- کتاب فہرست 180666
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1867
طب776 تحریکات280 ناول4053 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی11
- اشاریہ5
- اشعار62
- دیوان1394
- دوہا65
- رزمیہ97
- شرح171
- گیت86
- غزل931
- ہائیکو12
- حمد35
- مزاحیہ37
- انتخاب1491
- کہہ مکرنی6
- کلیات638
- ماہیہ18
- مجموعہ4461
- مرثیہ358
- مثنوی767
- مسدس52
- نعت493
- نظم1122
- دیگر64
- پہیلی16
- قصیدہ174
- قوالی19
- قطعہ55
- رباعی273
- مخمس18
- ریختی12
- باقیات27
- سلام32
- سہرا9
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی26
- ترجمہ73
- واسوخت24
الطاف فاطمہ کے افسانے
شیردہان
یہ ایک ایسی کتابوں کی دکان کی کہانی ہے، جو اپنے زمانہ میں بہت مشہور تھی۔ علاقے کے ہر عمر کے لوگ اس دکان میں آیا کرتے تھے اور اپنی پسند کی کتابیں لے جاکر پڑھا کرتے تھے۔دھیرے دھیرے وقت بیتا اور لوگوں کی زندگیوں میں تفریح کے دوسرے ذرائع شامل ہو تے گئے۔ لوگوں نے اس دکان کی طرف جانا چھوڑ دیا۔ دکان کا مالک خاموش بیٹھا رہتا ہے، اس کا خیال ہے کہ یہ وقت شیر کا منہ ہے جو ساری چیزوں کو نگلتا جا رہا ہے۔
سانکھیا یوگی
’’یہ کہانی مقدس مذہبی صحیفہ گیتا کے اپدیش کے گرد گھومتی ہے، جس میں کرم یوگ اور سانکھیا یوگ پر غور کیا گیا ہے۔ کرم یوگی ہمیشہ سانکھیا یوگ پر بھاری پڑتا ہے، کیونکہ وہ سننیاسی ہوتا ہے۔ مگر وہ کرم یوگی نہیں بن سکا تھا، اسے جو کام سونپا گیا تھا اسے کرنے میں وہ ناکام رہا تھا۔ فائٹر جیٹ میں سوار ہوکر جب وہ لاہور پر بم گرانے گیا تھا تو اس نے فقط اسلئے اس کام پر عمل کرنے سے انکار کر دیا تھا کیونکہ اس شہر کی کسی بستی میں اس کی معشوقہ رہتی تھی۔‘‘
نیون سائنز
یہ ایک ایسی لڑکی کی کہانی ہے جو اپنے ساتھی کے ساتھ ایک سرد، اندھیری رات میں سڑک پر چلی جا رہی ہے۔ وہ ایک جانی پہچانی سڑک ہے۔ مگر اس سے گزرتے ہوئے انہیں ڈر لگ رہا ہے۔ اس سڑک پر ایک بڑا برگد کا پیڑ بھی ہے، جس کے متعلق اس لڑکی کا ساتھی اسے ایک داستان سناتا ہے جب اس نے اس کے پاس اس نیون سائنز کو دیکھا تھا، جس میں ڈھیروں گول گول دائرے تھے۔ در حقیقت وہ دائرے کچھ اور نہیں بلکہ زندگی کی شکل پر ابھرے ہوئے دھبے تھے۔
درد لادوا
یہ کہانی ہاتھ سے قالین بننے والے دستکاروں کے ہنر اور ان کے معاشی اور جسمانی استحصال کو بیان کرتی ہے۔ قالین بننے والے لوگ کرگھے میں کتنے رنگوں اور کس صفائی کے ساتھ کام کرتے ہیں۔ ان کے اس کام میں ان کی انگلیاں سب سے زیادہ معاون ہوتی ہیں۔ ایک وقت ایسا بھی آتا ہے جب یہ انگلیاں خراب بھی ہو جاتی ہے۔ اس کرگھے میں کام کرنے والی سب سے ہنرمند لڑکی کے ساتھ بھی یہی ہوا تھا۔ پھر رہی سہی کسر کرگھوں کی جگہ نئی مشینوں نے پوری کر دی۔
تارِ عنکبوت
کتنے ہی عرصہ سے ایک خواہش اس کے اندر بڑی شدت سے سراٹھارہی تھی۔ عجیب سی خواہش جو رفتہ رفتہ ارمان بنتی جارہی تھی۔ اس گھر کے کسی کونے میں چھت اور دیوار کے کسی جوڑ میں مکڑی کا ایک جال لگانظر آجائے۔ خاکستری سادھوانسا، دھوانسا ساجالا جو کتنے ہی دن تک ایک
کہیں یہ پروائی تو نہیں
’’تقسیم سے پیدا شدہ حالات کے درد کو بیان کرتی کہانی ہے۔ اچانک لکھتے ہوئے جب کھڑکی سے پروائی کا ایک جھونکا آیا تو اسے بیتے ہوئے دنوں کی یاد نے اپنی آغوش میں لے لیا۔ بچپن میں اسکول کے دن، جھولتے، کھاتے اور پڑھائی کرتے دن۔ وہ دن جب وہ گھر کے ملازم کے بیٹے ربی دت کے پاس پڑھنے جایا کرتے تھے۔ ربی دت، جو انہیں اپنی بہن مانتا تھا اور ان سے راکھی بندھوایا کرتا تھا۔ مگر اب نہ تو راکھی بندھوانے والا کوئی تھا اور نہ ہی اس کا دکشنا دینے والا۔‘‘
سون گڑیاں
تب وہ دن بھر کی تھکی ہاری دبے پاؤں اس کوٹھری کی طرف بڑھتی، جہاں دن بھر اور رات گئے تک کام خدمت میں مصروف رہنے کے بعد آرام کرتی، اور پھر ایک بار ادھر ادھر نظر ڈالنے کے بعد کہ آس پاس کوئی جاگتا یا دیکھتا تو نہیں، وہ کوٹھری کے کواڑ بند کرلیتی۔ طاق پر سے
ننگی مرغیاں
’’یہ کہانی جدیدیت کی رو میں ہو رہی عورتوں کے استحصال کی بات کرتی ہے۔ خود مختاری، آزادی اور خود کفیل ہونے کے چکر میں عورتیں سماج اور خاندان میں اپنی حقیقت تک کو بھول گئی ہیں۔ مغرب کے زیر اثر وہ ایسے کپڑے پہن رہی ہیں کہ کپڑے پہننے کے بعد بھی ننگی نظر آتی ہیں، جنہیں کوئی کپڑے پہنانے کی کوشش بھی نہیں کر سکتا۔‘‘ "
چھوٹا
یہ کہانی بچہ مزدور کی شکل میں ہوٹلوں اور ڈھابوں میں کام کرنے والے بچوں کے استحصال کی روداد بیان کرتی ہے۔ کبھی بازار سے ملحق وہ علاقہ ایک دم سنسان تھا۔ پھر وہاں آکر کچھ لوگ رہنے لگے، جن میں کئی چھوٹے بچے بھی تھے۔ دیکھتے ہی دیکھتے وہ علاقہ کافی پھل پھول گیا اور وہاں بستی کے ساتھ کئی طرح کے ہوٹل بھی ابھر آئے۔ انہیں ہوٹلوں میں سے ایک میں 'چھوٹا' بھی کام کرتا تھا۔ جو کام کے ساتھ ساتھ مالک کی گالیاں، جھڑکیاں اور مار بھی برداشت کرتا تھا۔
کمند ہوا
یہ کہانی تقسیم کے المیے میں انسان اور خاندانوں کے ٹوٹنے، بکھرنے اور پھر مہاجر ہو جانے کے درد کی داستان کو بیان کرتی ہے۔ وہ گھر، ان میں بسے لوگ اور ان سے جڑی یادیں، جو فقط ایک ہوا کے جھونکے سے بکھر کر رہ گئی۔ پھر ایسا بھی نہیں ہے کہ اس کے بعد وہ ہوا رک گئی ہو۔ وہ ابھی بھی مسلسل چل رہی ہے اور اس کے بہاؤ میں لوگ اپنی جڑوں سے کٹ کر یہاں وہاں بکھرے پھر رہے ہیں۔
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets
-
ادب اطفال1867
-