاصل کرنے کی کوشش نہیں کی۔ جگجیون رام، رام منوہر لوہیا، اٹل بہاری واجپائی، وغیرہ سے گہرے مراسم تھے۔ شعر و ادب میں بھی اعلی مقام حاصل کیا۔ علی گڑھ کے مشاعرے سے لیکر لال قلعہ کے مشاعرے تک انہیں سراہا گیا۔ ابھی آپ کی ایک تاریخی کتاب ''کاکو کی کہانی الما کی زبانی'' اہل ذوق میں پذیرائی کی نظر سے دیکھی جارہی ہے۔آپ نے اپنی ایک سوانح حیات بھی ترتیب دی ہے۔ ''علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور میری داستان حیات''۔ یہ کتاب بھی کافی دلچسپ اور انوکھی ہے۔ یہاں ہم تاریخ کے کئی ادوار سے گزرتے ہیں۔ اہل قلم نے الما لطیف شمسی صاحب کی ذات وصفات پر بہت کچھ لکھا ہے اورانھیں کئی مشہور اعزازات وتوصیفی اسناد سے نوازا بھی گیا ہے۔join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets
-
ادب اطفال1867
-